بدزبانى كرنے والوں سے درگزر



169

كے بيت المال پر حملہ كرنا چاہے كہ جس ميں سب كا حق ہے تو وہ معاف كردينے كى جگہ نہيں ہے وہاں تو حق يہ ہے كہ تمام افراد پر قانون كا اجرا ہوجائے چاہے وہ اونچى سطح كے لوگ ہوں يا نيچى سطح كے ، شريف ہوں يا رذيل_

پيغمبر (ص) اور اءمہ ''والحافظون لحدود اللہ''(1)(حدود و قوانين الہى كے جارى كرنے والے اور انكى محافظت كرنے والے) كے مكمل مصداق ہيں_

پيغمبر اكرم (ص) كى زندگى اور حضرت على (ع) كے دور حكومت ميں ايسے بہت سے نمونے مل جاتے ہيں جن ميں آپ حضرات نے احكام الہى كو جارى كرنے ميں سختى سے كام ليا ہے معمولى سى ہى چشم پوشى نہيں كى _

مخزوميہ عورت

جناب عائشےہ سے منقول ہے كہ ايك مخزومى عورت كسى جرم كى مرتكب ہوئي ، پيغمبر (ص) كى طرف سے اسكا ہاتھ كاٹنے كا حكم صادر ہوا ، اس كے قبيلہ والوں نے اس حد كے جارى ہونے ميں اپنى بے عزتى محسوس كى تو انہوں نے اسامہ كو واسطہ بنايا تا كہ پيغمبر (ص) كے پاس كردہ ان كى سفارش كريں رسول خدا (ص) نے فرمايا: اسامہ، حدود خدا كے بارے ميں تم كو ئي بات نہ كرنا پھر آپ (ص) نے خطبہ ميں فرمايا: خدا كى قسم تم سے پہلے كى امتيں اس لئے ہلاك


1) (سورہ توبہ 112) _

 

170

ہوگئيں كہ ان ميں اہل شرف اور بڑے افراد چورى كيا كرتے تھے ان كو چھوڑديا جاتا تھا اگر كوئي چھوٹا آدمى چورى كرتا تھا تو اس پر حكم خدا كے مطابق حد جارى كرتے تھے ، خدا كى قسم اگر ميرى بيٹى فاطمہبھى اس جرم كى مركتب ہو تو بھى ميرا يہى فيصلہ ہوگا پھر آپ (ص) نے اس عورت كے ہاتھ كاٹنے كا حكم صادر فرمائي(1)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next