حج: امام خمينی(ره) کی نظر ميں



لبیک لبیک کھہ کر تمام بتوں کی نفی کریں اور تمام چھوٹے چھوٹے طاغوتوں کے خلاف ” لا “ کی فریاد بلند کریں ۔ طواف ِحرم حق عشق کی علامت ھے ۔ طواف کرتے ھوئے دلوں سے غیر اللہ کی محبت نکال دیں ۔ اپنی روح پاک کریں ۔ حق کے ساتہ عشق کے موقع پر چھوٹے بڑے بتوں ، طاغوتوں اور ان کے ھمکاروں سے اظھاربر اٴت کریں ۔ اللہ اور اس کے پیاروں نے ان سے اظھار بیزاری کیا ھے اور دنیا کے تمام آزاد انسان ان سے بیزار ھیں ۔

حجر الاسود کو مس کر کے اللہ کے ساتہ بیعت کریں کہ اس کے اور اس کے رسولوںاور صالح وآزاد بندوں کے دشمنوں کے دشمن رھیں گے۔وہ کوئی بھی ھوں اور جھاں بھی ھو ان کی اطاعت و بندگی کے لئے سر تسلیم خم نھیں کریں گے ۔

خوف و وحشت دل سے نکال دیں کیونکہ دشمنان خدا ،جن میں سر فھرست شیطان بزرگ ھے ،ھی بے بس و عاجز ھیں اگر چہ وہ آدم کشی اور تباھی و جرائم کے ھتھیاروں میں دوسروں پر برتری رکھتے ھوں ۔

صفا و مروہ کے درمیان ،سعی کے وقت ، صدق و صفا کے ساتہ محبوب کو پا نے کی سعی کریں کیونکہ اسے پالینے سے تمام دنیاوی و ابستگیاں ختم ھو جاتی ھیں ، سب تو ھمات اور شکوک مٹ جاتے ھیں ، خوف ، حیوانی خواھشات اور سب مادی دلچسپیاں ختم ھو جاتی ھیں ۔ آزادیاں کھل اٹھتی ھیں ۔ شیطان اور طاغوت بندگان خدا کو اسارت و اطاعت کے جن زندانوں میں مقید کرتا ھے وہ منھدم ھو جاتے ھیں ۔

شعور و عرفان کی حالت میں مشعر الحرام اور عرفات میں داخل ھو جائیں ۔ ھر ایک مقام پر اللہ کے و عدوں اور حکومت مستضعفین سے متعلق اپنے اطمینان قلب میں اضافہ کریں۔ سکوت و سکون کے ساتہ حق کی نشانیوں میں غور و فکر کریں ۔ محروموں اور مستضعفوں کو عالمی استکبار کے چنگل سے آزاد کرنے کی فکر کریں ۔ ان مقدس مقامات پر اللہ سے دعا کریں کہ وہ نجات کی راھیں پیدا کرے ۔

اس کے بعد منیٰ میں جائیں اور حقیقی آرزؤں کو وھاں تلاش کریں ۔ یاد رکھیں کہ جب تک آپ اپنے محبوبوںسے کہ جن میں سر فھرست حب نفس ھے اور حب دنیا اس کی تابع ھے ،سے کنارہ گیری نھیں کر لیتے ،محبوب مطلق تک رسائی نا ممکن ھے ۔ ایسی حالت میں شیطان کو رجم کریں تاکہ وہ آپ سے دور بھاگ جائے ۔ رجم شیطان کو مختلف مواقع پر اللہ کے احکامات کے مطابق تکرار کریں تاکہ شیطان اور شیطان زادے بھاگ جائیں ۔

فطری آرزوؤں اور انسانی تمناؤں کو حاصل کرنے کے لئے اعمال حج میں شرط ھے کہ تمام مسلمان ان مراحل و مقامات پر جمع ھوں اور مسلمانوں کے گروھوں میں وحدت کلمہ ھو ، زبان، رنگ ،قبیلہ ،گروہ ، سر حد اور قومیت کے فرق اور دور جاھلیت کے تعصبات کے بغیر متحد ھو کر اس دشمن مشترک پر ٹوٹ پڑیں کہ جو اسلام عزیز کا دشمن ھے اور موجودہ دور میں اس نے اس اسلام سے زخم کھائے ھیں ۔ وہ اسلام کو اپنے اھداف کے سامنے حائل خیال کرتا ھے ۔ وہ چاھتا ھے کہ فرقہ واریت اور نفاق کے ذریعے اس محسوس رکاوٹ کو اپنے راستے سے ھٹا دے ۔ ان کے کارندوں میں سر فھرست وہ دنیا پرست ، درباری اور حاسد مُلّا ھیں جو ھر جگہ اور ھر وقت خصوصاً ایام حج اور مراسم حج میں۔ ان برے مقاصد کے حصول پر مامور ھوتے ھیں۔ مسلمانا ن عالم کے مراسم دعا کا سب سے اھم مقصد مستضعفین کے مفادات کا دفاع کرنا ھے ۔

مسلمانوں کے لئے اسلامی ممالک سے عالمی لیٹروں کے تسلط کے خاتمے سے بڑا اور کون سا نفع ھو سکتا ھے ۔ ان مراسم عبادت میں مسلمانوں پر لازم ھے کہ وہ ھوشیاری کے ساتہ ان خبیث کارندوں اور فرقہ پرست ملاؤں کے خلاف اسلام اور خلاف قرآن کرتوتوں پر کڑی نظر رکھیں ۔ ان لوگوں کو کہ جو نصیحت کے با وجود اسلام اور مفاد مسلمین کے خلاف اپنے کوشیشیں جاری رکھتے ھیں، دور مار بھگائیںکیونکہ یہ طاغوتوں سے کھیں زیادہ پست ھیں ۔

حج وعبادت

توجہ رھے کہ سفر حج ،تجارت اور حصول دنیا کا سفر نھیں ھے بلکہ سفر الی اللہ ( اللہ کی طرف سفر) ھے ۔آپ خانھٴ خدا کی طرف جا رھے ھیں ۔ آپ جتنے بھی امور انجام دیں اللہ تبارک و تعالیٰ کے لئے انجام دیں ۔ یھاں سے آپ کا جو سفر شروع ھو رھا ھے وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سفر ھے ۔ انبیا علیھم السلام اور ھمارے بزرگان دین کی تمام تر زندگی سفر الی اللہ سے عبارت تھی اور وہ ” وصول الی اللہ “ کے ھدف سے ایک قدم بھی ادھر اُدھر نہ رکھتے تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next