اسلامى تہذيب ميں انتظامي اور اجتماعى ادارے



اسى وجہ سے مركز خلافت ميں متعدد نشستيں ہوئيں اور آخر كار يہ طے ہوا كہ مفتوحہ ممالك كى سرزمينيں انہى لوگوں كے اختيار ميں دى جائيں جو پہلے سے ان پر كام كرتے تھے اسكے عوض ميں ان سے سالانہ ايك معين مقدار ميں مبلغ بہ عنوان زرعى ٹيكس يا خراج وصول كيا جائے لہذا ہر دس ہزار مربع ميٹر كے عوض معين خراج طے كيا گيا _ البتہ يہاں بذات خود پہلے زمينوں كے زرخيز ہونے نہ ہونے ، آب ہوا كے مناسب ہونے يانہ ہونے اور جو فصليں ان ميںكاشت ہوئي تھيں انكے حوالے سے ايك تقسيم كى گئي تھي(1)

ليكن وقت گزرنے كے ساتھ ساتھ خراج اكھٹا كرنے كے طريقہ كار ميں نقائص پيدا ہوئے ان ميں سے

---------------------

1) مقاسمہ : محصولات كے ايك حصے كو متعين كرنے كے بعد اس پر ٹيكس مقرر كرنا(مصحح)_

2) ابويوسف ، كتاب الخراج جو كہ موسوعة الخراج ميں مذكور ہے بيروت ص 41، 20_

ايك مستقل خراج جمع كرنے كا وقت تھا ، اكثر و بيشتر ايسا ہوتا تھا كہ قمرى جنترى كى بناء پر خراج وصول كرنے كا وقت فصلوں كى كٹائي و غيرہ سے پہلے آجاتا تھا اس بات نے كسانوں كو كافى شكايت ميں ڈال ديا اس مشكل كو دوركرنے كيلئے اسلامى خلافت نے خراج كى جمع آورى كيلئے ايسا نظام بناياكہ اسكى رو سے فقط كٹائي كے موقع پرخراج ديا جاتا تھا(1)

وقت گزرنے كے ساتھ ساتھ خراج جمع كرنے كى صورت پہلے وقتوں كى سادہ شكل و صورت كھو بيٹھى بلكہ بہت سے پيچيدہ نظاموں كى طرف حركت كرنے لگى چوتھى صدى ہجرى كے بعد ہم ٹيكس اور مالى امور كے بہت سے نظاموں كامشاہدہ كرتے ہيں كہ جنكى بناء يہ آہستہ آہستہ خراج كا ٹيكس ملا نظام توجہ كھوبيٹھا ان نظاموں ميں مثلا نظام اقطاع اور سيور غال كا نام ليا جاسكتاہے كہ جو منگولوں كے تسلط كے بعد اسلامى سرزمينوں ميں بہت شدت سے اجراء ہوئے (2)

 

3)حسبہ(احتساب كا نظام)

معلوم يہ ہوتا ہے مسلمانوں نے معاشرہ ميں لوگوں كے كاموں بالخصوص بازار ميں مختلف تجارتى اجناس كے حامل لوگوں پر نگرانى كيلئے جو نظام وضع كيااس حوالے سے اپنے ہمسايوں بالخصوص مشرقى روم سے سيكھاہوگا_



back 1 2 3 4 5 6 7 next