۳۔ حسنين عليهما السلام کے ساتهـ آنحضرت (ص)کا بيحد محبت کرنا



مذکورہ حدیث Ú©Û’ مضمون اور بنی تمیم Ú©Û’ وفد Ú©Û’ مدینہ آمد Ú©ÛŒ تاریخ میں غور کرنے سے ایک سوال جو ابھر تا Ú¾Û’ وہ یہ Ú¾Û’ کہ جو افراد آنحضرت صلی الله  علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ ساتھ بیس سال سے زندگی گزار رھے تھے، وہ نبی Ú©Û’ ساتھ رہ کر تہذیب یا فتہ کیوںنہ ہوئے ØŸ!آخر ان Ú©Ùˆ احترام رسالت کا خیال کیوں نہ تھا؟!یہ لوگ کیوں نبی(ص)Ú©Û’ سامنے اس قدر Ú¾Ù„Ú‘ هنگامہ کرتے تھے کہ خدا Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ تھدید اور تنبیہ Ú©Û’ لئے آیت نازل کرنا پڑی؟![72] بتایئے ایسے افراد کیا جانشین نبی ØŒ عظیم الشان قائد، اسلامی رھبر اور مقام خلافت Ú©Û’ حقدار Ú¾Ùˆ سکتے ھیں ØŸ!ھرگز نھیں Û”

Û²Û” …سعد بن ابی وقاص؛ قال: استاٴذن عمرعلی رسول(ص)الله ،وعندہ نسآء من قریش،یُکَلِّمْنَہُ Ùˆ یَسْتَکْثِرْنَہُ عالیة اصواتھن، فلما استاٴذن عمر، قمن یبتدرن الحجاب، فاٴذ Ù† لہ رسول(ص)الله ،ورسول(ص)الله یضحک، فقال عمر: اضحک الله  سنک یا رسول(ص)الله !قال: عجبت من ھٰولاء الّاتی Ú©Ù† عندی، فلم ا سمعن صوتک، ابتدرن الحجاب، قال عمر: فانت یا رسول(ص)الله !کنت احق ان یھبن، ثم قال: ای عد وات انفسھن! اتھبنی ولا تھبن رسول(ص)الله ؟قلن انت افظ واغلظ من رسول(ص)الله Û”[73] 

سعد بن ابی وقاص سے بخاری نے نقل کیا ھے:

 Ø§ÛŒÚ© مرتبہ عمر Ù†Û’ رسول Ú©ÛŒ خدمت میں شرفیاب ہونے Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ اس وقت بعض زنان قریش رسول(ص) Ú©ÛŒ خدمت میں باتیں کررھی تھیں  Ø§ÙˆØ± زیادہ تیز آواز میں رسول(ص) سے سوال Ùˆ جواب کر رھی تھیں ØŒ لیکن جب عمر Ù†Û’ چاھا کہ خدمت رسول(ص) میں حا ضر ہوں توقریش Ú©ÛŒ یہ سب عورتیں  Ú¯Ú¾Ø± Ú©Û’ ایک گوشے میں پوشیدہ ہوگئیں Û”

رسول(ص) اس ماجرا کو دیکھ کر مسکرانے لگے اور تبسم کی حا لت میں عمر کو گھر میں وارد ہونے کا اذن دیا، عمر نے کھا: یارسول اللہ! اللہ آپ کو ھمیشہ خوشحال رکھے یہ مسکرانے کا کیا مطلب ھے؟!

رسول(ص) Ù†Û’ فرمایا: مجھے اس امر Ù†Û’ تعجب میں ڈال دیا Ú¾Û’ کہ جب ان قریش Ú©ÛŒ عورتوں Ù†Û’ تیری آواز سنی تو سب متفرق ہوگئیں  Ø§ÙˆØ± گوشہ میں پوشیدہ ہوگئیں !

عمر نے کھا :یا رسول اللہ!ان کو آپ سے ڈرنا چاھیئے نہ کہ مجھ سے، اس وقت ان عورتوں سے مخاطب ہوکر بولے :اے اپنے وجود کی دشمنو !تم مجھ سے ڈرتی ھو اور رسول(ص) سے نھیں ؟

عورتوں Ù†Û’ اس کیجواب میں کھا: ھاں Ú¾Ù… لوگ آپ سے ڈرتے ھیں  Ù„یکن رسول(ص) سے نھیں ØŒ کیونکہ آپ رسول (ص)Ú©ÛŒ بنسبت بڑے بدمزاج ،غصہ ور اور تند خو آدمی ھیں ۔”قلن انت افظ واغلظ من رسول الله “

عرض موٴلف

خلیفہٴدوم Ú©ÛŒ سخت مزاجی اور بداخلاقی Ú©Û’ بارے میں کتب احادیث میں بھت سارے واقعات قلمبند کئے گئے ھیں  Ø¨Ø¹Ø¶ کتابوں میں آیا Ú¾Û’ :جب حضرت عمر غصہ ہوتے تھے تو بعض اوقات ان کا غصہ اس وقت تک ختم نہ Ú¾Ùˆ تا جب تک کہ اپنے Ú¾ÛŒ دانتوں سے اپنا ھاتھ چبا کر زخمی نہ کرلیا کرتے تھے!( یہ حالت میرے خیال سے اس وقت ہوتی ہوگی جب انھیں  ØºØµÛ اتارنے Ú©Û’ لئے کوئی ملتا نہ ہوگا…) زبیر بن بکار اس مطلب Ú©Ùˆ نقل کرنے Ú©Û’ بعد کھتے ھیں:ھاتھ Ú©Ùˆ دانتوں سے چبا Ù†Û’ والا واقعہ اس وقت بھی پیش آیا جب آپ Ú©Û’ کسی فرزند Ú©ÛŒ شکایت کوئی کنیز آپ Ú©Û’ پاس لائی ،اس وقت بھی خلیفہ صاحب Ù†Û’ اپنا ھاتھ چبا لیا تھا!!

 Ø§Ø³ Ú©Û’ بعد ابن بکار کھتے ھیں:خلیفہ Ú©ÛŒ اسی تند مزاجی Ú©ÛŒ وجہ سے ابن عباس” مسئلہٴ عول “کی مخالفت میں حق بات Ú©Û’ اظھار سے خاموش رھے اور جب خلیفہٴدوم Ú©ÛŒ موت واقع ہوگئی تب آپ Ù†Û’ اس حقیقت کا اظھار کیا، لوگوں Ù†Û’ ابن عباس سے کھا: آپ Ù†Û’ اس حقیقت Ú©Ùˆ خلیفہ Ù´ دوم Ú©Û’ سامنے کیوں نہ ظاھر کیا ØŸ آپ Ù†Û’ فرمایا : میں  اس سے ڈرتا تھا ،کیونکہ وہ ایک خوف ناک اورغصہ ور حا Ú©Ù… تھا۔ [74]  



back 1 2 3 4 5 6 7 next