آج کے دور میں اسلامی قوانین کی معنویت



اسلام ایک آفاقی مذہب اور مکمل نظام حیات کا نام ہے جس نے ہر دور میں انسانیت کی رہبری کی ہے ایک ہزار سال سے زیادہ مدت تک روئے زمین کی سب سے مضبوط اور رقبہ کے لحاظ سے سب سے وسیع قیادت کی زمام کار اس کے ہاتھ میں رہی ہے اور اس پورے عرصے میں سینکڑوں انقلابات اور حالات کی گردشوں کے باوجود کبھی ایک لمحہ کے لئے بھی کسی حلقے میں یہ احساس نہیں پایاگیا کہ اس قانونی نظام میں کسی قسم کی تنگی یا تشنگی پائی جاتی ہے اسلام کے قانونی نظام نے ہردور میں انسانیت کے ہر طبقے کے مسائل کو حل کیا اور ملک وقوم کی ترقی واستحکام میں بنیادی رول ادا کیا ۔

 

اسلامی قانون ایک انتہائی حساس موضوع ہے جس پر ہردور کے بہترین دماغ خرچ ہوئے ہیں اور امت کے ذہین ترین لوگوں نے اس پرکام کیاہے، دیگر علوم وفنون کی طرح اس کی فنی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے، لیکن اصل چیز جس نے ہر دور میں اس کو زندہ علم کے طور پر باقی رکھا ہے اور جس میں دنیا کا کوئی علم وفن اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا وہ ہے حالات زمانہ پر اس کی تطبیق کا مسئلہ، یہ محض ایک فن نہیں ہے جو تحقیق وریسرچ کی چہار دیواری میں محدود ہے بلکہ دنیا کی قیادت اس کے ہاتھ میں ہے، احوال زمانہ پر اس کی نظر ہے، سوسائٹی کا نظم وضبط اس کے ذمہ ہے، نظام اخلاق کی باگ ڈور اس کے پاس ہے، احوال وظروف کی تشکیل میں اس کا بڑا حصہ ہے، اگر معاشرہ پر اسلامی قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انسان اور حیوان میں کوئی فرق باقی نہیں رہ جائے گا، اسلامی قانون اخلاق اور انسان کی پرائیویٹ لائف سے بھی بحث کرتا ہے اور سیاسی اور سماجی نظام سے بھی، اسلامی قانون انسانی دنیا کے لئے خدا کا شاندار عطیہ ہے، انسانوں کا بنایا ہوا کوئی قانون اس کی ہمسری نہیں کرسکتا، جب تک دنیاپر اسلامی قانون کی حکمرانی قائم رہی دنیا میں امن وسکون اور خوشحالی وفارغ البالی بھی پورے طور پر باقی رہی، لیکن جب سے دنیا اس قانون کے سایہ سے محروم ہوئی ہے بدامنی، بدچلنی، غربت وبھوک مری عام ہوئی، محبت ورواداری نے دم توڑ دیا، انسانی قدریں پامال ہوئیں، سارا فلسفہٴ اخلاق کتابوں کے اوراق تک محدود ہوکر رہ گیا، عام زندگی سے اس کا کوئی تعلق باقی نہیں رہ گیا، قانون کو بازیچہ اطفال بنادیاگیا، دنیا کے کہترین دماغوں نے بھی اس پر دماغی زورآزمائی شروع کردی، جو قانون کے تعلق سے خود مخلص نہیں تھے ان کو عوامی انتخابات کے ذریعہ قانون سازی کا اختیار دے دیاگیا اس طرح قانون کو اپنی خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ بنالیا گیا، دنیا نے اسلامی قانون سے محرومی کیا گوارا کی، زندگی کی ساری نعمتوں سے محروم ہوگئی، آج دنیا کو پھر اسی قانون کی ضرورت ہے، آج دنیا جس امن وسکون کی متلاشی ہے وہ صرف اور صرف قانون اسلامی کی نگرانی ہی میں حاصل کی جاسکتی ہے دنیا کے تمام تر قوانین اس کے سامنے بونے اور ادھورے ہیں سب نے اسلامی قانون سے خوشہ چینی کی ہے اور سینکڑوں برسوں سے ہزاروں دماغ اس کی ترتیب وتہذیب میں لگے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ اپنے دور طفولیت سے بھی نہیں نکل سکے ہیں ۔

 

آج دنیا کے سنجیدہ لوگ دوبارہ اسلامی قانون کے تعلق سے غور کرنا چاہتے ہیں، مگر کچھ ہمارے اپنوں کی نادانی اور کچھ غیروں کی عیاری کہ یہ بات صرف نظریہ وتفکیر کی حد تک رہ جاتی ہے کوئی عملی صورت نہیں بن پاتی، ان حالات میں ہمارے ذہین اورمخلص لوگوں کو اس موضوع پر کام کرنے کی سخت ضرورت ہے، ادھر چند دہائیوں سے اسلامی علوم پر کام کرنے والوں میں یہ رجحان بڑھا ہے اوراس سلسلے کی بعض کاوشیں بھی سامنے آئی ہیں، اس ضمن میں حقیر راقم الحروف کی بھی ایک کوشش دوسال قبل کتابی صورت میں سامنے آئی ہے، اس میں اس موضوع پر کام کرنے والوں کے لئے بہت کچ مواد مل سکتا ہے ۔

 

ایک مکمل نظام حیات

 

اسلام ایک آفاقی مذہب اور مکمل نظام حیات کا نام ہے جس نے ہر دور میں انسانیت کی رہبری کی ہے ایک ہزار سال سے زیادہ مدت تک روئے زمین کی سب سے مضبوط اور رقبہ کے لحاظ سے سب سے وسیع قیادت کی زمام کار اس کے ہاتھ میں رہی ہے اور اس پورے عرصے میں سینکڑوں انقلابات اور حالات کی گردشوں کے باوجود کبھی ایک لمحہ کے لئے بھی کسی حلقے میں یہ احساس نہیں پایاگیا کہ اس قانونی نظام میں کسی قسم کی تنگی یا تشنگی پائی جاتی ہے اسلام کے قانونی نظام نے ہردور میں انسانیت کے ہر طبقے کے مسائل کو حل کیا اور ملک وقوم کی ترقی واستحکام میں بنیادی رول ادا کیا ۔

 



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next