اتحاد کے قرآنی راستے

سيد حسين حيدر زيدي


ب: الٰہی ادیان کے درمیان، اختلاف اور اتحاد ۔

پہلے مورد میں یہ کہا جائے گا کہ قرآن مجید نے انسان کی زندگی کو ایک دوسرے کے مانند جانا ہے کہ جس میں تمام افراد کے آپس میں روابط اور میل جول کو اس کے آغاز میں ڈال دیا ہے ”لوگ ایک امت تھے پھر خدا نے بشارت دینے اور ڈرانے کے لئے پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور ان کے ساتھ اپنی باحق کتاب کو نازل کیا تاکہ لوگوں کے درمیان اُن چیزوں میں جن میں وہ اختلاف رکھتے تھے فیصلہ کرے اور ان افراد کے علاوہ جن کو کتاب دی گئی روشن دلائل کے آنے کے بعد اس ظلم وحسد کی وجہ سے جو ان کے درمیان تھا، کسی نے بھی اس میں اختلاف نہیں کیا، پس خدا نے ان لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اپنی توفیق سے حقیقت کی طرف راہنمائی کی جس میں وہ اختلاف رکھتے تھے“۔

”لوگ ایک ملت کے علاوہ نہ تھے، اس کے بعد اختلاف کرلیا اور اگر تیرے پوردگار کا وعدہ مقرر نہ ہوتا تو یقیناً اس میں کہ جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں، ان کے درمیان فیصلہ ہوجاتا“

قابل ذکر ہے کہ انسان Ú©ÛŒ زندگی اور اس Ú©ÛŒ زندگی Ú©ÛŒ فضا پر مسلط خاص حالات، اس Ú©ÛŒ ضرورتوں اور خواہشوں پر توجہ رکھتے ہوئے اتحاد Ú©ÛŒ پیدائش اور استمرار Ú©Û’ ساتھ پوری طرح سے سازگار ہونا چاہیے، جس قدر بھی انسان Ú©Û’ دائرہ امکانات اور اس Ú©ÛŒ توانائی وسیع ہوگی اسی  قدراجتماعی حیات جدید پر اس کا نفوذ اور تسلط Ú©Ù… ہوتا چلاجائے گا اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس Ú©ÛŒ اجتماعی جدید حیات تمام عرصہ حیات Ú©Û’ ساتھ متناقض ہو، نتیجةً اتحاد Ú©ÛŒ دستیابی Ú©Û’ لئے دشواریوں کا سمانا کرنا Ù¾Ú‘Û’ گا، دانش بشری اور اس Ú©ÛŒ ثقافتی سطح اُن وسائل واسباب Ú©ÛŒ نسبت جو آفاق اور جدید مقاصد Ú©Ùˆ انسان Ú©ÛŒ نظروں Ú©Û’ سامنے پیش کرتے ہیںاس سلسلے میں بغیر تاثیر Ú©Û’ نہ رہیں Ú¯Û’ØŒ انسان Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ ابتدائی ایام جس میں خدادادی فطرت اس Ú©ÛŒ زندگی پر کامل طور سے مسلط ہوتی ہے اور اس Ú©Ùˆ مناسب حالات میں تجلیوں Ú©ÛŒ طرف ہدایت کرتی ہے، یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ ہوا وہوس Ú©ÛŒ وجہ سے پیدائش ہوئیں، Ú©Ú†Ú¾ ذاتی زیادتیاں پیش آجائیں البتہ بہت جلد حسد ØŒ کینہ، غیض وغضب یا شہوت Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ Ú©Û’ خاموش ہوجانے Ú©Û’ بعد اپنی پاک فطرت Ú©ÛŒ طرف پلٹ جاتی ہیں، اس سلسلے میں قرآن مجید Ù†Û’ حضرت آدم﷼ Ú©Û’ بیٹوں Ú©Û’ بارے میں گفتگو Ú©ÛŒ ہے ØŒ اس مرحلے Ú©Û’ گذر جانے اور اایک مشخص مقطع زمانی Ú©Û’ عبور ہونے Ú©Û’ بعد کہ جس میں انسانی معاشرہ کمال Ú©ÛŒ طرف گامزن ہوتا ہے اوراس Ú©ÛŒ تعداد ØŒ ضرورتیں اور خواہشات میں اضافہ ہوتا چلا جاتاہے یہیں سے اختلاف کا دور بھی شروع ہوجاتا ہے، اس بحث سے  یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ بشریت ہمیشہ اپنی زندگی Ú©Û’ تمام دوروں میں ایک قانون Ú©ÛŒ محکوم رہی ہے اور اس قانون کا نام اختلاف ہے۔

”اگر تیرا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں Ú©Ùˆ ایک امت قرار دیتا ØŒ حالانکہ وہ ہمیشہ اختلاف میں رہے ہیں مگر وہ لوگ جن پر تیرے پروردگار Ù†Û’ رحم کیا اور اسی Ú©Û’ لئے ان Ú©Ùˆ پیدا کیا ہے“ (القرآن) اس بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ اختلاف  اپنی زندگی Ú©Û’ تمام تاریخی مراحل میں ایک خارجی حقیقت Ú©ÛŒ طرح موجود رہا ہے اور وہ خود کسی دوسری علت کا معلول ہے جس Ú©Ùˆ خدا Ù†Û’ انسان Ú©ÛŒ زندگی پر مسلط کیا ہے اور وہ قانون وہ ہی قانون امتحان اور آزمائش ہے، ایسے قانون Ú©Ùˆ بس امتوں اور صالح افراد Ú©Û’ پروان Ú†Ú‘Ú¾Ù†Û’ اور ان Ú©ÛŒ ترقی Ú©ÛŒ راہ جانا جاسکتا ہے، ان افراد Ù†Û’ ہوا وہوس اور خواہشات Ú©ÛŒ پیدائش Ú©Û’ علیٰ رغم ترقی Ú©ÛŒ راہوں Ú©Ùˆ اپنا لیا ہے، یہ پر رونق اور زرق وبرق دنیا لیکن اندھی انسان Ú©Û’ لئے امتحان گاہ اور روحی اور معنوی کمالات Ú©Û’ حاصل کرنے Ú©Û’ لئے عمل Ú©ÛŒ فرصت بھی فراہم کرتی ہے ”کیا لوگوں کا خیال ہے یہاں تک کہ انھوں Ù†Û’ کہ کہا ہم ایمان Ù„Û’ آئے اور بس آزاد ہوگئے اور امتحان وآزمائش سے چھٹکارا پالیا‘ ”اسی (خدا) Ù†Û’ موت وحیات Ú©Ùˆ پیدا کیا تاکہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون سب سے زیادہ نیکوکار ہے“القرآن۔

انسانوں میں اختلاف کا اصلی سبب اس کی ہواوہوس ہے جس کو خداوندعالم نے ایک قوت جاذبہ کی مانند البتہ ارادہ واختیار کے ساتھ عقل اور فطرت کے مقابل قرار دیا ہے۔

ہدایت اور تعقُّل پر ہواپرستی کو قربان کرنے کی صورت میں زیادتی پسند افراد کی دوسروں کے اوپر زیادتیوں اور اشخاص کے مصالح ومنافع کے متضاد ہونے اور نامطلوب رقابت کی وجہ سے مقام ومنزلت جاہ وحشم قدرت وشہوت کو حاصل کرنے کے لئے یہ اختلاف کا پہلا وہ پودا تھا جو جس نے انسانی تاریخ کے پہلے روز ہی جنم لے لیا تھا اور ملائکہ انسان کی خلقت کی طبیعت کی بنیاد اسی چیز کی امید رکھتے تھے۔

وہ اختلافات جن کا منشا ہوا وہوس تھا ایسی فضا میں نمودار ہوئے کہ جس سے انسان کی زندگی تہہ وبالا ہوگئی اور ایک عمیق تبدیلی کے ضمن میں انسان کے اندرپیچیدگی اور ترکیب پیدا ہوگئی، نتیجے میں آدمی فقط اپنے تفکرات اور صلاحتیوں کی بنیاد پر زندگی کی پیچیدہ اور عمیق مشکلات پر تنہا کامیاب نہیں ہوسکتا تھا، یہ عمیق تبدیلی ایک دوسری تبدیلی ظاہر ہونے یعنی کتب آسمانی نازل ہونے اور پیغمبروں کے مبعوث ہونے کے ہمزمان تھی، مقصدیہ تھا کہ لوگوں کی ہدایت وصلاح کی طرف راہنمائی ہو اور پیغمبران الٰہی، حق وعدالت کے ساتھ لوگوں کے اختلاف کا فیصلہ کریں، اس کے علاوہ قرآن مجید نے لوگوں کے اختلافت کو ختم کرنے، فردی اور اجتماعی طور سے ترقی وکمال کی راہ کھولنے اور انسانوں کو عبرت حاصل کرنے اور ان کو آگاہ کرنے کے لئے دو سنتوں کی بنیاد ڈالی ہے۔

۱۔ معفرت، توبہ اور بخشش کی سنت: لوگوں کو اپنی غلطیوں واشتباہات سے باز آنے کے لئےاس سنت کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔

۲۔ دنیا میں انتقام کی سنت:جب دنیا میں لوگوں یا گروہوں کے انحرافات شدید ہوجائیں، گناہ زیادہ ہوجائیں تو اس سنت کو آئندہ نسل کو عبرت حاصل کرنے لئے قرار دیا ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next