اتحاد کے قرآنی راستے

سيد حسين حيدر زيدي


الف: خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامے ہوئے سب لوگوں کاایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجانا ”اے وہ لوگ جو ایمان لائے خدا سے ڈرو جس طرح خدا سے ڈرنے کا حق ہے، اور نہ مرو مگر یہ کہ (فرمان) خدا کے سامنے تسلیم ہونے کے ساتھ اور سب لوگ خدا کی رسی کو پکڑے رہو آپس میں پھوٹ نہ ڈالو، اپنے اوپر خدا کی نعمتوں کو یاد کرو، جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے اس نے تمھارے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت ڈالی اور اس کی سایہٴ رحمت سے آپس میں بھائی بھائی ہوگئے اور تم لوگ آگ کے گڑھے کے دہانے پر کھڑے تھے، اس نے تمھیں اس سے نجات دلائی، اس طرح خدا تمھارے لئے اپنی آیات کو بیان کرتا ہے، شاید کہ تم ہدایت پاجاؤ“(القرآن)

ب: غیبی مدد سے دلوں کے درمیان الفت ومحبت کا پیدا ہوجانا ”اگر وہ چاہیں کہ (صلح کی تجویز) سے دھوکہ دیں تو تیرے لئے بس خدا ہی کافی ہے، وہ وہ ذات جس نے مومنین کے ذریعہ اپنی مدد سے تیری نصرت فرمائی اور ان کے دلوں میں الفت ڈال دی، اگر تو جو کچھ زمین میں ہے سب خرچ کردیتا تب بھی ان کے دلوں میں محبت نہیں ڈال سکتا تھا، لیکن خدا نے ان کے درمیان الفت برقرار کردی، بے شک وہ عزت والا اور حکیم ہے“(القرآن)

دوسری اصل : پیغمبر اکرم  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) Ú©ÛŒ پیروی

مسئلہ کی اہمیت کچھ اعتقادی واخلاقی اور سیاسی واجتماعی اصول وعوامل کے سبب ہے، جن کا سرسری طور سے جائزہ لیا جائے گا:

الف: حضرت رسول اکرم  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) کا مقام، تبلیغ رسالت ہے ان Ú©ÛŒ باتیں وحی الٰہی ہیں ”وہ اپنی مرضی سے بولتا ہی نہیں، یہ قرآن Ú©ÛŒ وحی Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہے“ ”جو پیغمبر Ú©ÛŒ اطاعت کرے گا حقیقت میں اس Ù†Û’ خدا Ú©ÛŒ اطاعت Ú©ÛŒ ہے اور جو کوئی اس سے روگردانی کرے گا تو تم کوئی ذمہ دار نہیں ہو، ہم Ù†Û’ تمھیں ان Ú©Û’ اوپر نگہبان بناکر نہیں بھیجا ہے“(القرآن)

ب: رسول وہ ہے کہ جو مقام تبلیغ رسالت پر فائز ہوتے ہوتے ہوئے معاشرے کی امامت اور امام امت کا بھی عہدہ دار ہے۔

اس بات کا مطلب یہ ہے کہ ایک پہلو سے حقیقت میں رسول کی اطاعت اسلام کی سیاسی حاکمیت پر پابندی، نشانی اور اسکی اہمیت کو بازگو کرتا ہے اور یہ وہ حاکمیت ہے جس کااسلام اور قرآن قائیل ہے ”اے وہ لوگ جو ایمان لائے اللہ کی اطاعت کرو، اور پیغمبر اور جو تم میں سے صاحبان امر ہے اس کی اطاعت کرو، اور اگر کسی چیزمیں تمہارے درمیان اختلاف ہوجائے اگر تم خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہو تو اس کو خدا اور رسول کی طرف پلٹا دو ، یہ ہی بہتر اور اس کا انجام اچھا ہے۔ کیا تونے نہیں دیکھا ہے کہ وہ لوگ کہتے ہیں جو تمہارے اوپر اور تم سے پہلے والوں پر نازل ہوچکا ہے ایمان لائے لیکن چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلوں کو طاغوت کے پاس لے جائیں در حالانکہ ان کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ ان سے کفر اختیار کریں ۔ اور شیطان تو چاہتا ہے کہ ان کو گمراہ کرے اور ان میں اختلاف ڈالے۔“

اطاعت رسول  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) کا دائرہ بہت وسیع ہے اور اس Ù†Û’ متعادل اور عمومی اجتماعی مصالح، خاص فردی خواہشوں ،روز مرہ Ú©Û’ مسائل، طرح طرح Ú©Û’ دائم اور ثابت مضوعات Ú©Ùˆ اپنے اندر سمو لیا ہے ØŒ ایسے ہی مختلف طبیعت Ú©Û’ اجتہادات Ùˆ نظریات Ú©ÛŒ اثر اندازی ØŒ اعتقادی فکری اور اخلاقی Ú©Û’ بقایاجات اور اجتماعی اور اقتصادی دباؤ Ú©Ùˆ اس اطاعت اور پیروی سے دور نہ رکھنا چاہیے خدا اور رسول Ú©ÛŒ اطاعت Ú©Û’ آثار میں سے ایک مہم اثر نزاع اور اختلاف کا خاتمہ اور مسلمانوں Ú©Û’ درمیان اتحاد کا محقق ہوجانا ہے ”خدا اور رسول Ú©ÛŒ اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو جس سے  تم سست ہوجاؤ Ú¯Û’ اور تمہاری طاقت جاتی رہےگی ØŒ صبر کرو ØŒ خدا صابروں Ú©Û’ ساتھ ہے“

تیسری اصل : فرمانروا اور رعایا کے درمیان روابط کا تحفّظ:

اتحاد اسلامی کے ستونوں میں ایک اہم ستون معاشرے میں قرمانروا کے ممتاز مقام کی حفاظت ہے، اس طرح کے قانون سے اتحاد اسلامی شکوفہ ہوتا ہے۔ خشک اور بے جان حالت کو روحی، معنوی، عاطفی سرسبز و شاداب رشتوں میں تبدیل کرنے کی ذمّہ داری فرمانروا کی ہوتی ہے جس میں انسان کے پاک احساسات،مودّت اور دوستی موجزن ہوتی ہے اس طرح فرمانروا اتحاد اسلامی کے استمرار اور بقا کے لئے ایک مہم کردار ادا کرتا ہے ”پس تم خدا کی طرف سے رحمت کے سبب ان کے ساتھ نرم دل ہوگئے ہو، اگر تم سنگدل اور سخت مزاج ہوتے تو وہ تمھارے اطراف سے بھاگ جاتے، پس تم ان کو معاف کردو اور ان کے لئے استغفار کرو اور معاشرے کو چلانے میں ان سے مشورہ کرو، اور اگر تم نے ارادہ کر لیا تو خدا پر توکل کرو، خدا توکل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے“ ”تم میں سے تمھاری طرف پیغمبر آیا ہے جس کے اوپر تمھارا رنج والم برداشت کرنا دشوار ہے، اور وہ تمھاری ہدایت پر حریص اور مومنین کے اوپر مہربان اور ان کے ساتھ ہمدرد ہے“(القرآن)



back 1 2 3 4 5 6 7 next