فدک کے غصب ہونے کے بعد جناب سیده کا خطبه



 

پھر رات کے پردوں سے صبح کی روشنی نمودار ہوئی اور حق کے چہرے پر پڑی نقاب کھینچ لی گئی پھر حکومت اسلامی کے سربراہ سخن طراز ہوئے جبکہ شیاطین کی فریادیں دب کر رہ گئیں۔ منافقت کے کانٹے راست سے ہٹا دیئے گئے، کفر و الحاد کی گرہیں کھل گئیں، اور آپ کے منہ کلمہ اخلاص سے گنگنا اٹھے۔ ایسے گروہ کہ جن کے چہرے روشن اور شکم پشت کے ساتھ لگے تھے۔

 

آپ لوگ بڑھکتی ہوئی آگ کے گھڑے سے بہت قریب تھے اور تعداد میں ایک گھونٹ کی مانند تھے اور بیرونی خطروں کی زد میں تھے، آپ آگ کی اس چنگاری کی طرح تھے جو فوراً بجھ جاتی ہے، گذرنے والوں کے قدموں میں کچلے جارہے تھے، اونٹوں کے آلودہ کئے ہوئے پانی کو پیتے تھے، درختوں کے پتوں کو بطور غذا استعمال کرتے تھے تم ذلیل و خوار مسترد شدہ لوگ تھے تم ڈرتے تھے کہ اطراف کے لوگ تمہیں اپنا غلام نہ بنا لیں۔ جب تم بھیڑیا نما عربوں اور اہل کتاب کے سرکشوں سے حزیمت اٹھا چکے تو تب اللہ تعالیٰ نے ایسے حالات میں حضرت محمد کے ذریعے سے نجات دی۔

 

جب کبھی وہ جنگ کی آگ بھڑکاتے اللہ تعالیٰ خاموش کردیتا، یا جب بھی شیطان نے سر اٹھایا یا مشرکین کے اژدھاؤں نے منہ کھولے تو پیغمبر اسلام(ص) نے اپنے بھائی کو آگے کیا۔ اور وہ بھی جب تک ان کے سر زمین پر نہ پٹختے، اور اپنی تلوار سے ان کی آگ گل نہ کردیتے واپس نہ آتے، وہ راہ خدا میں ہمیشہ کام کرنے والے، اور اس کے امور میں کوشش کرنے والے، پیغمبر اسلام(ص) کے قریبی اولیاء کے سردار، ہمہ وقت آمادہ ، نصیحت کرنے والے، محنت کرنے والے، جدوجہد کرنے والے اور راہ خدامیں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈرنے والے ہیں۔

 

یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب تم پر سکون زندگی گذار رہے تھے، امن کے گہوارے میں نعمتوں سے محفوظ ہو رہے تھے، اس انتظار میں رہتے تھے کہ مشکلات تمہیں اپنی لپیٹ میں نہ لے لیں، تم ہر روز نئی خبر سننے کے چکر میں رہتے تھے اور جنگ کے وقت منہ موڑ لیتے تھے، اور میدان جنگ سے فرار اختیار کر لیتے تھے، پھر جب اللہ نے اپنے پیغمبر کیلئے انبیاء کاگھر اور اوصیاء کی آرام گاہ منتخب کرلی، تو تم میں نفاق کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہو گئیں، اور دین کالباس کہنہ نظر آنے لگا، اور گمراہوں کی خاموشیاں ٹوٹ گئیں، کمینے لوگ عزت دار بنے اور اہل باطل کا نازوں پلا اونٹ تمہارے دروازں تک پہنچ گیا، اور شیطان نے کمین گاہ سے اپنا سر باہر نکال کر تمہیں دعوت دی جب اس نے دیکھا کہ اس کی دعوت پر مثبت جواب دینے والے ہو، اور دھوکہ کھانے کیلئے آمادہ ہو تو اس وقت اس نے آپ سے چاہا کہ قیام کرو، ور جب دیکھا کہ آپ آسانی سے یہ کام انجام دینگے، تو آپ کو غصے میں لے آیا، اور جب دیکھا کہ آپ غضبناک ہیں تو آپ نے غیروں کے اونٹوں پر پلان لگائے اور ایسے پانی میں داخل ہوئے جو آپ کا حصہ نہ تھا۔

 

یہ سب کچھ ماضی قریب کی باتیں ہیں، اور ابھی تک زخموں کے نشان واضح تھے اور زخم بھرے نہیں تھے اورپیغمبر اسلام(ص) دفن نہیں ہوئے تھے، تم نے بہانہ کیا کہ فتنہ سے ڈرتے ہو، آگاہ رہو کہ اب فتنہ میں پڑے ہو، حقیقت ہے کہ جہنم نے کافروں کا احاطہ کر رکھا ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next