حضرت علی عليه السّلام



حضرت علی (ع) Ú©Û’ دیگر افتخارات میں سے ایک یہ Ú¾Û’ کہ جب شب ھجرت مشرک دشمنوں Ù†Û’ رسول الله (ص) Ú©Û’ قتل Ú©ÛŒ سازش رچی تو  آپ (ع) Ù†Û’ پوری شجاعت Ú©Û’ ساتھ رسول الله (ص) Ú©Û’ بستر پر سو کر انکی سازش Ú©Ùˆ نا کام کر دیا۔

  حضرت ابو طالب علیہ السّلام Ú©ÛŒ وفات سے پیغمبر کا دل ٹوٹ گیا اور آپ Ù†Û’ مدینہ Ú©ÛŒ طرف ہجرت کاارادہ کرلیا Û” دشمنوں Ù†Û’ یہ سازش رچی کہ ایک رات جمع ہو کر پیغمبر Ú©Û’ گھر Ú©Ùˆ گھیر لیں اور حضرت Ú©Ùˆ شہید کرڈالیں۔ جب حضرت Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ اطلاع ہوئی تو آپ Ù†Û’ آپنے جاں نثار بھائی علی علیہ السّلام Ú©Ùˆ بلا کر اس   سازش Ú©Û’ بارے میں اطلاع دی اور فرمایا کہ میری جان اس طرح بچ سکتی ہے اگر آج رات آپ میرے بستر پر میری چادر اوڑھ کر سو جاؤ اور میں مخفی طور پر مکہ سے روانہ ہوجاؤں . کوئی دوسرا ہوتاتو یہ پیغام سنتے ہی اس کا دل دہل جاتا،  مگر علی علیہ السّلام Ù†Û’ یہ سن کر کہ میرے ذریعہ سے رسول Ú©ÛŒ جان Ú©ÛŒ حفاظت ہوگی، خدا کاشکر ادا کیا اور بہت خوش ہوئے کہ مجھے رسول کافدیہ قرار دیا جارہا ہے۔ یہی ہوا کہ رسالت ماب شب Ú©Û’ وقت مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ Ú©ÛŒ طرف روانہ ہوگئے اور علی بن ابی طالب علیہ ما السّلام رسول Ú©Û’ بستر پر سوئے۔ چاروں طرف خون Ú©Û’ پیاسے دشمن تلواریں کھینچے نیزے لئے ہوئے مکان کوگھیرے ہوئے تھے . بس اس بات Ú©ÛŒ دیر تھی کہ ذرا صبح ہو اور سب Ú©Û’ سب گھر میں داخل ہو کر رسالت ما Ù“ ب Ú©Ùˆ شہید کر ڈالیں . علی علیہ السّلام اطمینان Ú©Û’ ساتھ بستر پرارام کرتے رہے اور اپنی جان کا ذرا بھی خیال نہ کیا۔ جب دشمنوں Ú©Ùˆ صبح Ú©Û’ وقت یہ معلوم ہوا کہ محمد نہیں ہیں تو انھوں Ù†Û’ آپ پر یہ دباؤ ڈالا کہ آپ بتلادیں کہ رسول کہا ںگئے ہیں ? مگر علی علیہ السّلام Ù†Û’ بڑے بہادرانہ انداز میں یہ بتانے سے قطعیطور پر انکار کردیا . اس کا نتیجہ یہ ہواکہ رسول الله (ص) مکہ سے کافی دور تک بغیر کسی پریشانی اور رکاوٹ Ú©Û’ تشریف Ù„Û’ جاسکیں.علی علیہ السّلام تین روز تک مکہ میں رہے . جن  Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚº Ú©ÛŒ امانتیں رسول الله Ú©Û’ پاس تھیں ان Ú©Û’ سپرد کر  Ú©Û’خواتین ُبیت ُ رسالت Ú©Ùˆ آپنے ساتھ Ù„Û’ کرمدینہ Ú©ÛŒ طرف روانہ ہوئے . آپ کئ روز تک رات دن پیدل Ú†Ù„Û’ کر اس حالت میں رسول Ú©Û’ پاس پہنچے کہ آپ Ú©Û’ پیروں سے خون بہ رہا تھا. اس واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ علی علیہ السّلام پر رسول Ú©Ùˆ سب سے زیادہ اعتماد تھااور  Ø¬Ø³ وفاداری , ہمت اور دلیری سے علی علیہ السّلام Ù†Û’ اس ذمہ داری Ú©Ùˆ پورا کیا ہے وہ بھی آپنی آپ میں ایک مثال ہے۔

شادی  
 
جب رسول اکرم (ص) ہجرت کر Ú©Û’  Ù…دینے گئے تو فاطمہ زہرا السّلام اللہ عل یہا بالغ ہو Ú†Ú©ÛŒ تھیں اور پیغمبر(ص) اپنی اکلوتی بیٹی فاطمہ زہرا السّلام اللہ علیہا Ú© ÛŒ شادی Ú©ÛŒ فکر میں تھے.کیوں کہ رسول(ص) اپنی بیٹی س Û’ بہت محبت کر تے تھے اور انہیں اتنی عزت دیتے تھے کہ جب فاطمہ زہرا السّلام اللہ علیہا ان Ú©Û’ پاس تشریف لاتی تھیں تو رسولاللہ (ص)ان Ú©ÛŒ تعظیم Ú©Û’ Ù„ ئے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوجاتے تھے .اس لئے ہر شخص رسول Ú©ÛŒ اس معزز بیٹی Ú©Û’ ساتھ منسوب ہونے کا شرف حاصل کرنے Ú©ÛŒ تمنا میں تھا. Ú©Ú†Ú¾ لو Ú¯ÙˆÚº Ù†Û’ ہمت کر Ú©Û’ سول Ú©Ùˆ پیغام بھی دیا مگر حضرت Ù†Û’ سب Ú©ÛŒ خواہشوں Ú©Ùˆ رد کردیا اور فرمایا کہ فاطمہ Ú©ÛŒ شادی اللہ Ú©Û’ حکمِ بغیر نہیں ہوسکتی Û”

عمر Ùˆ ابوبکر قبیلہ اوس Ú©Û’ سردار سعد بن معاذ سے مشوره کرنے Ú©Û’ بعد اس نتیجے پر پھونچ Ú†Ú©Û’ تھے  Ú©Û علی (ع) Ú©Û’ سوا کوئی بھی زھرا (س) Ú©Û’ ساتھ ازدواج Ú©ÛŒ لیاقت نھیں رکھتا۔ ایک دن جب حضرت علی (ع) انصار رسول (ص) میں سے کسی Ú©Û’ باغ میں آبیاری کر رھے تھےتو انھوں Ù†Û’ اس موضوع Ú©Ùˆ آپ (ع) Ú©Û’ سامنے چھیڑا اور آپ Ù†Û’ فرمایا :

” میں بھی دختر رسول (ص) سے شادی کا خواھاں Ú¾ÙˆÚº ØŒ یہ کہہ کر  Ø§Ù“Ù¾ رسول الله (ص) Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ طرف روانہ ہو گئے۔

جب رسول الله (ص) Ú©ÛŒ خدمت میں پھونچے تو رسول الله (ص) Ú©ÛŒ عظمت اس بات میں مانع ھوئی Ú©Ù‡ آپ (ع) Ú©Ú†Ù‡ عرض کریں ۔جب  Ø±Ø³ÙˆÙ„ الله (ص) Ù†Û’ آنے Ú©ÛŒ وجہ دریافت Ú©ÛŒ تو حضرت علی (ع) Ù†Û’ اپنے فضائل، تقویٰ اور اسلام Ú©Û’ لئے آپنے سابقہ کارناموں Ú©ÛŒ بنیاد پرعرض کیا : ” آیا آپ فاطمه Ú©Ùˆ میرے عقد میں دینا  بہتر سمجھتے ہیں ؟“

حضرت زھرا (س) کی رضامندی کے بعد رسول الله (ص) نے یہ رشتہ قبول کر لیا۔

 ÛØ¬Ø±Øª کا پہلا سال تھا کہ  Ø±Ø³ÙˆÙ„ Ù†Û’ علی علیہ السّلام Ú©Ùˆ اس عزت Ú©Û’ لئے منتخب کیا . یہ شادی نہایت سادگی Ú©Û’ ساتھ انجام دی گئ . حضرت فاطمہ (س) کا مہر حضرت علی علیہ السّلام سے Ù„Û’ کر اسی سے ُ Ú©Ú†Ú¾ گھر کا سامان خریدا گیا جسے جہیز طور پر دیا گیا۔ وہ سامان بھی کیاتھا ØŸ Ú©Ú†Ú¾ مٹی Ú©Û’ برتن ØŒ خرمے Ú©ÛŒ چھال Ú©Û’ تکیے،  Ú†Ù…Ú‘Û’ کابستر، چرخہ، Ú†Ú©ÛŒ اور پانی بھرنے Ú©ÛŒ مشک . حضرت زہرا (س) کا مہر ایک سو سترہ تولے چاندی قرار پایا،  جسےحضرت علی علیہ السّلام Ù†Û’ آپنی زرہ فروخت   کر Ú©Û’ ادا کیا Û”

 Ú©ØªØ§Ø¨Øª وحی

وحی الٰھی کی کتابت اور بھت سے تاریخی و سیاسی اسناد کی تنظیم اور دعوت الٰھی کے تبلیغی خطوط لکھنا، حضرت علی (ع) کے بھت اھم کاموں میں سے ایک ھے ۔ آپ (ع) قرآنی آیات کو لکھتے اور منظم و کرتے تھے اسی لئے آپ کو کاتبان وحی اور حافظان قرآن میں شمار کیا جاتا ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next