عصمت کی حقيقت



” وہ تو اپنی خواہش سے کچھ بولتے ھی نھیں یہ تو بس وحی ھے جو بولی جاتی ھے“

آخر کلام میں اس گفتگو کا اختتام اس طرح کرتے ھیں:

<رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا اَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاہِدِیْنَ>[12]و<اَلْحَمُدْ لِلّٰہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَمَاکُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَو لَا اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ>[13]

”اے ھمارے پالنے والے جو Ú©Ú†Ú¾ تو Ù†Û’ نازل کیا Ú¾Ù… اس پر ایمان لائے اور Ú¾Ù… Ù†Û’ تیرے رسول (عیسیٰ (ع)) Ú©ÛŒ پیروی اختیار کی“  ”شکر Ú¾Û’ اس خدا کا حس Ù†Û’ ھمیں اس (منزل مقصود) تک پهونچایا اور اگر خدا ھمیں یھاں تک نہ پهونچاتا تو Ú¾Ù… کسی طرح یھاں تک نھیں پهونچ سکتے تھے“۔


[1] ”مذاھب الاسلامین “ تالیف ڈاکٹر عبد الرحمن بدوی جلد اول ص ۴۷۸، اسی طرح امام غزالی Ú©ÛŒ کتاب ”المنخول“ پر رجوع فرمائیں، جیسا کہ مولف کہتے ھیں:  ”انبیاء (ع) Ú©Û’ لئے عصمت کا قائل هونا ضروری نھیں ھے“ اس Ú©Û’ بعد اضافہ کرتے  هوئے کہتے ھیں:  Ú¾Ù… تو یہ بات بھی جائز جانتے ھیں کہ خدا کسی کافر Ú©Ùˆ نبی بنائے اور اس Ú©Ùˆ معجزہ عطا کرے“ اسی طرح مذکورہ کتاب Ú©Û’ محقق Ù†Û’ اس بات پر حاشیہ لگایا اور کھا:  اس سلسلہ میں رافضی مخالف ھیں کیونکہ وہ انبیاء (ع) Ú©Ùˆ معصیت اور گناہ سے پاک وپاکیزہ مانتے ھیں اسی طرح معتزلہ کا بھی عقیدہ Ú¾Û’ مگر یہ لوگ انبیاء (ع) Ú©Û’ لئے گناہ صغیرہ Ú©Ùˆ جائز مانتے ھیں۔“

[2] سورہ فتح آیت۲۔

[3] سورہ فتح آیت۱،۲۔         

[4] سورہ احزاب آیت ۳۷۔

[5] سورہ توبہ آیت Û´Û³Û”        

[6] سورہ توبہ آیات ۴۲ تا ۴۶۔

[7] سورہ والضحیٰ آیت ۷۔

[8] سورہ والضحیٰ آیت Û¶ تا Û¸Û”           

[9] سورہ شرح آیت۲۔          

[10] سورہ انشراح آیت ۵،۶۔

[11] سورہ نجم آیت ۳تا Û´Û”  

[12] سورہ آل عمران آیت۵۳۔  

[13] سورہ اعراف آیت ۴۳۔



back 1 2 3 4 5 6