آج کے دور میں اسلامی قوانین کی معنویت



ان سیمیناروں نے عرب کے ماہرین قانون کو موجودہ قوانین پر نظر ثانی کی دعوت دی اور ان کے ذہنوں کو اس جانت متوجہ کیا کہ شریعت اسلامیہ ایک ترقی پذیر اور ہر زمانہ اور ہر خطہ کے مسائل وجزئیات کی تطبیق دینے والی ابدی شریعت ہے اور جو لوگ دنیاکو شریعت اسلامی کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہیں اوراحکام اسلامی کے علاوہ کسی قانون کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، ان کا دعویٰ درست ہے ۔

 

ان سیمیناروں اور کانفرنس کے بڑے خوشگوار اثرات قانونی دنیا پر پڑے اور پوری دنیا قانونی رہنمائی کے لئے شریعت اسلامی کی طرف متوجہ ہوگئی مثلاً منحرف مصر نے اپنا جدید قانون تمدن تیار کیا تو اسلامی قانون کو ایک بڑے مآخذ کی حیثیت سے سامنے رکھا اور اس سے خاصا استفادہ کیا، مصر نے اسلامی فقہ کو عام سرکاری مآخذ میں سے ایک مآخذ تسلیم کیاہے (تفصیل کے لئے دیکھئے ڈاکٹر احمد فراج حسین کی کتاب ”تاریخ الفقہ الاسلامی ص ۱۸)

 

اس کے بعد متحدہ عرب جمہوریات نے جب اپنا دستور مرتب کیا تو اس میں شریعت اسلامیہ کو تشریعی اساس قرار دیا ۔

 

اسی طرح مصر کی حکومت نے جب دوبارہ اپنے دستور کی ترتیب کا کام انجام دیا تو اس نے ہر قانون میں اسلامی احکام کے التزام کی ہدایت دی اور اس کو دستور کا لازمی جزو قرار دیا ۔

 

اگر یونیورسٹیوں میں تحقیق وریسرچ کے شعبہ میں اسلامی قانون کو مطالعہ کا خاص موضوع بنایا جائے تو وہ دن دور نہیں کہ دنیا کے تمام قوانین اس کے سامنے سرنگوں ہوجائیں گے ۔

 

چنانچہ عربی یونیورسٹیوں کے اتحاد نے متعلقہ تمام کالجوں کے ذمہ داروں کو اس کیلئے دعوت دی تاکہ مذکورہ احساسات کو عملی شکل دی جاسکے ... اس سلسلے میں مورخہ ۲۴،۳۰/اپریل ۱۹۷۳ء کو بیروت یونیورسٹی میں پہلی کانفرنس ہوئی اور اس کانفرنس نے یہ اپیل کی کہ بلاد عرب کی تمام کلیات الحقوق میں شریعت اسلامیہ کو قانون کے سرکاری مآخذ کی حیثیت سے تحقیق و دراست کا موضوع بنایا جائے ۔

 

دوسری کانفرنس مارچ ۱۹۷۴ء میں بغداد یونیورسٹی میں ہوئی اس میں اس کے مختلف پہلوؤں پر مناقشہ کیاگیا اور کافی بحث وتمحیص کے بعد بعض سفارشات منظور ہئیں ان میں اہم ترین حصہ وہ ہے جو ملک کے دستوری حقوق کی روشنی میں شریعت اسلامیہ کو قانون سازی کا مرکزی مآخذ بنانے کی سفارش کی گئی تھی۔ (تفصیل کیلئے ملاحظہ کریں ڈاکٹر فراج حسین کی کتاب تاریخ الفقہ الاسلامی ص ۱۹-۲۰)

 

اس طرح کی کوششیں چھوٹی بڑی سطح پر بار بار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسلامی قانون کے تعلق سے غلط فہمیاں دور ہوں اور دنیا پھر اسلامی قانون سے استفادہ کے قابل ہوسکے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22