تکبّر



اور لوگوں کے سامنے ( غرور سے ) اپنا منہ نہ پھلانا ، اور زمين پر اکڑ کر نہ چلنا کيونکہ خدا کسى اکڑ نے والے اور اترانے والے کو دوست نھيں رکھتا ۔

حضرت على عليہ السلام فرماتے ھيں : اگر خدا کسى بندے کو تکبر کى اجازت ديتا تو ( سب سے پھلے ) اپنے مخصوص انبياء اور اولياء کو اجازت ديتا ۔ ليکن خدا نے اپنے انبياء و اولياء کےلئے بھى تکبر پسند نھيں فرمايا ، بلکہ تواضع و فروتنى کو پسند فرمايا ( اسى لئے ) انبياء و اولياء نے ( خدا کے سامنے ) اپنے رخساروں کو زمين پر رکہ ديا اور اپنے چھروں کو زمين پرملا اور ايمانداروں کے سامنے تواضع و فروتنى برتا ۔

تکبر کرنے والے قطع نظر اس بات کے کہ پورا معاشرہ ان کو نفرت کى نظر سے ديکھتا ھے ان کے لئے سر کار دو عالم صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا : تکبر سے بچو کيونکہ جب کسى بندے کى عادت تکبر ھو جاتى ھے تو خدا حکم ديتا ھے : ميرے اس بندے کا نام جباروں ميں لکہ لو ۔(۲)

امام صادق عليہ السلام نے فرمايا : جو شخص تکبر کي بيمارى ميں مبتلا ھو جاتا ھے وہ اپنے باطن ميں ذلت و پستى کے احساس کى وجہ سے اس ميں مبتلا ھو تا ھے ۔ (۳)

امام موسيٰ کاظم عليہ السلام فرماتے ھيں : تکبر و خود پسندى کے مراتب ميں : ان مراتب ميں ايک مرتبہ يہ ھے کہ خود پسند افراد کى نظروں ميں ان کے برے اعمال بھى اچھے معلوم ھوتے ھيں ، لھذا ان برے اعمال سے يہ لوگ محبوب رکھتے ھيں اور خيال کرتے ھيں کہ انھوں نے بڑے اچھے کام کئے ھيں ۔ (۴)

حضرت على عليہ السلام فرماتے ھيں : خبر دار اپنے نفس سے راضي نہ ھونا ورنہ تمھارے دشمن بھت ھو جائيں گے ۔(۵)

مگ برايڈ کھتا ھے : ايک فرد يا ايک ملت کى برتري طلبى کا مطلب دوسرے اشخاص يا اقوام کو ذليل کرنا اور پست شمار کرنا ھے ، آج کل کى نفرت، دشمنى اورکشمکش بھي زيادہ تر عقدھٴ حقارت کى پيداوار ھے اس قسم کے طرز تفکر کا مطلب در حقيقت ايک قسم کے جھوٹے احساس حقارت کا جبران ھے ۔ ورنہ کوئى بھى با شرف و پاکيزہ نھاد انسان اپنے اور دوسروں کے درميان اور اپنے و ديگر اقوام کے درميان کسى امتياز و اختلاف کا تصور بھى نھيں کر سکتا !

متکبر و خود خواہ لوگ اپنے تمام اعمال و کردار کو اچھا سمجھتے ھيں اور اپنے نواقص کو فضائل شمار کرتے ھيں جيسا کہ چند سطروں پھلے امام موسيٰ کاظم عليہ السلام کا قول نقل کيا گيا ۔

ايک ماھر نفسيات کھتا ھے : متکبر اپنے نقائص کو فضائل اور اپنے عيوب کو محاسن سمجھتا ھے اگر اس کو اپنے ما تحتوں پر جلدى غصہ آجائے تو اس کو اپنى شخصيت کے قوى ھونے کى دليل سمجھتا ھے ۔ متکبر اپنى لاغرى و ضعف کو اپنى روح کى بلندي خيال کرتا ھے اور دوسروں کے موٹا پے کو مضحکہ خيز سمجھتا ھے اور اپنے موٹا پے کو صحت مندي، سلامتى عقل اور سلامتى جسم خيال کرتا ھے اور کمزوروں کو احمق سمجھتا ھے اوران کو اعتماد و بھروسہ کے قابل نھيں سمجھتا وغيرہ وغيرہ ۔ آج کل کے دانشمند تکبر کو ايک قسم کى بے عقلى اور ديوانگى خيال کرتے ھيں ۔ ليجئے حضرت على عليہ السلام کے اقوال سنيئے :

۱۔ غرور و خود پسندى عقل و خرد کو بر باد کرنے والى ھے ۔(۶)



back 1 2 3 4 5 6 next