غیر مسلم كا عمل صحیح ھے یا باطل؟



 

روشن فكروں كے دلائل

یہ گروہ اپنے لئے دو طرح كی دلیل پیش كرتا ھے: عقلی اور نقلی

 

1۔ دلیل عقلی

منطقی برھان اور عقلی دلیل جو كہ كہتی ھے "جو بھی نیك عمل انجام دے گا اسے اجر ملے گا" یہ دلیل دو مقدمہ پر قائم ھے:

الف: خدا كی نسبت تمام مخلوقات سے مساوی اور ایك جیسی ھے۔ اسی طرح خدا كی نسبت تمام زمان اور مكان كے لحاظ سے بھی مساوی ھے خدا جس طرح مشرق میں ھے اسی طرح مغرب میں ھے۔ جس طرح سے اوپر (كی سطح میں) ھے اسی طرح نیچے بھی ھےَ خدا زمان حال میں ھے، زمان ماضی میں بھی رھا ھے اور آیندہ بھی رھے گا۔ خدا كے لئے ماضی، حال اور مستقبل سب برابر ھے جس طرح سے اس كے لئے اوپر، نیچے اور مشرق و مغرب سب برابر ھے۔ بندے اور مخلوقات بھی ا سكے لئے مساوی ھے وہ كسی سے رشتہ داری یا خصوصی تعلقات نہیں ركھتا اس بنیاد پر خدا كی نظر رحمت اور نظر غیض و غضب دونوں بندوں كی نسبت یكساں ھے۔ مگر یہ كہ بندوں كی جانب سے كوئی برتری اور امتیاز دركار ھو۔ 3

اسی بنیاد پر كوئی بلا وجہ خدا كے نزدیك عزیز نہیں ھے اور كوئی بھی بغیر دلیل كے خوار و متروك بھی نہیں كیا جاتا۔ خدا نہ تو كسی كا رشتہ دار ھے اور نہ ھی كسی كا ھم وطن۔ كوئی شخص بھی خدا كی بارگاہ میں (یوں ھی) عزیز و مقرب بھی نہیں ھے۔

توجہ: تمام مخلوقات سے خدا كی نسبت یكساں ھے تو پھر اس بات كی كوئی دلیل نہیں كہ ایك شخص كا نیك عمل قابل قبول ھو اور دوسرے شخص كا نیك عمل قابل قبول نہ ھو۔ اگر اعمال ایك جیسے ھوں تو ان كی جزا بھی ایك جیسی ھی ھوگی۔ كیونكہ فرض یہ ھے كہ خدا كی نسبت تمام لوگوں سے یكساں ھے۔ لھٰذا عدالت كا تقاضا یہ ھے كہ خدا بھی تمام نیك كام انجام دینے والوں كو (چاھے مسلمان ھوں یا غیر مسلمان) ایك جیسا اجر دے۔

ب: دوسرا مقدمہ ھے كہ اعمال كی اچھائی اور برائی خیالی اور فرضی نہیں ھے بلكہ واقعی ھے علمائے كلام اور علمائے اصول فقہ كی اصلاح میں اعمال كی "اچھائی" اور "برائی" (یعنی حسن و قبیح افعال) ذاتی ھے۔ یعنی اچھے اور برے اعمال ذاتی طور پر متمایز و جدا ھیں۔ اچھے كام ذاتی طور پر اچھے ھیں اور برے كام ذاتی طور پر برے ھیں۔ سچائی، بھلائی، احسان، مخلوق كی خدمت… ذاتی طور پر نیك ھیں اور جھوٹ، چوری اور ظلم فطری طور پر برے ھیں۔ "سچائی" كا اچھا ھونا اور "جھوٹ" كا برا ھونا اس وجہ سے نہیں ھے كہ خدا نے اس كا حكم دیا ھے اور اس سے منع كیا ھے بلكہ برعكس ھے (یعنی) "سچائی" چونكہ خوب تھی اس لئے خدا نے اس كا حكم دیا اور "جھوٹ" چونكہ برا فعل تھا اس لئے خدا نے اس سے منع كیا ھے۔ مختصر لفظوں میں یوں كہا جائے كہ خدا كا امر اور نہی "حسن" و "قبح" ذاتی افعال كے تابع ھے نہ كہ اس كے بر عكس۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next