بدزبانى كرنے والوں سے درگزر



159

سے بڑھ كر كوئي شجاع نہيں ہے تو اس كى قسم صحيح ہوگى حضرت على (ع) نے آپ كے بارے ميں فرمايا : مالك اشتر ميرے لئے اس طرح تھا جيسے ميں رسول خدا كے لئے تھا _ نيز آپ (ع) نے اپنے اصحاب سے فرمايا : كاش تمہارے در ميان مالك اشتر جيسے دو افراد ہوتے بلكہ ان كے جيسا كوئي ايك ہوتا _ايسى بلند شخصيت اور شجاعت كے مالك ہونے كے با وجود آپ كا دل رحم و مروت سے لبريز تھا ايك دن آپ بازار كوفہ سے گذر رہے تھے ، ايك معمولى لباس آپ نے زيب تن كر ركھا تھا اور اسى لباس كى جنس كا ايك ٹكڑا سر پر بندھا ہوا تہا ، بازار كى كسى دو كان پر ايك شخص بيٹھا ہوا تھا، جب اس نے مالك كو ديكھا كہ وہ اس حالت ميں چلے جارہے ہيں تو اس نے مالك كو بہت ذليل سمجھا اور بے عزتى كرنے كى غرض سے آپ كى طرف سبزى كا ايك ٹكڑا اچھال ديا، ليكن آپ نے كوئي توجہ نہيں كى اور وہاں سے گزر گئے ايك اور شخص يہ منظر ديكھ رہاتھا وہ مالك كو پہچانتا تھا، اس نے آدمى سے پوچھا كہ كيا تم كو معلوم ہے كہ تم نے كس كى توہين كى ہے؟ اس نے كہا نہيں ، اس شخص نے كہا كہ وہ على (ع) كے صحابى مالك اشتر ہيں وہ شخص كانپ اٹھا اور تيزى سے مالك كى طرف دوڑا تا كہ آپ تك پہنچ كر معذرت كرے، مالك مسجد ميں داخل ہو چكے تھے اور نماز ميں مشغول ہوگئے تھے، اس شخص نے مالك كے نماز سے فارغ ہونے كا انتظار كيا جب آپ نماز سے فارغ ہوگئے تو اس نے پہلے سلام كيا پھر قدموں كے بوسے لينے لگا، مالك نے اس كا شانہ پكڑ كر اٹھايا اور كہا يہ كيا كررہے ہوا؟ اس شخص نے كہا كہ جو گناہ مجھ سے سرزد ہوچكاہے ميں اس كے

 

160

لئے معذرت كررہاہوں، اس لئے كہ ميں اب آپ كو پہچان گيا ہوں، مالك نے كہا كوئي بات نہيں تو گناہ گار نہيں ہے اس لئے كہ ميں مسجد ميں تيرى بخشش كى دعا كرنے آيا تھا_(1)

ظالم سے درگذر

خدا نے ابتدائے خلقت سے انسان ميں غيظ و غضب كا مادہ قرار ديا ہے ، جب كوئي دشمن اس پر حملہ كرتاہے يا اس كا كوئي حق ضاءع ہوتاہے يا اس پر ظلم ہوتاہے يا اس كى توہين كى جاتى ہے تو يہ اندرونى طاقت اس كو شخصيت مفاد اور حقوق سے دفاع پر آمادہ كرتى ہے اور يہى قوت خطروں كو برطرف كرتى ہے _

قرآن كا ارشاد ہے :

''فمن اعتدى عليكم فاعتدوا بمثل ما عتدى عليكم''(2)

جو تم پر ظلم كرے تو تم بھى اس پر اتنى زيادتى كرسكتے ہو جتنى اس نے كى ہے _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next