حضرت امام محمد تقی عليه السلام



           Ø­Ù‚یقت میں یہ ایک بہت بڑامقصدہوسکتاہے جومامون Ú©ÛŒ کوتاہ نگاہ Ú©Û’ سامنے بھی تھا بنی امیہ یابنی عباس Ú©Û’ بادشاہوں کوآل رسول Ú©ÛŒ ذات سے اتنااختلاف نہ تھا، جتناان Ú©ÛŒ صفات سے تھا وہ ہمیشہ اس Ú©Û’ درپئے رہتے تھے کہ بلندی اخلاق اورمعراج انسانیت کا وہ مرکزجومدینہ منورہ میں قائم ہے اورجوسلطنت Ú©Û’ مادی اقتدارکے مقابلہ میں ایک مثالی روحانیت کامرکزبناہوا ہے، یہ کسی طرح ٹوٹ جائے اسی Ú©Û’ لیے گھبراگھبراکروہ مختلف تدبیریں کرتے تھے Û”

          امام حسین علیہ السلام سے بیعت طلب کرنا،اسی Ú©ÛŒ ایک Ø´Ú©Ù„ تھی اورپھرامام رضاکوولی کوعہدبنانا اسی کادوسراطریقہ تھا فقط ظاہری Ø´Ú©Ù„ وصورت میں ایک کااندازمعاندانہ اوردوسرے کاطریقہ ارادت مندی Ú©Û’ روپ میں تھا، مگراصل حقیقت دونوں صورتوں Ú©ÛŒ ایک تھی ،جس طرح امام حسین Ù†Û’ بیعت نہ کی، تووہ شہیدکرڈالے گئے، اسی طرح امام رضاعلیہ السلام ولی عہدہونے Ú©Û’ باوجودحکومت Ú©Û’ مادی مقاصدکے ساتھ ساتھ نہ Ú†Ù„Û’ توآپ کوزہرکے ذریعہ سے ہمیشہ Ú©Û’ لیے خاموش کردیاگیا۔

          اب مامون Ú©Û’ نقطہ نظرسے یہ موقع انتہائی قیمتی تھا کہ امام رضاکا جانشین ایک آٹھ، نو،برس کابچہ ہے، جوتین چاربرس پہلے ہی باپ سے چھڑالیا جاچکاتھا حکومت وقت Ú©ÛŒ سیاسی سوجھ بوجھ کہہ رہی تھی کہ اس بچہ کواپنے طریقے پرلانانہایت آسان ہے اوراس Ú©Û’ بعدوہ مرکزجوحکومت وقت Ú©Û’ خلاف ساکن اورخاموش مگرانتہائی خطرناک قائم ہے ہمیشہ Ú©Û’ لیے ختم ہوجائے گا۔

          مامون رشیدعباسی، امام رضاعلیہ السلام Ú©Û’ ولی عہدی Ú©ÛŒ مہم میں اپنی ناکامی کومایوسی کاسبب نہیں تصورکرتاتھا اس Ù„Û’Û’ کہ امام رضاکی زندگی ایک اصول پرقائم رہ Ú†Ú©ÛŒ تھی، اس میں تبدیلی نہیں ہوئی تویہ ضروری نہیں کہ امام محمدتقی جوآٹھ ،نوبرس Ú©Û’ سن سے قصرحکومت میں نشوونماپاکربڑھیں وہ بھی بالکل اپنے بزرگوں Ú©Û’ اصول زندگی پربرقرارہیں۔

          سوائے ان لوگوں Ú©Û’ جوان مخصوص افرادکے خدادادکمالات کوجانتے تھے اس وقت کاہرشخص یقینا مامون ہی کاہم خیال ہوگا، مگرحکومت کوحیرت ہوگئی جب یہ دیکھاکہ وہ نوبرس کابچہ جسے شہنشاہ اسلام کادامادبنایاگیاہے اس عمرمیں اپنے خاندانی رکھ رکھاؤاوراصول کااتناپابندہے کہ وہ شادی Ú©Û’ بعدمحل شاہی میں قیام سے انکارکردیتاہے ،اوراس وقت بھی کہ جب بغدادمیں قیام رہتاہے توایک علیحدہ مکان کرایہ پرلے کر اس میں قیام فرماتے ہیں اس سے بھی امام Ú©ÛŒ مستحکم قوت ارادی کااندازہ کیاجاسکتاہے عمومامالی اعتبارسے Ù„Ú‘Ú©ÛŒ والے جوکچھ بھی بڑادرجہ رکھتے ہوتے ہیں تووہ یہ پسندکرتے ہیں کہ جہاں وہ رہیں وہیں دامادبھی رہے اس گھرمیں نہ سہی تو Ú©Ù… ازکم اسی شہرمیں اس کاقیام رہے، مگرامام محمدتقی Ù†Û’ شادی Ú©Û’ ایک سال بعدہی مامون کوحجازواپس جانے Ú©ÛŒ اجازت پرمجبورکردیا یقینا یہ امرایک چاہنے والے باپ اورمامون ایسے باقتدارکے لیے انتہائی ناگوارتھا مگراسے Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©ÛŒ جدائی گواراکرنا Ù¾Ú‘ÛŒ اورامام مع ام الفضل Ú©Û’ مدینہ تشریف Ù„Û’ گئے۔

          مدینہ تشریف لانے Ú©Û’ بعد ڈیوڑھی کاوہی عالم رہا جواس Ú©Û’ پہلے تھا ،نہ پہرہ دارنہ کوئی خاص روک ٹوک، نہ تزک واحتشام نہ اوقات ملاقات، نہ ملاقاتیوں Ú©Û’ ساتھ برتاؤ میں کوئی تفریق زیادہ ترنشست مسجدنبوی میں رہتی تھی جہاں مسلمان حضرت Ú©Û’ وعظ ونصحیت سے فائدہ اٹھاتے تھے راویان حدیث، اخبار واحادیث دریافت کرتے تھے طالب علم مسائل پوچھتے تھے ،صاف ظاہرتھا کہ جعفرصادق ہی کاجانشین اورامام رضاکافرزندہے جواسی مسندعلم پربیٹھاہوا ہدایت کاکام انجام دے رہاہے۔

          امورخانہ داری اورازدواجی زندگی میں آپ Ú©Û’ بزرگوں Ù†Û’ اپنی بیویوں کوجن حدودمیں رکھاہواتھا انہیں حدودمیں آپ Ù†Û’ ام الفضل کوبھی رکھا، آپ Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ مطلق پرواہ نہ Ú©ÛŒ کہ آپ Ú©ÛŒ بیوی ایک شہنشاہ وقت Ú©ÛŒ بیٹی ہے چنانچہ ام الفضل Ú©Û’ ہوتے ہوئے آپ Ù†Û’ حضرت عماریاسرکی نسل سے ایک محترم خاتون کےساتھ عقدبھی فرمایااورقدرت کونسل امامت اسی خاتون سے باقی رکھنامنظورتھی ،یہی امام علی نقی Ú©ÛŒ ماں ہوئیں ام الفضل Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ شکایت اپنے باپ Ú©Û’ پاس Ù„Ú©Ú¾ کربھیجی، مامون Ú©Û’ دل Ú©Û’ لیے بھی یہ Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ù… تکلیف دہ امرنہ تھا، مگراسے اب اپنے کئے کونباہناتھا اس Ù†Û’ ام الفضل کوجواب میں لکھا کہ میں Ù†Û’ تمہارا عقدابوجعفرسے ساتھ اس لیے نہیں کیاکہ ان پرکسی حلال خداکوحرام کردوں خبردار! مجھ سے اب اس قسم Ú©ÛŒ شکایت نہ کرنا۔

          یہ جواب دے کرحقیقت میں اس Ù†Û’ اپنی خفت مٹائی ہے ہمارے سامنے اس Ú©ÛŒ نظریں موجودہیں کہ اگرمذہبی حیثیت سے کوئی بااحترام خاتون ہوئی ہے تو اس Ú©ÛŒ زندگی میں کسی دوسری بیوی سے نکاح نہیں کیاگیا،جیسے پیغمبراسلا Ù… Ú©Û’ لیے جناب خدیجة اورحضرت علی المرتضی کےلیے جناب فاطمة الزہراء ØŒ مگرشہنشاہ دنیا Ú©ÛŒ بیٹی کویہ امتیازدیناصرف اس لیے کہ وہ ایک بادشاہ Ú©ÛŒ بیٹی ہے اسلام Ú©ÛŒ اس روح Ú©Û’ خلاف تھا جس Ú©Û’ آل محمدمحافظ تھے اس لیے امام محمدتقی علیہ السلام Ù†Û’ اس Ú©Û’ خلاف طرزعمل اختیارکرنااپنافریضہ سمجھا (سوانح محمدتقی جلد Û² ص Û±Û±) Û”

امام محمدتقی علیہ السلام اورطی الارض

          امام محمدتقی علیہ السلام اگرچہ مدینہ میں قیام فرماتھے لیکن فرائض Ú©ÛŒ وسعت Ù†Û’ آپ کومدینہ ہی Ú©Û’ Ù„Û’ محدودنہیں رکھاتھا آپ مدینہ میں رہ کراطراف عالم Ú©Û’ عقیدت مندوں Ú©ÛŒ خبرگیری فرمایاکرتے تھے یہ ضروری نہیں کہ جس Ú©Û’ ساتھ کرم گستری Ú©ÛŒ جائے وہ آپ Ú©Û’ کوائف وحالات سے بھی آگاہ ہوعقیدہ کاتعلق دل Ú©ÛŒ گہرائی سے ہے کہ زمین وآسمان ہی نہیں ساری کائنات ان Ú©Û’ تابع ہوتی ہے انہیں اس Ú©ÛŒ ضرورت نہیں پڑتی کہ وہ کسی سفرمیں Ø·Û’ مراحل Ú©Û’ لیے زمین اپنے قدموں سے نانپاکریں، ا Ù† Ú©Û’ لیے یہی بس ہے کہ جب اورجہاں چاہیں چشم زدن میں پہنچ جائیں اوریہ عقلا محال بھی نہیں ہے ایسے خاصان خدا Ú©Û’ اس قسم Ú©Û’ واقعات قران مجیدمیں بھی ملتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next