عالم غیب اور عالم شھود کے درمیان رابطہ



<فلما نسواماذکّروا بہ فتحنا علیھم اٴبواب کلّ شیٴ >[15]

”پھر جب وہ ان نصیحتوں کو بھول گئے جو انھیں یاد دلائی گئی تھیں تو ھم نے امتحان کے طورپر ان کے لئے ھرچیز کے دروازے کھول دئے “

تیسرا مرحلہ

بربادی اور نابودی کا مرحلہ ھے:

<فقطع دابرالقوم الذین ظلموا والحمد لله ربّ العالمین>[16]

”پھر ظالمین کا سلسلہ منقطع کردیا گیا اور ساری تعریف اس اللهکے لئے ھے جو رب العالمین ھے “

حمد خدا یھاں عذاب پر ھے نعمت پرنھیں۔ یعنی نعمت حیات کے بجائے ”سرکش افراد کی “ نابودی اورھلاکت پر حمد وثنا ئے الٰھی کی جارھی ھے ۔

عالم غیب ومحسوس کا رابطہ اس مرحلہ میں بھی گذشتہ مراحل سے جدا نھیں ھے کیونکہ جب افراد قوم اکڑتے ھیں روئے زمین پر سرکشی اور تکبر کا مظاھرہ کرتے ھیں اور ان چیزوں میں فرحت محسوس کرتے ھیں تو ان پر ایسا عذاب نازل ھوتا ھے کہ پوری قوم نیست ونابود ھوجاتی ھے۔

لہٰذامعلوم ھوا کہ اسلام کی نظر میں غیبی عامل ،حرکت تاریخ کا اھم عنصر ھے۔

غیبی عامل،مادی عوامل کا منکر نھیں

اگر چہ اسلام کی نگاہ میں حرکت تاریخ کا اھم عنصر غیبی عامل ھے مگراسکا ھرگز یہ مطلب نھیں ھے

کہ اسلام انسانی زندگی میں مادی عوامل کو تسلیم ھی نھیں کرتا بلکہ در حقیقت حرکت تاریخ کا عامل، کسی ایک چیز کو ماننے کے بجائے اسلام متعدداور مشترکہ عوامل کا قائل ھے یعنی غیبی اور مادی عوامل ایک ساتھ مل کر تاریخ کو آگے بڑھاتے ھیں ۔اور ان میں سے صرف کوئی ایک عامل تاریخ کا محرک نھیں ھے وہ مادی عامل ھو یا معنوی۔ اسلام کی نگاہ میںزندگی بسر کرنے کے لئے ان دونوں عوامل کوبروئے کار لانا ضروری ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next