معراج



۱۔ وہ لوگ چونکہ یھودیوں کے گرد و نواح میں آباد تھے اسی لئے پیغمبر اکرم (ص) کے ظھور پذیر ھونے کی خبریں اور آنحضرت کی خصوصیات ان کی زبان سے اکثر سنتے رھتے تھے، چنانچہ جب کبھی ان کے اور یھودیوں کے درمیان تصادم ھو جاتا تو یھودی ان سے کھا کرتے تھے کہ جلد ھی اس علاقے میں پیغمبر کا ظھور ھوگا، ھم اس کی پیروی کریں گے اور تمھیں قوم ”عاد “ اور ”ارم“ کی طرح تباہ و برباد کرکے رکہ دیں گے۔ (حوالہ سابق)

۲۔ قبیلہ ”اوس اور خزرج“ کے درمیان سالھا سال سے کشت و خونریزی کا سلسلہ چلا آرھا تھا، اھل یثرب اس داخلی جنگ سے تنگ آچکے تھے، دونوں ھی قبائل کے بزرگ اس فکر میں تھے کہ کوئی ایسی راہ نکل آئے جس کے ذریعہ اس خانماں سوز جنگ سے نجات ملے، رسول خدا (ص) کی آمد ان کے لئے درحقیقت امید بخش خوشخبری تھی چنانچہ یھی وجہ تھی کہ انھوں نے رسول خدا سے پھلی ھی ملاقات میں عرض کیا:

ھم اپنے قبائل کے افراد کو جنگ و نزاع میں چھوڑ کر (آپ کی خدمت میں حاضر ھوئے ھیں) امید ھے کہ خداوند تعالیٰ آپ کے ذریعہ ان میں صلح کرادے، اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بیٹہ رھیں۔ ۔ ۔ ۔

اگر ایسا ھوجائے تو ھمارے نزدیک آپ سے بڑہ کر کوئی شخص عزیز نہ ھوگا۔ (حوالہ سابق)

۳۔ حقیقت کی جستجو و تلاش کرنے والوں کی خدمت رسول میں بار بار حاضری۔ ۔ ۔

اھل یثرب کی زمانہ حج میں آنحضرت سے پے در پے ملاقات، کلام اللہ کی تاثیر، پیغمبر کو حکم دیا گیا کہ یثرب سے باھر تشریف لے جائیں، قریش نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ بتاریخ پھلی ربیع الاول بعثت کے چودھویں سال آپ کے گھر کا محاصرہ کر لیا، رسول اکرم (ص) نے حضرت علی (ع) سے فرمایا کہ تم۔

بستر پر آرام کرو اور ان کا مخصوص شانہ پوش اپنے سر مبارک پر ڈال لیا تاکہ دشمن کو یہ اندازہ نہ ھوسکے کہ آپ گھر سے تشریف لے جارھے ھیں، اس کے بعد آپ نے مٹھی بھر خاک دست مبارک میں اٹھائی اور محاصرہ کرنے والوں پر پھینک دی، اور سورۂ یاسین کی ایک سے نو تک آیات کی تلاوت فرمائی، اور گھر سے باھر اس طرح تشریف لے گئے کہ کسی کو آپ کے وھاں سے جانے کا گمان تک نہ ھوا۔

رسول خدا نے گھر سے باھر تشریف لانے کے بعد شمال کی جانب رخ نھیں فرمایا، کیونکہ اس طرف سے ”یثرب“ کا راستہ گزرتا تھا بلکہ اس کے برعکس جنوب مکہ کی راہ اختیار فرمائی اور ابوبکر کے ساتھ ”غار ثور“ میں تشریف لے گئے۔

جب قریش کو یہ علم ھوا کہ رسول خدا گھر سے باھر تشریف لے گئے ھیں تو وہ شھر مکہ اور تمام راستوں کی نگرانی کرنے لگے جو ”یثرب“ پر جاکر ختم ھوتے تھے، یھی نھیں بلکہ انھوں نے ان لوگوں کو بھی ان راستوں پر مقرر کر دیا، جنھیں مسافرین کے نقش قدم پھچاننے کی مھارت تھی، اور یہ اعلان کیا کہ جو شخص بھی آپ کو گرفتار کرکے لائے گا اسے سو اونٹ بطور انعام دیئے جائیں گے۔

لیکن وہ اپنی جستجو اور تلاش کے باوجود اپنے مقصد میں کامیاب نہ ھوسکے، چنانچہ تین دن کے بعد تھک ھار کر بیٹہ رھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next