حضرت امام محمد تقی عليه السلام



          Û±Û¹Û¸ ہجری میں مامون رشیدبادشاہ وقت ہوا(تاریخ خمیس وابوالفداء) Û²Û±Û¸ ہجری میں معتصم عباسی خلیفہ وقت مقررہوا(ابوالفداء)Û”

          اسی معتصم Ù†Û’ Û²Û²Û° ہجری میں آپ کوزہرسے شہیدکرادیا(وسیلة النجات)Û”

امام محمدتقی کی نشونمااورتربیت

          یہ ایک حسرتناک واقعہ ہے کہ امام محمدتقی علیہ السلام کونہایت کمسنی ہی Ú©Û’ زمانہ میں مصائب اورپریشانیوں کامقابلہ کرنے Ú©Û’ لیے تیارہوجانا پڑاانہیں بہت ہی Ú©Ù… اطمینان اورسکون Ú©Û’ لمحات میں ماں باپ Ú©ÛŒ محبت اورشفقت وتربیت Ú©Û’ سایہ میں زندگی گزارنے کاموقع مل سکا آپ کوصرف پانچ برس تھا،جب حضرت امام رضاعلیہ السلام مدینہ سے خراسان Ú©ÛŒ طرف سفرکرنے پرمجبورہوئے امام محمدتقی علیہ السلام اس وقت سے جواپنے باپ سے جداہوئے توپھرزندگی میں ملاقات کاموقع نہ ملا،امام محمدتقی علیہ السلام سے جداہونے Ú©Û’ تیسرے سال امام رضا علیہ السلام Ú©ÛŒ وفات ہوگئی، دنیاسمجھتی ہوگی کہ امام محمدتقی Ú©Û’ لیے علمی اورعملی بلندیوں تک پہنچنے کاکوئی ذریعہ نہیں رہا، اس لیے اب امام جعفرصادق علیہ السلام Ú©ÛŒ علمی مسندشایدخالی نظرآئے مگر خالق خداکی حیرت Ú©ÛŒ ا نتہا نہ رہی جس اس کمسن بچے Ú©Ùˆ تھوڑے دن بعدمامون Ú©Û’ پہلومیں بیٹھ کربڑے بڑے علماء سے فقہ وحدیث وتفسیراورکلام پرمناظرے کرتے اوران سب کوقائل ہوجاتے دیکھا ان Ú©ÛŒ حیرت اس وقت تک دور ہوناممکن نہ تھی جب تک وہ مادی اسباب Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ ایک مخصوص خداوندی مدرسہ تعلیم وتربیت Ú©Û’ قائل نہ ہوتے جس Ú©Û’ بغیریہ معمہ نہ حل ہوا، اورنہ کبھی حل ہوسکتاہے (سوانح امام محمدتقی ص Û´) Û”

          مقصدیہ ہے کہ امام کوعلم لدنی ہوتاہے یہ انبیاء Ú©ÛŒ طرح Ù¾Ú‘Ú¾Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ اورتمام صلاحیتوں سے بھرپورپیداہوتے ہیں انہوں Ù†Û’ سرورکائنات Ú©ÛŒ طرح کبھی کسی Ú©Û’ سامنے زانوئے تلمذ نہیں تہ کیا اورنہ کرسکتے تھے، یہ اس Ú©Û’ بھی محتاج نہیں ہوتے تھے کہ آباؤاجدادانہیں تعلیم دیں، یہ اوربات ہے کہ ازدیادعلم وشرف Ú©Û’ لیے ایساکردیاجائے، یاعلوم مخصوصہ Ú©ÛŒ تعلیم دیدی جائے۔

والدماجدکے سایہ عاطفیت سے محرومی

          یو Úº توعمومی طورپرکسی Ú©Û’ باپ Ú©Û’ مرنے سے سایہ عاطفت سے محرومی ہواکرتی ہے لیکن حضرت امام محمدتقی علیہ السلام اپنے والدماجدکے سایہ عاطفت سے ان Ú©ÛŒ زندگی ہی میں محروم ہوگئے تھے،ابھی آپ Ú©ÛŒ عمر Û¶ سال Ú©ÛŒ بھی نہ ہونے پائی تھی کہ آپ اپنے پدربزرگوارکی شفقت وعطوفت سے محروم کردیئے گئے اورمامون رشیدعباسی Ù†Û’ آپ Ú©Û’ والدماجدحضرت امام رضاعلیہ السلام کواپنی سیاسی غرض Ú©Û’ ماتحت مدینہ سے خراسان طلب کرلیا۔

اورساتھ ہی یہ شق بھی لگادی کہ آپ کے بال بچے مدینہ ہی میں رہیں گے جس کانتیجہ یہ ہواکہ آپ سب کوہمیشہ کے لیے خیربادکہہ کرخراسان تشریف لے گئے اوروہیں عالم غربت میں سب سے جدامامون رشیدکے ہاتھوں ہی شہیدہوکردنیاسے رخصت ہوگئے۔

          آپ Ú©Û’ مدینہ سے تشریف Ù„Û’ جانے کااثرخاندان پریہ پڑا کہ سب Ú©Û’ دل کاسکون جاتارہااورسب Ú©Û’ سب اپنے کوزندہ درگورسمجھتے رہے بالاخروہ نوبت پہنچی ØŒ کہ آپ Ú©ÛŒ ہمشیرہ جناب فاطمہ جوبعدمیں ”معصومہ قم“ Ú©Û’ نام سے ملقب ہوئیں ،انتہائی بے چینی Ú©ÛŒ حالت میں گھر سے Ù†Ú©Ù„ کرخراسان Ú©ÛŒ طرف روانہ ہوئیں ،ان Ú©Û’ دل میں جذبات یہ تھے کہ کسی طرح اپنے بھائی علی رضاعلیہ السلام سے ملیں، لیکن ایک روایت Ú©ÛŒ بناء پرآپ مدینہ سے روانہ ہوکرجب مقام ساوہ میں پہنچیں توعلیل ہوگئیں، آپ Ù†Û’ پوچھاکہ یہاں سے قم کتنی دورہے؟ لوگوں Ù†Û’ کہاکہ یہاں سے قم Ú©ÛŒ مسافت دس فرسخ ہے، آپ Ù†Û’ خواہش Ú©ÛŒ کہ کسی صورت سے وہاں پہنچادی جائیں، چنانچہ آپ آل سعدکے رئیس موسی بن خزرج Ú©ÛŒ کوششوں سے وہاں پہنچیں اوراسی Ú©Û’ مکان میں Û±Û·/ یوم بیمار رہ کراپنے بھائی کوروتی پیٹتی دنیاسے رخصت ہوگئیں اورمقام ”بابلان“ قم میں دفن ہوئیں یہ واقعہ Û²Û°Û± ہجری کاہے (انوارالحسینیہ جلد Û´ ص ÛµÛ³) Û”

اورایک روایت کی بناپرآپ اس وقت خراسان پہنچیں جب بھائی شہیدہوچکاتھا اورلوگ دفن کے لیے کالے کالے علموں کے سایہ میں لیے جارہے تھے آپ قم آکروفات پاگئیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next