عالم غیب اور عالم شھود کے درمیان رابطہ



مسئلہ”غیب“اور”غیب وشھود کا تعلق“جیسے مسائل اسلامی نظریات کے بنیادی مسائل میں شمار ھوتے ھیںاور اس سلسلہ میں لوگوں کے درمیان شدید اختلاف پایا جاتا ھے۔کچھ ایسے افراد بھی ھیں جو سرے سے غیب کے منکر ھیں کچھ شھود کے مقابل غیب کا اقرار تو کرتے ھیں لیکن ان دونوں کے درمیان رابطہ کے منکر ھیں۔

اسلام”غیب“کو صرف تسلیم ھی نھیں کرتا بلکہ”غیب“پر ایمان کی دعوت دیتا ھے اور ”ایمان بالغیب“کو اسلام کی سب سے پھلی شرط قرار دیتا ھے۔

<الٓم #ذٰلک الکتاب لاریب فیہ ھدیً للمتقین#الذین یوٴمنون بالغیب ویقیمون الصلاة Ùˆ مما رزقناھم  ینفقون >[1]

”یہ وہ کتاب ھے جس میں کسی طرح کے شک وشبہ کی گنجائش نھیں ھے یہ صاحبان تقویٰ اور پرھیزگارلوگوں کےلئے مجسم ھدایت ھے جو غیب پر ایمان رکھتے ھیں پابندی سے پورے اہتمام کے ساتھ نماز ادا کرتے ھیں اور جو کچھ ھم نے رزق دیا ھے اس میں سے ھماری راہ میں خرچ بھی کرتے ھیں “

<الذین یخشون ربھم بالغیب وھم من الساعة مشفقون >[2]

”جو از غیب اپنے پروردگار سے ڈر نے والے ھیں اور قیامت کے خوف سے لرزاں ھیں“

<انما تنذر من اتبع الذکر وخشی الرحمٰن بالغیب >[3]

”آپ صرف ان لوگوں کو ڈر ا سکتے ھیں جو نصیحت کا اتباع کریں اور بغیر دیکھے ازغیب خدا سے ڈر تے رھیں “

اسلام عالم غیب اور عالم شھود کے درمیان ربط کا بھی قائل ھے اس کا یہ نظریہ ھے کہ ان دونوں وسیع افقوں کوجوڑنے والے بہت سے پل بھی پائے جاتے ھیں ان تمام باتوں سے بڑھکر اسلام کا عقیدہ ھے کہ دونوں عالم ایک دوسرے پر اثر انداز ھوتے ھیں یعنی عالم غیب ،عالم ظاھر و محسوس پر اثر انداز ھوتا ھے اور عالم محسوس و ظاھر غیب پر ،اگر انسان متقی وپرھیزگار ھے۔ایمان بالغیب کے باعث دل میں خشیت الٰھی پائی جاتی ھے اور وہ گناھوں سے کنارہ کش رہتا ھے تو یہ چیزیں براہ راست انسان کی مادی زندگی پر اثر انداز ھوتی ھیں۔معاش حیات کی سختیاں آسانیوں میں تبدیل ھوجاتی ھیں اور رزق کے دروازے اسکے لئے کھل جاتے ھیں۔ارشاد پروردگار ھے:



1 2 3 4 5 6 7 8 next