اھل بیت علیھم السلام اور ان کے وجود پر شکر نعمت



”مگر جس نے توبہ کرلی اور اپنی برائیوں کی اصلاح کرلی“۔

اس کے بعد فرمایا: آپ کی نافرمانی کرنے والے اور آپ کے فرمان اور مرضی سے روگردانی کرنے والے کا گناہ جبکہ توبہ نہ کرے، اس شخص کے گناہ سے بھاری اور بڑا ھے جس نے آپ سے جنگ کی ھے۔[13]

(یعنی امام علی علیہ السلام سے جنگ کرنے والے سے زیادہ گناہگار وہ شخص ھے جو آپ کی نافرمانی کرے اور آپ کے فرمان کو پس پشت ڈال دے، مترجم)

اھل بیت علیھم السلام سے جدائی کا نتیجہ  

درج ذیل آیہٴ شریفہ کے پیش نظر:

<۔۔۔اٴَطِیعُوا اللهَ وَاٴَطِیعُوا الرَّسُولَ وَاٴُوْلِی الْاٴَمْرِ مِنْکُمْ۔۔۔>[14]

”۔۔۔الله کی اطاعت کرو، رسول اور صاحبان امر کی اطاعت کرو جو تمھیں میں سے ھیں(جو ائمہ اھل بیت ھیں اور مقام عصمت پر فائز ھیں۔۔۔“۔

اگر کوئی اولو الامر اور راسخون فی العلم (جو شیعہ اور اھل سنت کی معتبر روایات کے پیش نظر اھل بیت علیھم السلام ھیں) کی اطاعت نہ کرے اور ان حضرات کی تعلیمات کو نہ اپنائے گویا اس نے خدا اور اس کے رسول سے قطع تعلق کرلیا ھے اور خدا کی رحمت خاصہ سے دور ھوگیا ھے اور خیر دنیا و آخرت سے دوری کی بلا میں مبتلا ھوگیا ھے۔

ھمیںغور کرنا چاہئے  کہ اھل انقطاع (دوری اختیار کرنے والے) Ú©Û’ رسوا Ú©Ù† ماجرے کا انجام کیا ھوتا Ú¾Û’Û”

آیہ شریفہ: <۔۔۔اٴَطِیعُوا اللهَ وَاٴَطِیعُوا الرَّسُولَ وَاٴُوْلِی الْاٴَمْرِ مِنْکُمْ۔۔۔> کی بنیاد پر اھل بیت علیھم السلام کی محبت اور ان کے در سے وابستہ ھونا اور ان کی تعلیمات پر ایمان رکھنا واجب ھے پس اس کے مقابل ان سے قطع تعلق کرنا اور ان کے ثمر بخش مکتب سے دور رہناحرام ھے، اور قرآن کریم کی آیات کے مطابق ایسا گروہ بہت ھی نقصان اور تلافی نہ ھونے والے خسارہ میں مبتلا ھوگا!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next