تکبّر



مالدار : جى نھيں !

رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم : کيا تم کو يہ خطرہ تھا کہ کھيں تمھارى دولت و ثروت کا کچھ حصہ اس غريب کو نہ مل جائے اس لئے تم نے دامن سميٹ ليا ؟

مالدار : نھيں سرکار يہ بات بھى نھيں ھے !

رسول خداصلى اللہ عليہ Ùˆ آلہ وسلم  : کيا تم Ú©Ùˆ يہ خوف لاحق Ú¾Ùˆ گيا تھا کہ Ú©Ú¾ÙŠÚº اس کا لباس تمھارے لباس Ú©Ùˆ آلودہ نہ کر دے اس لئے تم Ù†Û’ اپنے Ú©Ù¾Ú‘Û’ سميٹ لئے ØŸ

مالدار : نھيں حضور يہ بات بھى نھيں ھے ۔

رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم پھر تم نے اپنا دامن کيوں سميٹا ؟

مالدار : يا رسول اللہ ميرى مالدارى نے حقائق کا ادراک کرنے اور واقع بينى کو مجھ سے سلب کر ليا ھے اور ميري برائيوں اور کميوں کو ميرى نظر ميں مستحسن بنا ديا ھے اس لئے ميں نے ايسا کيا ۔ اے خدا کے رسول ميں اپنے اس نازيبا سلوک کے جرم ميں اس شخص کو اپني آدھى دولت دينے کے لئے تيار ھوں !

رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم نے اس فقير کى طرف متوجہ ھوتے ھوئے فرمايا : کيا تم اس بخشش کو قبول کرنے پر تيار ھو ؟

مرد فقير نے کھا : نھيں مجھے قبول نھيں ھے ۔

مالدارنے پوچھا : آخر کيوں قبول نھيں ھے ؟



back 1 2 3 4 5 6 next