آج کے دور میں اسلامی قوانین کی معنویت



انسانی قانون قوت نفاذ کے لحاظ سے بھی کمزور واقع ہوا ہے اسے اپنے افراد پر مکمل قابو نہیں ہوتا اور نہ تنہا قانون جرائم کے انسداد کے لئے کافی ہوتا ہے اس کو اپنے کسی بھی قانون کے عملی نفاذ کے لئے مضبوط مددگاروں کی ضرورت ہوتی ہے اسی لئے اس قانون میں مجرمین کے بچ نکلنے کے بہت سے امکانات موجود ہوتے ہیں ۔

 

اس کے برخلاف اسلامی قانون کا آغاز ہی فکر آخرت اور حلال و حرام کے احساس سے ہوتا ہے وہ انسانی ضمیر کی تربیت کرتا ہے اور اس کے ظاہر وباطن کو قانون کیلئے تیار کرتا ہے، وہ اپنے ہر شہری کے دل ودماغ میں یہ احساس راسخ کرتا ہے کہ

 

کلکم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ. (متفق علیہ ریاض الصالحین للنواوی ج۱ ص ۱۴۵)

 

ترجمہ: ”تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کی متعلقہ ذمہ داری کے بارے میں باز پرس ہوگی۔“

 

انما انا بشر وانہ یاتینی الخصم فلعل بعضکم ان یکون الحن بحجتہ من بعض فاحسب انہ صدق فاقضی لہ بذٰلک فمن قضیت لہ بحق فانما ہی قطعة من النار فلیأخذہا او لیترکہا (متفق علیہ مشکوٰة باب الاقضیہ والشہادات: ۳۲۷)

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next