۳۔ حسنين عليهما السلام کے ساتهـ آنحضرت (ص)کا بيحد محبت کرنا



Û²Û”  حا Ú©Ù… Ú©Ùˆ احکام الہٰیّہ سے آگاہ ہوناچاھیئے

,,وَلَا اْلجَاهل فَیُضِلُّہُمْ بِجَهلہ“((فرمان امام علی علیہ السلام))

 Ø­Ø§ Ú©Ù… اور امام Ú©Ùˆ جاھل نھیں  ÛÙˆÙ†Ø§ چاھیئے ،کیونکہ اگر جاھل ہوگا تو وہ اپنیجھل Ú©ÛŒ بنا پر لوگوں Ú©Ùˆ گمراہ کردے گا۔

 Ø­Ø§ Ú©Ù… اوراما Ù… Ú©Û’ لئیجھاں اوردیگر شرائط ضروری ھیں ØŒ ان میں سے ایک شرط یہ بھی لازم Ú¾Û’ کہ وہ احکام اور قوانین الٰھیہ سے آگاہ اور آشنا ہو،چنانچہ اگر حا Ú©Ù… اسلامی قوانین اور احکام Ú©Û’ تمام جزئیات Ùˆ جوانب سے واقف نہ Ú¾Ùˆ  اور ضرورت Ú©Û’ وقت ا یرے غیرے سے دریافت کرنے کا محتاج Ú¾Ùˆ اور اسلامی احکام Ú©Ùˆ فلاں ڈھکاں سے معلو Ù… کرے گا، توایسا شخص منصب ِ خلافت Ú©Û’ لائق نھیں  Ú¾Ùˆ سکتاکیونکہ وہ غلط  اورخلاف واقع احکام Ú©Ùˆ صادر کرکے لوگوں Ú©Ùˆ گمراھی Ùˆ ضلالت میں مبتلا کردے گا یا پھر لوگوں Ú©Ùˆ Ø´Ú© وتردید میں ڈال دے گا Û”

لیکن کتب تواریخ Ùˆ احادیث Ú©Û’ مطالعہ سے پتہ چلتا Ú¾Û’ : خلفائے ثلاثہ جو اسلامی حا Ú©Ù… تھے، یہ لوگ اسلامی احکام Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ اطلاع نھیں  Ø±Ú©Ú¾ØªÛ’ تھے! اور اسلامی احکام اور دینی مسائل دریافت کرنے Ú©ÛŒ غرض سے دوسروں Ú©Û’ دروازوں پر دستک دیتے تھے،اسی وجہ سے بسااوقات یہ حضرات متضاد اور عجیب Ùˆ غریب،خلاف ِ واقع فتاویٰ صادر کردیتے تھے۔

(یھاں تک کہ مدینہ Ú©ÛŒ عورتیں  ØªÚ© ان پر اعتراض کردیتی تھیں !)چنانچہ حضرت امیرالمو منین علی علیہ السلام نیجب یہ دیکھاتو ایک خطبہ ارشادفرمایا ،جس میں آپ Ù†Û’ ان حکام Ú©ÛŒ تصویر Ú©Ø´ÛŒ Ú©ÛŒ جو بغیر علم Ú©Û’ حکومت کرتے ھیں  Û”

,,ترد علی احدھم القضیةُ فی حکم من الاحکام فیحکم فیھا برایہ، ثم ترد تلک القضیةبعینھا علی غیرہ فیحکم فیھا بخلاف قولہ، ثم یجتمع القضاة بذالک عند الامام الذی استقضاھم، فیصُوّب آرائھم جمیعاً، و اِلٰہُہُمْ واحدٌ !و نبیھم واحد !وکتابھم واحد ٌ!افامر ھم اللّٰہ تعالی بالاختلاف فاطاعوہ! ام نھاھم عنہ فعَصَوْہ! ام انزل اللّٰہ تعالی دیناً ناقصاً فاستعان بھم علی اتمامہ !ام کانوا شرکاء لہ ،فلھم ان یقولوا ،و علیہ ان یرضیٰ؟ ام انزل اللّٰہ تعالی دیناً تاماً فقصَّر الرسول(ص) عن تبلیغہ وادائہ!؟ واللّٰہ سبح ا نہ یقول:< مَا فَرَّطْنَا فی الْکِتَابِ مِنْ شَیءٍ…> [75] وفیہ تبیان کل شیء“[76]

 Ø¬Ø¨ ان میں کسی ایک Ú©Û’ سامنے کوئی معاملہ فیصلہ Ú©Û’ لئے پیش ہوتا Ú¾Û’ تو وہ اپنی رائے سے اس کا Ø­Ú©Ù… لگا دیتا Ú¾Û’ØŒ پھر ÙˆÚ¾ÛŒ مسئلہ بعینہ دوسرے Ú©Û’ سامنے پیش ہوتا Ú¾Û’ تو وہ اس Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ خلاف Ø­Ú©Ù… دیتا Ú¾Û’ØŒ پھر یہ تمام Ú©Û’ تمام قاضی اپنے اس خلیفہ(حا Ú©Ù…) Ú©Û’ پاس جمع ہوتے ھیں  Ø¬Ø³ Ù†Û’ انھیں  Ù‚اضی بنا رکھا Ú¾Û’ØŒ تو وہ سب Ú©ÛŒ رائے Ú©Ùˆ صحیح قرار دید یتا Ú¾Û’! حا لانکہ ان کا اللہ ایک، نبی ایک اور کتاب ایک Ú¾Û’ ،انھیں  ØºÙˆØ± تو کرنا چاھیئے!کیا اللہ Ù†Û’ انھیں  Ø§Ø®ØªÙ„اف کا Ø­Ú©Ù… دیا تھااور یہ اختلاف کر Ú©Û’ اس کا Ø­Ú©Ù… بجا لاتے ھیں ؟یا اس Ù†Û’ تو حقیقتاً اختلاف سے منع کیا Ú¾Û’ اور وہ اختلاف کر Ú©Û’ عمداً اس Ú©ÛŒ نافرمانی کرنا چاھتے ھیں ؟یا یہ کہ الله  Ù†Û’ دین Ú©Ùˆ ادھورا چھوڑا تھا اور ان سے تکمیل Ú©Û’ لئے ھاتھ بٹانے کا خواھش مند ہوا ؟یا یہ اللہ Ú©Û’ شریک تھے کہ انھیں  Ø§Ø³ Ú©Û’ احکام میں دخل دینے کا حق Ú¾Ùˆ اور اس پر لازم Ú¾Ùˆ کہ وہ اس پر رضامند رھے؟ یا یہ کہ اللہ Ù†Û’ تو دین Ú©Ùˆ مکمل اتارا تھا،مگر اس Ú©Û’ رسول (ص)Ù†Û’ اس Ú©Û’ پهنچانے اور ادا کرنے میں کوتاھی Ú©ÛŒ تھی،حا لا نکہ اللہ Ù†Û’ قرآن میں یہ فرمایا Ú¾Û’:<Ú¾Ù… Ù†Û’ کتاب میں کسی چیز Ú©Û’ بیان کرنے میں کوتاھی نھیں  Ú©ÛŒ> اور اس میں ھر چیز کا واضح بیان Ú¾Û’Û”[77]

قارئین محترم !ا ب Ú¾Ù… خلفائے ثلاثہ Ú©Û’ چند شواھد پیش کرتے ھیں ØŒ جنہوں Ù†Û’ متعدد مقامات پر الٹے سیدھے اور خلافِ واقع Ø­Ú©Ù… اور فتوے صادر فرمائے، جو قرآن Ùˆ حدیث Ú©Û’ صریحا  Ù…خالف تھے، جس Ú©ÛŒ وجہ سے حضرت امیر المومنین (ع) Ù†Û’ اس رویہ Ú©Ùˆ اپنی محکم اورمضبوط دلیل Ùˆ برھان Ú©Û’ ذریعہ ھدف تنقید  قرار دیا ØŒ چنانچہ اسبارے میں اھل سنت Ú©ÛŒ معتبر کتابوں میں کثرت Ú©Û’ ساتھ شواھد پائیجاتے ھیں،ھم صرف اس جگہ گیارہ عددمقامات صحیحین سے نقل کرنے پراکتفاکرتے ھیں۔

Û±Û”  حضرت عمر Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… تیمم Ú©ÛŒ صریحا  Ø®Ù„اف ورزی Ú©ÛŒ!!

قرآن مجید Ú©ÛŒ صریحا یت اور رسول اسلام (ص)کا واضح دستور اس بارے میں موجود Ú¾Û’ کہ جب انسان( مثلاً) مجنب Ú¾Ùˆ جائے اور پانی کا حا صل کرنا ممکن نہ ہو، یا پانی کا استعمال ضرر رساں ہو،توانمقامات پر انسان Ú©Û’ اوپر واجب Ú¾Û’ کہ وہ تیمم کرکے اپنی عبادت بجا لائیجب تک کہ عذر زائل نہ Ú¾Ùˆ جائے،لیکن جب یہ قضیہ عمر Ú©Û’ سامنے پیش کیا گیا تو بجائے اس Ú©Û’ کہ آپ اس صورت میں حکمِ تیمم بیان کرتیجو قرآن Ùˆ حدیث شریف میں صراحت Ú©Û’ ساتھ وارد ہوا Ú¾Û’ØŒ آپ Ù†Û’ فوراً  ”لَاتُصَلِّ“ کا علی الاعلان Ø­Ú©Ù… صادر فرمادیا یعنی نماز نہ Ù¾Ú‘Ú¾Û’ !!اتفاقاً عمار یاسر اس وقت موجود تھے لہٰذاآپ Ù†Û’ خلیفہ Ù´ وقت پر اعتراض کیا اور فرمایا : ایسی صورت میں تیمم کر Ú©Û’ انسان اپنی عبادت بجالائے گا اور یہ بات روایات ِ نبوی سے ثابت Ú¾Û’ØŒ لیکن خلیفہ صاحب Ú©Ùˆ عمار یاسر Ú©ÛŒ بات پر اطمینان نہ ہوااور الٹے عمار یاسر Ú©Ùˆ تھدید کرنے Ù„Ú¯Û’!( الٹا چور کوتوال Ú©Ùˆ ڈانٹے) جس Ú©ÛŒ وجہ سے عماریاسر Ú©Ùˆ یہ کهنا پڑا کہ اگر خلیفہ صاحب مصلحت نھیں  Ø³Ù…جھتے تو میں اپنی بات واپس لیتا ہوں !! Ú¾Ù… اس جگہ اس بارے میں دو عدد روایتیں  معہ ترجمہ Ùˆ متن نقل کرتے ھیں :

Û±Û” سعید بن عبدالرحمان عن ابیہ؛ان رجلااتی عمر،فقال: انی اجنبت فلم اجد ماءً ،فقال:لا تصل، فقال عمار:اما تذکر یا امیرالموٴمنین! اذاانا وانت فی سریة فاجنبنا فلم نجد ماءً فاما انت فلم تصل،واما انا فتمعکت فی التراب وصلیت،فقال النبی(ص)انم ا یکفیک ان تضرب بیدیک الارض ثم تنفخ،ثم تمسح بھماوجھک وکفیک؟فقال عمر:اتق الله یا عمار! فقال ان شئت لم احدث بہ!! 



back 1 2 3 4 5 6 7 next