اتحاد کے قرآنی راستے

سيد حسين حيدر زيدي


اتحاد کے قرآنی راستے

حسین حیدر زیدی

یہ مسلّم ہے حقیقت ہے کہ آج عالم اسلام جن مہم مشکلات سے دست بہ گریبان ہے ان میں سے ایک اسلامی اتحاد ہے، اگر یہ کہیں ائمہ علیہم السلام اپنی پوری زندگی میں قرآن کریم اور سنت نبوی کی بنیاد پر عالم خارج میں جس چیز کے تحقق کی سعی وکوشش کرتے رہے وہ اسلامی قوانین کے دائرہ میں امت اسلامی کا اتحاد تھا تو بے جانہ ہوگا، ان عظیم پیشواؤں کا مقصد یہ تھا کہ کمین گاہ میں چھپے دشمن سے اسلام کی عظمت وعزت کی محافظت کریں، امت اسلامی کے بنانے اور اس کو شکوفا کرنے میں ان پیشواؤں کی فکریں یہ تھیں کہ اسلام کی بڑی مصلحت کو ترجیح دے کر الله کے راستے کی طرف دعوت دینے کی مثال قائم کریں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ شکوفائی بغیر میل ومحبت اور نیک گفتار کے ممکن نہیں ہے۔

اسلامی اتحاد تمدنوں سے مقابلہ کرنے کے لئے بہت ضروری امر ہے لیکن یہ اتحاد شدیداً زمینہ سازی اور انگیزہ کا محتاج ہے۔

اسلامی اتحاد کے انگیزے

اسلامی اتحاد ایک حقیقی طاقت کو فراہم کرتا ہے جو خدا کے بعد مسلمانوں کے لئے تہذیب اور تمدنوں کے مقابلہ میں تکیہ گاہ بن سکتی ہے، اگرچہ مسلمان عظیم انسانی، فراوان مادّی امکانات، مہم اسٹراٹیجک موقعیت، معنوی بلند حوصلوں، پیشرفتہ اعتقادات اور نظریات سے بہرہ مند ہیں لیکن اگر یہ پراکندہ اجزاء مترتّب نہ ہوں اور ان می ہماہنگی نہ پائی جائے تو دشمن کے پنجے کے ایک لقمے سے زیادہ نہ ہوں گے۔

اسلامی اتحاد منابع اسلامی میں بحث وتحقیق، استنباط واجتہاد کا زمینہ فراہم کرسکتا ہے، اور اتحاد ہی کے سبب ثقافتوں کا مقابلہ کرنے اور انسانی مشکلات کو حل کرنے میں کہ جو مادّی ترقیوں اور علمی اجتماعی تغیر وتبدّل کا نتیجہ ہیں، مدد مل سکتی ہے۔

یہ واضح ہے کہ اس وسیع تحقیقات کا امکان محض سمجھوتے، اطمینان اور عقیدے کے وسائل کی آزادی، ایک دوسرے کے عقیدہ کا احترام او ربرادرانہ اور دوستانہ کوشش سے ہی ممکن ہے۔

اسلامی اتحاد انسان کی زندگی میں مادّی اور معنوی پہلووں کی ترقی اور رشد کے لئے مقدمات فراہم کرسکتا ہے۔

اسلامی اتحاد کے مقدمات



1 2 3 4 5 6 7 next