معراج



عقبہ میں دوسری مرتبہ بیعت۔۔

یثرب میں رسول خدا کے نمائندے کی موجودگی اور خزرجی اور اوسی قبائل کے افراد کی بے دریغ و سرگرمی اس امر کا باعث ھوئی کہ قبائل کے بھت سے لوگ دین اسلام کے والہ و شیفتہ ھوگئے۔

چنانچہ چوتھے مرحلے پر اور بعثت کے بارھویں سال تقریباً پانچ سو عورتوں اور مردوں نے خود کو حج کے لئے آمادہ کیا، جن میں تھتر افراد مسلمان مرد اور مسلمان خواتین شامل تھیں۔

قبل اس کے اھل یثرب سفر پر روانہ ھوں ”مصعب“ کی جانب روانہ ھوئے اور اپنے سفر کی پوری کیفیت پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت میں پیش کی۔

یثرب کے مسلمانوں نے مناسک حج انجام دینے کے بعد بارہ ذی الحجہ بوقت نصف شب عقبہ منا میں رسول خدا کی خدمت میں حاضر ھونے کا شرف حاصل کیا۔

رسول خدا نے اس مرتبہ ملاقات کے دوران قرآن مجید کی آیات حاضرین کے سامنے تلاوت فرمائیں اور انھیں دین اسلام قبول کرنے کی دعوت دی، اس ضمن میں آنحضرت نے حاضرین سے فرمایا: جس طرح تم اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کرتے ھو اگر میری بھی حمایت کرو تو میں تمھارے ھاتہ پر بیعت کرنے کو تیار ھوں، انھوں نے آنحضرت کی بات سے اتفاق کیا اور یہ عھد کیا کہ وہ آپ کی حمایت کرنے کو تیار ھیں، اور یہ عھد کیا کہ وہ آپ کی حمایت اور پاسبانی کریں گے آخر میں رسول خدا کے حکم سے ان میں سے بارہ افراد ”نقیب“ مقرر کئے گئے، تاکہ وہ لوگ اپنی قوم کے حالات کی نگھبانی اور پاسداری کر سکیں۔

”خزرج“ اور ”او س“ جیسے طاقتور قبائل کے ساتھ عھد و پیمان کرنے نیز دین اسلام کے لئے جدید اساس گاہ قائم ھوجانے کے باعث اب رسول اکرم اور مسلمانوں کے لئے جدید سازگار صورت حال پیدا ھوگئی تھی۔

اس عھد و پیمان کے بعد پیغمبر اکرم کی جانب سے مسلمانوں کو اجازت دے دی گئی کہ وہ چاھیں تو یثرب کا سفر اختیار کر سکتے ھیں، اس ضمن میں آپ نے فرمایا:

خدا وند تعالیٰ نے تمھارے لئے بھائی پیدا کر دیئے ھیں، نیز تمھارے لئے گھروں کے دروازے بھی کھل گئے ھیں، ان لوگوں کی مدد سے تم وھاں امن و امان سے رھوگے۔

رسول خدا سے اجازت ملنے کے بعد مسلمان گروہ در گروہ یثرب جانے لگے، اور اب پیغمبر اکرم (ص) خود بھی حکم خداوندی کے منتظر تھے۔ (السیرة النبویہ۔ ج۲، ص۱۱۱)

اھل یثرب کے مشرف بہ اسلام ھونے کے اسباب

یثرب کے لوگ دین اسلام قبول کرنے میں کیوں پیش پیش رھے اس کی کچھ وجوہ تھیں جو ذیل میں درج کی جاتی ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 next