اتحاد کے قرآنی راستے

سيد حسين حيدر زيدي


دوسری شاخ: یعنی ادیان آسمانی میں اتحاد اور اختلاف، قرآن کے نظریہ کے مطابق اتحاد اوراختلاف کو مشخص اصول اور جانے پہچانے وسائل کی بنیاد پر ہونا چاہیے، اختصار کے ساتھ اس کی طرف اشارہ کیا جائے گا، حقیقت میں انسانوں کے درمیان اتحاد کا محقق ہونا کچھ مشترک وجوہات پر موقوف ہے اور یہی اتحاد کا نقطہٴ آغاز قرار پاتا ہے۔

الف: خدا، آسمانی وحی، نبوت اور قیامت پر ایمان

ب: عزت اورکرامت انسان کو قبول کرنا ، اس کے احترام کا قائل ہونا اس کو عقیدہ اور عمل میں آزاد سمجھنا۔

اس بنیاد ہرگز مومنین اور کافرین کے درمیان واقعی اتحاد کی گفتگو سامنے آہی نہیں سکتی، البتہ ممکن ہے کوئی ایسی ضرورت پیش آجائے جس میں دونوں ایک ساتھ جمع ہوجائیں اور ایک ملک ان کے اجتماع کا مرکزی نقطہ قرار پائے اور اس طرح ان کے درمیان صلح وآرامش برقرار ہوجائے، لیکن یہ اتحاد حقیقی نہیں ہے خدا کا شریک قرار دینا اور اس کا انکار کرنا اتحاد کی راہ میں اندرونی رکاوٹ اور اجتماعی نتاقض ہے۔

ادیان الٰہی کے درمیان اتحاد کے مشخّصات: قرآن مجید نے مکرراً بنیادی انحرافات کی تصحیح کرنے کے لئے جو اہل کتاب کے پیروان کے دامنگیر ہیں ان آیات ، مادہ۷۷۔۸۱، آل عمران۸۱۔۱۸۷، بقرہ ۷۸، ۷۹، ۸۵، ۸۶، ۱۷۴/ میں بیان کیا ہے اور طول تاریخ میں ادیان الٰہی کے درمیان اتحاد کی چارہ جوئی کو مشخص کیا ہے تاکہ مسلمانوں اور دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان رابطہ محفوظ رہے، ایک طرف سے یہ کہ ادیان الٰہی کے پیروکاروں کے درمیان مشترک اجتماعی اور سیاسی زندگی کی راہیں فراہم ہوسکیں اور دوسری طرف سے یہ کہ سب خدا اور قیامت پر اعتقاد رکھنے والوں کو بت پرستوںمشرکوں اور ملحدوں کے مقابلہ ، ایک پلیٹ فارم پر جمع کردیں۔ اس دائرہ کے مشخصات اور پہلو اس طرح ہیں:

۱۔ خدائے واحد، آسمانی وحی، قیامت، آسمانی کتابوں اور پیغمبروں کی رسالت پر ایمان رکھنا۔

۲۔ پیغمبروں اور آسمانی کتابوں کے ایک ہونے پر تاکید کرنا۔

تمام پیغمبروں اور تمام آسمانی پیغاموں کا ایک ہی سرچشمہ ہے، ان کا سرچشمہ خدا وندعالم ہے، پیغمبران الٰہی موٴظف تھے کہ الٰہی پیغام کو بشر تک پہنچائیں، اس کی تربیت میں کوشاںرہیں، نیکی کی ہدایت اور اس کی صلاح کی طرف راہنمائی کریں اور بدی، فساد اور گمراہی سے روکیں۔

۳۔ عمومی دعوت: ادیان کے درمیان تقارب اور اتحاد کو روشن کرنے کی غرض سےتمام ادیان کے پیرواں کو توریت اور انجیل میں خدا کے ثابت اور مشترک احکام کے جاری کرنے کی دعوت دیںخصوصی طور پر یہ کہیں کہ یہ تمام شریعتیں ایک دوسرے کوکامل کرنے کے لئے آئی ہیں، وجوب روزہ قصاص کی کیفیت، رباخواری سے پرہیز سے مربوط آیتیں اسی عمومی دعوت کا نمونہ ہیں۔

اہل کتاب میں اختلاف کے فیصلے کے وقت توریت اور انجیل کی طرف مراجعہ کی دعوت دیں اور ان موارد پر توجہ رکھیں جو توریت، انجیل اورقرآن میں مشترک ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next