حضرت علی عليه السّلام



حضرت محمد (ص)  پر وحی الٰھی Ú©Û’ نزول Ùˆ پیغمبری Ú©Û’ لئے انتخاب Ú©Û’ بعدکی  ØªÛŒÙ† سال Ú©ÛŒ مخفیانہ دعوت Ú©Û’ بعد بالاخرخدا Ú©ÛŒ طرف سے وحی نازل ھوئ اور رسول الله (ص) Ú©Ùˆ عمومی طور پر دعوت اسلام کا Ø­Ú©Ù… دیا گیا Û”

اس دوران پیغمبراکرم (ص) Ú©ÛŒ الٰھی دعوت Ú©Û’ منصوبوں Ú©Ùˆ عملی جامہ پھنانے والے تنھا حضرت علی (ع) تھے۔ جب رسول الله (ص) Ù†Û’ اپنے اعزاء Ùˆ اقرباء Ú©Û’ درمیان  Ø§Ø³Ù„ام Ú©ÛŒ تبلیغ Ú©Û’ لئے انہیں دعوت دی تو آپ Ú©Û’ ھمدرد Ùˆ ھمدم، تنھا حضرت علی (ع)  ØªÚ¾Û’ Û”

اس دعوت میں پیغمبر خدا (ص) نےحاضرین سے سوال کیا کہ آپ میں سے کون ہے جو اس راه میں میری مدد کرے اور آپ کے درمیان میرا بھائی، وصی اور جانشین ھو؟

اس سوال کا جواب فقط حضرت علی (ع) نے دیا :” اے پیغمبر خدا ! میں اس راه میں آپ کی نصرت کروں گا ۔ پیغمبر اکرم (ص) نے تین مرتبه اسی سوال کی تکرار اور تینوں مرتبہ حضرت علی (ع) کا جواب سننے کے بعد فرمایا :

اے میرے خاندان والوں ! جان لو که علی میرا بھائی اور میرے بعد تمھارے درمیان میرا وصی و جانشین ھے ۔

علی (ع) Ú©Û’ فضائل میں سے ایک یہ بھی Ú¾Û’ کہ آپ (ع) رسول الله (ص) پر ایمان لانے والے سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ شخص ھیں Û” اس سلسلے میں ابن ابی الحدید  لکھتے ھیں :

”بزرگ علماء اور گروه معتزلہ کے متکلمین کے درمیان اس میں کوئی اختلاف نھیں ھے کہ علی بن ابی طالب (ع) وه پھلے شخص ھیں جو پیغمبر اسلام پر ایمان لائے اور پیغمبر خدا (ص) کیتصدیق کی “۔

رسول اسلام Ú©ÛŒ بعثت، زمانہ , ماحول, شہر اور آپنی قوم   Ùˆ خاندان Ú©Û’ خلاف ایک ایسی مہم تھی ØŒ  Ø¬Ø³ میں رسول کا ساتھ دینے والا کوئی نظر نہ ÛŒ اتا تھا Û”  Ø¨Ø³ ایک علی علیہ السّلام تھے کہ جب پیغمبر Ù†Û’ رسالت کا دعویٰ کیا تو انہوں Ù†Û’ سب سے پہلے ا Ù† Ú©ÛŒ تصدیق Ú©ÛŒ اور ان پر ایمان کااقرارکیا . دوسری ذات جناب خدیج Ûƒ ال کبریٰ Ú©ÛŒ تھی، جنھوں Ù†Û’ خواتین Ú©Û’ طبقہ میں سبقتِ اسلام Ú© ا شرف حاصل کیا۔

  پیغمبر کادعوائے رسالت کرنا تھا کہ   مکہ کا ہر آدمی رسول کادشمن نظر انے لگا . وہی لوگ جو Ú©Ù„ تک آپ Ú©ÛŒ سچائی اورامانتداری کادم بھرتے تھے اج آپ Ú©Ùˆ ( معاذ الله ( یوانہ،  جادو گر اور نہ جانے کیا کیا کہنے Ù„Ú¯Û’Û”  Ø§Ù„لہ Ú©Û’ رسول Ú©Û’ راستوں میں کانٹے بچھائے جاتے، انہیں پتھر مارے جاتے اور ان Ú©Û’ سر پر کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا تھا. اس مصیبت Ú©Û’ وقت میں رسول Ú© Û’ شریک صرفاور صرف حضرت علی علیہ السّلام تھے، جو بھائی کاساتھ دینے میں کبھی بھی ہمت نہیں ہار تے تھے Û” وہ ہمیشہ محبت ووفاداری کادم بھرتے رہےاور  ÛØ±Ù…وقع پر رسول Ú©Û’ سینہ سپر رہے۔ یہاں تک کہ وہ وقت بھی ایا جب مخالف گروہ Ù†Û’ انتہائی سختی Ú©Û’ ساتھ یہ Ø·Û’ کرلیا کہ پیغمبر اور ان Ú©Û’ تمام گھر والوں کا بائیکاٹ کیا جائے۔   حالات اتنے خراب تھے کہ جانوں Ú©Û’ لالے Ù¾Ú‘ گئے تھے .حضرت ابو طالب علیہ السّلام Ù†Û’ آپنے تمام ساتھیوں Ú©Ùˆ حضرت محمدمصطفےٰ سمیت ایک پہاڑ Ú©Û’ دامن میں محفوظ قلعہ میں بند کردیا۔ وہان پر تین برس تک قید وبند Ú©ÛŒ زندگی بسر کرنی Ù¾Ú‘ÛŒ .  Ú©ÛŒÙˆÙ† کہ اس دوران ہر رات یہ خطرہ  رہتا تھا کہ کہیں دشمن شب خون نہ مار دے . اس لئے ابو طالب علیہ السّلام Ù†Û’ یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ وہ رات بھر رسول Ú©Ùˆ ایک بستر پر نہیں رہنے دیتے تھے، بلکہ Ú© بھی رسول Ú©Û’ بستر پر جعفر Ú©Ùˆ اور جعفر Ú©Û’ بستر پر رسول Ú©Ùˆ Ú© بھی عقیل Ú©Û’ بستر پر رسول Ú©Ùˆ   اور رسول Ú©Û’ بستر پر عقیل Ú©Ùˆ Ú© بھی  Ø¹Ù„ÛŒ Ú©Û’ بستر پر رسول Ú©Ùˆ اور رسول Ú©Û’ بستر پر علی علیہ السّلام Ú©Ùˆ لٹا تے  Ø±ÛØªÛ’ تھے. مطلب یہ تھا کہ اگر دشمن رسول Ú©Û’ بستر کا پتہ لگا کر حملہ کرنا چاہے تو میرا  Ú©ÙˆØ¦ بیٹا قتل ہوجائے مگر رسول کا بال بیکانہ ہونے پائے . اس طرح علی علیہ السّلام بچپن سے ہی فدا کاری اور جان نثاری Ú©Û’ سبق Ú©Ùˆ عملی طور پر دہراتے رہے .

رسول Ú©ÛŒ ہجرت اور  حضرت علی (ع)



back 1 2 3 4 5 6 7 next