عالم غیب اور عالم شھود کے درمیان رابطہ



اسی سورئہ مبارکہ کی یہ آیات کریمہ بھی ملاحظہ فرمائیں جن میں قرآن مجید نے تسلسل کو مکمل طور پر پیش کردیا ھے ۔جیسا کہ ارشاد ھے :

<ولقد ارسلناإلیٰ امم منقبلک فاخذناھم بالباٴسآء والضرّآء لعلھم یتضرعون# فلولااذجاء ھم باٴسنا تضرّعوا ولکن قست قلوبھم و زیّن لھم الشیطان ماکانوا یعملون#فلمانسوا ما ذکّروا بہٖ فتحناعلیھم اٴبواب کل شیٴ حتّٰی اذا فرحوابما اُوتوا اٴخذنٰھم بغتة ً فاذا ھم مبلسون#فقطع دابرالقوم الذین ظلموا والحمد لله ربّ العالمین>[14]

”ھم نے تم سے پھلے والی امتوں کی طرف بھی رسول بھیجے ھیں اسکے بعد انھیں سختی اور تکلیف

میں مبتلا کیا کہ شاید ھم سے گڑگڑائیں۔پھر ان سختیوں کے بعد انھوں نے کیوں فریاد نھیں کی ؟بات یہ ھے کہ ان کے دل سخت ھوگئے ھیں اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے لئے آراستہ کردیا ھے ۔پھر جب وہ ان نصیحتوں کو بھول گئے جو انھیں یاد دلائی گئی تھیں تو ھم نے امتحان کے طورپر ان کے لئے ھر چیز کے دروازے کھول دئے ،یھاں تک کہ جب وہ ان نعمتوں سے خوشحال ھوگئے تو ھم نے اچانک انھیں اپنی گرفت میں لے لیا ،اور وہ مایوس ھوکر رہ گئے، پھر ظالمین کا سلسلہ منقطع کردیاگیا اور ساری تعریف اس اللهکے لئے ھے جو رب العالمین ھے “

تمام امتوں کے آغاز سے لیکر ان کے انجام تک تین مرحلے ھیں جن کی طرف ان آیات کریمہ میںاشارہ پایا جاتا ھے اسی طرح ان تینوں مرحلوں میں عالم غیب اور عالم محسوس کے درمیان رابطہ کی وضاحت پائی جاتی ھے۔

پھلا مرحلہ

یہ آزمائش کا مرحلہ ھے اس مرحلہ میں پروردگار امتوں کو نعمتوں اور صلاحتیوں سے نواز تا ھے۔اس مرحلہ میں گناہ و معصیت نزول بلا اور بارگاہ خداوندی میں تضرع وزاری بلاؤں سے نجات کا ذریعہ بنتی ھے۔

<فاٴخذناھم بالباٴساء والضرّاء لعلّھم یتضرّعون>

”اسکے بعد ھم نے انھیں سختی اور تکلیف میں مبتلاکیا کہ شاید ھم سے گڑگڑائیں“

گناہ سے بلاؤوں کانازل ھونا اور تضرع وزاری سے بلاؤوں کا برطرف ھونا یہ در اصل عالم غیب اور عالم محسوس کے رابطہ کو بیان کرتا ھے اوراس نقطہ تک مادی فکرکی رسائی نھیں ھوسکتی ھے یہ بات ھمیںکتاب خدا سے معلوم ھوئی ھے۔

دوسرا مرحلہ

مھلت اور چھوٹ کا مرحلہ ھے ۔اس مرحلہ میں بھی عالم غیب و محسوس کا تعلق نمایاں ھے اس لئے کہ برائیوں اور گناھوں میں غرق ھوجانے اور آزمائش کے مرحلہ میں مصائب و مشکلات کو نظر انداز کرتے رھنے کے باوجود کبھی کبھی امت پر نعمت کا دروازہ بند نھیں ھوتا لیکن اس مرحلہ میں رزق،نعمت نھیںبلکہ عذاب ھوتا ھے اور الله اس طرح انھیں ان کی سرکشی میں چھوٹ دیکر ان کی رسی درازکردیتا ھے تاکہ پھراچانک ایک دم پوری سختی وقوت کے ساتھ انھیں جکڑلے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next