حضرت امام محمد تقی عليه السلام



          Û´ Û” علامہ اربلی لکھتے ہیں کہ معمربن خلادکابیان ہے کہ ایک دن مدینہ منورہ میں جب کہ آپ بہت کمسن تھے مجھ سے فرمایاکہ چلومیرے ہمراہ چلو! چنانچہ میں ساتھ ہوگیا حضرت Ù†Û’ مدینہ سے باہرنکل کرے ایک وادی میں جاکرمجھ سے فرمایاکہ تم ٹھرجاؤ میں ابھی آتاہوں چنانچہ آپ نظروں سے غائب ہوگئے اورتھوڑی دیرکے بعد واپس ہوئے واپسی پرآپ بے انتہاء ملول اوررنجیدہ تھے، میں Ù†Û’ پوچھا : فرزندرسول ! آپ Ú©Û’ چہرہ مبارک سے آثارحزن وملال کیوں ہویداہیں ارشادفرمایاکہ اسی وقت بغدادسے واپس آرہاہوں وہاں میرے والدماجدحضرت امام رضاعلیہ السلام زہرسے شہیدکردئیے گئے ہیں میں ان پرنمازوغیرہ اداکرنے گیاتھا۔

          Ûµ Û” قاسم بن عبادالرحمن کابیان ہے کہ میں بغدادمیں تھا میں Ù†Û’ دیکھاکہ کسی شخص Ú©Û’ پاس تمام لوگ برابرآتے جاتے ہیں میں Ù†Û’ دریافت کیا کہ جس Ú©Û’ پاس آنے جانے کاتانتابندھاہواہے یہ کون ہیں؟ لوگوں Ù†Û’ کہاکہ ابوجعفرمحمدبن علی علیہ السلام ہیں ابھی یہ باتیں ہوہی رہی تھیں کہ آپ ناقہ پرسواراس طرف سے گذرے ،قاسم کہتاہے کہ انہیں دیکھ کرمیں Ù†Û’ دل میں کہا کہ وہ لوگ بڑے بیوقوف ہیں جوآپ Ú©ÛŒ امامت Ú©Û’ قائل ہیں اورآپ Ú©ÛŒ عزت وتوقیرکرتے ہیں، یہ توبچے ہیں اورمیرے دل میں ان Ú©ÛŒ کوئی وقعت محسوس نہیں ہوتی، میں اپنے دل میں یہی سوچ رہاتھا کہ آپنے قریب آکرفرمایاکہ ایے قاسم بن عبدالرحمن جوشخص ہماری اطاعت سے گریزاں ہے وہ جہنم میں جائے گا آپ Ú©Û’ اس فرمانے پرمیں Ù†Û’ خیال کیاکہ یہ جادوگرہیں کہ انہوں Ù†Û’ میرے دل Ú©Û’ ارادے کومعلوم کرلیاہے جیسے ہی یہ خیال میرے دل میں آیاآپ Ù†Û’ فرمایاکہ تمہارے خیال بالکل غلط ہیں تم اپنے عقیدے Ú©ÛŒ اصلاح کرو یہ سن کرمیں Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ امامت کااقرارکیا اورمجھے مانناپڑاکہ آپ حجت اللہ ہیں۔

          Û¶ Û” قاسم بن الحسن کابیان ہے کہ میں ایک سفرمیں تھا ØŒ مکہ اورمدینہ Ú©Û’ درمیان ایک مفلوج الحال شخص Ù†Û’ مجھ سے سوال کیا،میں Ù†Û’ اسے روٹی کاایک ٹکڑا دیدیا ابھی تھوڑی دیرگذری تھی کہ ایک زبردست آندھی آئی اوروہ میری Ù¾Ú¯Ú‘ÛŒ اڑاکرلے گئی میں Ù†Û’ بڑی تلاش Ú©ÛŒ لیکن وہ دستیاب نہ ہوسکی جب میں مدینہ پہنچا اورحضرت امام محمدتقی علیہ السلام سے ملنے گیاتوآپ Ù†Û’ فرمایاکہ اے قاسم تمہاری Ù¾Ú¯Ú‘ÛŒ ہوااڑالے گئی میں Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ جی حضور!آپ Ù†Û’ اپنے ایک غلام کوحکم دیاکہ ان Ú©ÛŒ Ù¾Ú¯Ú‘ÛŒ Ù„Û’ آؤ غلام Ù†Û’ Ù¾Ú¯Ú‘ÛŒ حاضرکی میں Ù†Û’ بڑے تعجب سے دریافت کیاکہ مولا! یہ Ù¾Ú¯Ú‘ÛŒ یہاں کیسے پہنچی ہے آپ Ù†Û’ فرمایاکہ تم Ù†Û’ جورہ خدامیں روٹی کاٹکڑادیاتھا، اسے خدانے قبول فرمالیاہے، ایے قاسم خداوندعالم یہ نہیں چاہتا جواس Ú©ÛŒ راہ میں صدقہ دیے وہ اسے نقصان پہنچنے دے۔

          Û· Û” ام الفضل Ù†Û’ حضرت امام محمدتقی Ú©ÛŒ شکایت اپنے والدمامون رشید عباسی کولکھ کربھیجی کہ ابوجعفرمیرے ہوتے ہوئے دوسری شادی بھی کررہے ہیں اس Ù†Û’ جواب دیاکہ میں Ù†Û’ تیری شادی ان Ú©Û’ ساتھ اس نہیں Ú©ÛŒ حلال خداکوحرام کردوں انہیںقانون خداوندی اجازت دیتاہے کہ وہ دوسری شادی کریں، اس میں تیراکیادخل ہے دیکھ آئندہ سے اس قسم Ú©ÛŒ کوئی شکایت نہ کرنا اورسن تیرافریضہ ہے کہ تواپنے شوہرابوجعفرکوجس طرح ہوراضی رکھ اس تمام خط وکتابت Ú©ÛŒ اطلاع حضرت کوہوگئی (کشف الغمہ ص Û±Û²Û°) Û”

          علامہ شیخ حسین بن عبدالوہاب تحریرفرماتے ہیں کہ ایک دن ام الفضل Ù†Û’ حضرت Ú©ÛŒ ایک بیوی کوجوعماریاسر Ú©ÛŒ نسل سے تھی دیکھاتومامون رشیدکو Ú©Ú†Ú¾ اس طرح سے کہاکہ وہ حضرت Ú©Û’ قتل پرآمادہ ہوگیا، مگرقتل نہ کرسکا(عیون المعجزات ص Û±ÛµÛ´ طبع ملتان)Û”

حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کے ہدایات وارشادات

          یہ ایک مسلہ حقیقت ہے کہ بہت سے بزرگ مرتبہ علماء Ù†Û’ آپ سے علوم اہل بیت Ú©ÛŒ تعلیم حاصل Ú©ÛŒ آپ Ú©Û’ لیے مختصرحکیمانہ مقولوں کابھی ایک ذخیرہ ہے، جیسے آپ Ú©Û’ جدبزرگوارحضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام Ú©Û’ کثرت سے پائے جاتے ہیں جناب امیرعلیہ السلام Ú©Û’ بعدامام محمدتقی علیہ السلام Ú©Û’ مقولوں کوایک خاص درجہ حاصل ہے بعض علماء Ù†Û’ آپ Ú©Û’ مقولوں کوتعدادکئی ہزاربتائی ہے علامہ شبلنجی بحوالہ فصول المہمہ تحریرفرماتے ہیں کہ حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کااراشادہے کہ :

          Û± Û” خداوندعالم جسے جونعمت دیتاہے بہ ارادہ دوام دیتاہے ØŒ لیکن اس سے وہ اس وقت زائل ہوجاتی ہے جب وہ لوگوں یعنی مستحقین کودینابندکردیتاہے Û”

          Û² Û” ہرنعمت خداوندی میں مخلوق کاحصہ ہے جب کسی کوعظیم نعمتیں دیتاہے تولوگوں Ú©ÛŒ حاجتیں بھی کثیرہوجاتی ہیں اس موقع پراگرصاحب نعمت (مالدار) عہدہ برآہوسکاتوخیرورنہ نعمت کازوال لازمی ہے۔

          Û³ Û” جوکسی کوبڑاسمجھتاہے اس سے ڈرتاہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next