فدک کے غصب ہونے کے بعد جناب سیده کا خطبه



 

مزید ارشاد ہے اگر تم سے کوئی مال چھوڑ کر مرے تو تم پر لازم ہے کہ اپنے والدین اور رشتے داروں کیلئے وصیت کرو اور یہ حکم ہے پرہیزگاروں کیلئے۔ (البقرہ : ۱۸۰)

 

اور آپ گمان کرتے ہیں کہ میرے لئے کوئی حصہ نہیں اور باپ کی میراث سے کوئی حق نہیں رکھتی، کیا خداوند عالم نے کوئی آیت نازل کی ہے جس سے میرے باپ کو خارج کردیا گیا ہے؟ تم یہ کہتے ہو کہ دو الگ الگ ادیان والے ایک دوسرے سے ارث نہیں لے سکتے؟ کیا مجھے اور میرے باپ کو ایک دین پر نہیں سمجھتے، یا میرے باپ اور میرے چچا کے بیٹے سے زیادہ قرآن کے عام و خاص سے واقف ہو؟ تم یہ مہار زدہ پلان والا اونٹ پکڑو اور لے چلو، روز حساب تم سے ملاقات کروں گی۔

 

خداوند کریم کیا اچھا داورہے اور اچھے فریاد رس حضرت محمد ہیں اور قیامت کتنی اچھی وعدہ گاہ ہے، اس گھڑی میں اور اس دن میں اہل باطن ہی نقصان اٹھانے والے ہیں، تو اس وقت کی پشیمانی تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی، ہر بات کا اپنا محل ہوتا ہے، پس ضرور جان لو گے کہ ذلیل و خوار کرنے والا عذاب اور ہمیشہ رہنے والا عذاب کس کے شامل حال ہوتا ہے۔

 

پھر انصار کی طرف رخ کرکے یوں ارشاد فرمایا اے نقیبوں کے گروہ اور ملت کے دست و بازوو اے اسلام کے محافظو، میرے حق کے بارے میں یوں کمزوری اور غفلت اور میری داد رسی کرنے میں اس طرح سہل انگاری سے کیوں کام لے رہے ہو؟ کیا میرے باپ حضرت محمد نے فرمایا نہیں ہے کہ ہر ایک کا احترام اس کے فرزندوں سے محفوظ ہوتا ہے کتنی جلدی ان اعمال کے مرتکب ہوئے ہو، اور کتنی جلدی اس لاغر بکرے کے منہ اور دماغ سے پانی بہہ گیا، جبکہ تمہارے پاس میری مدد کرنے کی قوت اور طاقت ہے۔

 

اب تم کہتے ہو کہ محمد وفات پا چکے ہیں، یہ بہت بڑی اور بہت زیادہ مصیبت ہے اس کا شگاف بہت گہرا ہے اور اس کے سلے ہوئے دھاگے پھٹ گئے ہیں اور زمین اس کی غیبت میں تاریک ہو گئی ہے سورج اور چاند گھنا گئے ہیں اور ستارے بکھر چکے ہیں اور آرزوئیں ناامیدی میں بدل گئی ہیں اور پہاڑوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی ہے حرمتیں پائمال ہو گئی ہیں اور ان کی وفات کے بعد کسی کیلئے احترام باقی نہیں رہا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next