فدک کے غصب ہونے کے بعد جناب سیده کا خطبه



 

تم سے یہ کام بعید تھا کس طرح یہ کام انجام دیا، کہاں جارہے ہو حالانکہ کتاب خدا تمہارے پاس ہے، جس کے امور روشن، اور احکام واضح، اور ہدایت کی علامتیں ظاہر اور محرمات ہویدا اور اس کے امور اظہر من الشمس ہیں، لیکن اس کو بھی پس پشت ڈال دیا گیا، بغیر توجہ کیے اس کو پڑھتے ہو، یا بغیر قرآن کے حکم کرتے ہو؟ اور یہ ظالموں کے لئے بہت برا بدلہ ہے، اور اگرکوئی اسلام کے علاوہ دین کو چاہتا ہو تو وہ اسے قابل قبول نہیں ہے، اور ایسے لوگ قیامت میں نقصان اٹھانے والے ہیں۔

 

پھر تم نے اتنا بھی خیال نہیں کیا کہ یہ پریشان دل آرام پاجائے، تاکہ ان کا نکالنا آسان ہوجائے بلکہ تم نے بھی جلتی آگ پرتیل چھڑکا، آگ کے قریب ہو گئے تاکہ اس کو مزید بھڑکا سکو، اور شیطان کی آواز پر لبیک کہنے کیلئے تیار، اور خدا کے دین کے نور کو خاموش کرنے کے لئے اور برگزدیدہ پیغمبر کی سنتوں کو تباہ کرنے کیلئے آمادہ تھے، کف شیر پینے کے بہانے زیر لب چھپ کر پیتے ہو، اور پیغمبر اسلام(ص) کے خاندان اور بیٹوں کیلئے ٹیلے کے پیچھے اور درختوں میں کمین لگا کر راہ چل رہے تھے، اب ہمیں چاہیے کہ خنجر سے کٹے ہوئے کی طرح اورپیٹ میں لگے نیزے کے ساتھ، صبر کریں۔

 

اب تم گمان کرتے ہو کہ ہمارے لئے کوئی وراثت نہیں ہے کیا جاہلیت کے طریقوں کے خواہش مندہو؟ اہل یقین کے لئے خدا کے حکم سے بڑھ کر کیا حکم ہے، کیاتم نہیں جانتے؟ حالانکہ آپ کیلئے اظہر من الشمن ہے کہ میں ان کی بیٹی ہوں۔

 

اے مسلمانو!کیا یہ درست ہے کہ مجھ سے اپنے باپ کی میراث چھین لیں، اے ابی قحافہ کے بیٹے کیا کتاب خدا میں ہے کہ تم تو اپنے باپ سے وراثت لو لیکن میں اپنے باپ کی وراثت سے محروم کردی جاؤں؟ نئی بات اور بڑی گھٹیا چیز لائے ہو، کیا شعوری طور پر کتاب خدا کو ترک کرکے پس پشت نہیں ڈال رہے ہو، کیا قرآن نہیں کہتا کہ حضرت سلیمان نے حضرت داؤد سے وراثت پائی اور حضرت زکریا کے واقعہ میں جب انہوں نے کہا، پروردگار!مجھے فرزند عطا فرما جو مجھ سے اور خاندان یعقوب سے وراثت پائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ قرابت دار اور دوسروں سے زیادہ حق دار ہیں اور اولیت رکھتے ہیں۔ (الاحزاب ۶)

 

ارشاد خداوندی ہے اللہ آپ کو وصیت کرتا ہے کہ بیٹوں کو بیٹی سے دوگنا دو۔ (النساء:۱۱)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next