اسلامى تہذيب ميں انتظامي اور اجتماعى ادارے



البتہ اس بات كو تسليم كرنا چاہيے كہ وہ امور جو مسلمان دوسروں سے نہيں سيكھ سكتے تھے وہاں فقہى امور اور دينى تحقيقات نے اس جديد نظام كو ايجاد كرنے ميں مدد دى _ اسى طرح محتسب كے عہدہ پر فائز ہونے يعنى امور كو اجرا ء كرنے كے نظام پر آنے كيلئے خاص شرائط وضع ہوئيں البتہ ان شرائط كى تشريح كيلئے شيعہ و سنى علماء ميں عميق و دقيق مباحث بھى ہوئيں مجموعى طور پر ان شرائط كو تين اقسام ميں تقسيم كيا جاسكتاہے :1_ عادل ہونا 2_ درجہ اجتہاد پر فائز ہونا 3_ مرد ہونا (3)

-----------------------

1)دانشنامہ جہان اسلام ج 7 ذيل تقويم ( فريد قاسملو)_

2)دائرة المعارف بزرگ اسلامى ج 9 ذيل '' اقطاع'' (سيد صادق سجادي)_

3) محمد حسين ساكت، نہاد داورى در اسلام، مشہد، ص 21 بہ بعد_

علمى نگاہ اور معاشرہ ميںمحتسب كى ذمہ داريوں كى اہميت كے پيش نظر ان ذمہ داريوں كو بطور كلى درج ذيل اقسام ميں تقسيم كرسكتے ہيں : (1) بازار اور پيشہ ورانہ كاموں پرنگرانى (2) معاشرہ كے عمومى رويوں پر نگرانى (3) قيمتوں اورناپ تول پر نگرانى (4) لوگوں كى عبادتوں كے طور طريقہ پر نگرانى (5) راستوں اور عمارتوں پر نگرانى (6) محدود قضاوت كے متعلقہ مسائل مثلا كم فروشى اور خريد و فروخت ميں مكر وفريب پر نگرانى (7) مختلف ديگر ذمہ دارياں(1)

ايك نگرانى كرنے والے شعبہ كى حيثيت سے حسبہ كا مسئلہ انتہائي نازك اور حساس تھا حسبہ كى لوگوں كے درميان اہميت اور لوگوں كے امور ميں اسكا نگرانى كرنے والے ادارے كے عنوان سے كام بتاتاہے كہ يہ فقط نگرانى كرنے والا ادارہ تھا ليكن اسلامى قوانين كااجراء اسكے اختيار ميں نہ تھا محتسب فقط نگرانى كرتا تھا ايسا نہيں تھا كہ وہ كسى مجرم كو سزا دے بلكہ يہ كام عدالتى اور فوجدارى اداروں مثلا ادارہ قضاوت مظالم، شرطہ اور نقابت كے ذمہ تھے اور يہ ادارے اپنے اختيارات كى حدود ميں رہتے ہوئے كام كرتے اور مجرموں كو انكے اعمال كى سزا ديتے (2)

تاريخى اعتبار سے ہم قرون اوليہ ميں عالم اسلام كے تمام بڑے شہروں اور سرزمينوں ميں اس ادارے كے قيام كا مشاہدہ كرتے ہيں ايسے افراد جو حسبہ كى ذمہ دارى ادا كرتے تھے وہ محتسب يا ولى حسبہ كہلاتے تھے _ ايران ميں چھٹى صدى ہجرى كے بعد سے محتسب كا تقرر سلطان يا حاكم كى ايك اہم ترين ذمہ دارى شمار ہوتى تھى _ وزراء اور كاتبين ايسے افراد كے انتخاب كے حوالے سے سلطان كو مشورہ ديا كرتے تھے _ مصر ، خلافت عثمانيہ ، اندلس اور ہندستان (مغليہ دور ميں ) ميں بھى ادارہ حسبہ اور محتسب موجود تھے ، مصر ميں فاطمى خلفا كے دور ميںمحتسبين كے اختيارات بہت وسيع تھے يہانتك كہ وہ فاطمى سلطان كے امور كى نگرانى كرنے كا اختيار

-------------------------

1)سيف اللہ صرامى ، حسبہ يك نہاد حكومتى ، قم ص 10 سے بعد_

2)محتسب كى ذمہ داريوں كے حوالے سے بيشتر معلومات كيلئے رجوع فرمائيں : محمد بن احمد قريشي، آئين شہرداري، چاپ و ترجمہ جعفر شعار، تہران، مقدمہ ص 5_4 متن ص 10 كے بعد_

ھى ركھتے تھے _ عثمانى دور ميں حسبہ ادارہ خاصے دقيق اور پيچيدہ سسٹم كا حامل تھا اس منصب پر فائز افراد محتسب يا احتساب آغاسى كہلاتے تھے _عثمانيہ دور ميں محتسب كى ايك ذمہ دارى احتساب كے ساتھ ساتھ ٹيكس وصول كرنا بھى تھا _

ہند ميںمغليہ دور سے حسبہ اور ديگر نگرانى والے اداروں كا قيام عمل ميں آيا تو اس سرزمين ÙƒÛ’ مسلمان حاكم كى ان اداروں ÙƒÛ’ امور كى رعايت كرنے يا نہ كرنے سے يہ ادارے كبھى قوت اور كبھى ضعف كا شكار رہتے كبھى تو محتسب كى شان اسقدر بڑھتى كہ سلطان بذات خود محتسب ÙƒÛ’ امور انجام ديتا اور كبھى يہ امور عدم توجہ كى بناء پر گوشہ گمنامى كى نذر ہوجاتے _ ليكن يہ نگرانى كرنے والے ادارے، ہميشہ ہندوستان ÙƒÛ’ مسلمانوں كى حكومت ميں موجود رہے ان سرزمينوں ÙƒÛ’ علاوہ شمالى افريقا، الجزاير، تونس اور مغرب ميں بھى نگرانى كرنے والے اداروں اور ادارہ حسبہ ÙƒÛ’ موجود ہونے كى معلومات ملتى ہيں  _

حسبہ ÙƒÛ’ حوالے سے مختلف فقہى اور اصولى مباحث مسلمان فقہاء ميں خاص ادب ÙƒÛ’ پيدا ہونے كا باعث بنيں  _ اس ادب ميں وہ تمام كتابيں اورآثار شامل ہيں كہ جو حسبہ ÙƒÛ’ بارے ميں لكھے گئے اور ان ميں حسبہ ÙƒÛ’ فقہى اور اصولى بحث انجام پائي ان آثار كو دو اقسام ميں تقسيم كيا جاسكتا ہے : ايك قسم ايسے آثار كى ہے كہ جن ميں عمومى طور پر اسلامى سرزمينوں ميں مختلف امور ÙƒÛ’ نظاموں پر بحث ہوئي اور ساتھ ÙƒÚ†Ú¾ حصہ حسبہ ÙƒÛ’ حوالے سے بھى خاص كيا گيا جبكہ دوسرى قسم ايسى كتابوں پر مشتمل ہے كہ جو فقط حسبہ ÙƒÛ’ حوالے سے لكھى گئيں  _ پہلى قسم كى كتابوں ميں سے ''ماوردي'' كى تاليف ''احكام السلطاية'' اور غزالى كى تاليف احياء علوم الدين قابل ذكر ہيں اور دوسرى قسم كى كتابوں ميں عبدالرحمان شيزرى كى كتاب محاكم القربة فى احكام الحسبة اور ابن تيميہ كى كتاب الحسبة فى الاسلام كا نام ليا جاسكتاہے (1)

----------------------

1)دراسات فى الحسبة والمحتسب عند العرب ، بغاد، كتاب كى مختلف جگہوں سے اقتباس_



back 1 2 3 4 5 6 7