علم غیب، قرآن کی روشنی میں



ÛµÛ”  خوارزمی حنفی اپنی کتاب ”مناقب“ میں ابو لیلیٰ سے نقل کرتے ھیں کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ فرمایا:

”سیکون من بعدی فتنة، فإذا کان ذلک، فالزموا علی بن اٴبی طالب، فانّہ الفاروق بین الحق و الباطل“[17]

”میرے بعد جلد ھی فتنہ و فساد برپا ھوگا، اس موقع پر تم لوگ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کی پیروی کرنا، کیونکہ وھی حق و باطل میں فرق کرنے والے ھیں۔“

Û¶Û”  ابن عساکر صحیح سند Ú©Û’ ساتھ ابن عباس سے نقل کرتے ھیں:

”خرجت اٴنا و النبیّ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)و علیّ فی حیطان المدینة، فمررنا بحدیقة، فقال علیّ علیہ السلام: ما احسن ہذہ الحدیقة یا رسول الله! فقال (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم): حدیقتک فی الجنة اٴحسن منھا۔ ثمّ اٴوماٴ بیدہ الی راٴسہ و لحیتہ، ثمّ بکی حتی علا بکاہ۔ قیل: ما یبکیک؟ قال:ضغائن فی صدور قوم لا یبدونھا لک حتی یفقدوننی“[18]

”ھم پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)اور علی (علیہ السلام) Ú©Û’ ساتھ مدینہ Ú©ÛŒ گلیوں سے گزر رھے تھے، اور جب ھمارا گزر ایک باغ سے ھوا تو اس موقع پر حضرت علی (علیہ السلام) Ù†Û’ رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)سے عرض کیا: یا رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)! یہ باغ کتنا خوبصورت Ú¾Û’ØŸ آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ فرمایا: جنت میں تمھارا باغ اس سے کھیں خوبصورت Ú¾Û’ØŒ اور اس موقع پر آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ اپنے ھاتھ Ú©Û’ ذریعہ حضرت علی (علیہ السلام) Ú©ÛŒ ریش مبارک اور سر Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیا اور بلند آواز میں گریہ فرمایا، حضرت علی (علیہ السلام) Ù†Û’ عرض کیا: آپ کیوں گریہ فرماتے ھیں؟ آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ فرمایا: یہ میری امت اپنے دلوں میں تمھاری نسبت بغض Ùˆ کینہ رکھتی Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ (ابھی) ظاھر نھیں کرے گی، لیکن میری وفات Ú©Û’ بعد۔“

۷۔ ابو مویھبہ، رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے خادم کہتے ھیں:

”اٴیقظنی رسول الله (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) لیلة و قال: انّی قد اٴمرت اٴن اٴستغفر لاٴھل البقیع( فانطلق معی)۔ فانطلقت معہ فسلّم علیھم ثمّ قال: لیھنئکم ما اٴصبحتم فیہ، قد اٴقبلت الفتن کقطع الیل المظلم۔ ثمّ قال: قد اٴوتیت مفاتیح خزائن الاٴرض و الخلد بھا ثمّ الجنة و خیّرت بین ذلک و بین لقاء ربّی، فاخترت لقاء ربّی۔ ثم استغفر لاٴھل البقیع، ثمّ انصرف فبدیٴ بمرضہ الذی قبض فیہ۔۔۔“[19]

”پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ ایک رات Ú©Ùˆ مجھے بیدار کرکے فرمایا: مجھے Ø­Ú©Ù… ھوا Ú¾Û’ کہ ”اھل بقیع“ Ú©Û’ لئے استغفار کروں، میرے ساتھ چلو، چنانچہ میں آنحضرت   Ú©Û’ ساتھ Ú†Ù„ دیا یھاں تک Ú¾Ù… بقیع Ù¾Ú¾Ù†Ú† گئے، پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ اھل بقیع Ú©Ùˆ سلام کیا، اور پھر فرمایا: خدا تمھارے لئے اچھا مقام قرار دے۔ بے Ø´Ú© فتنہ Ùˆ فساد، رات Ú©ÛŒ تاریکی Ú©ÛŒ طرح تم پر حملہ ور ھوئے ھیں، پھر فرمایا: مجھے زمین اور بہشت Ú©ÛŒ کنجیاں دی گئی ھیں اور جنت بھی ØŒ مجھے ان Ú©Û’ اور اپنے پروردگار Ú©ÛŒ ملاقات Ú©Û’ درمیان اختیار دیا گیا Ú¾Û’ØŒ لیکن میں Ù†Û’ اپنے پروردگار Ú©ÛŒ ملاقات Ú©Ùˆ اختیار کیا Ú¾Û’ØŒ اور پھر اھل بقیع Ú©Û’ لئے استغفار کی، اس Ú©Û’ بعد آنحضرت   واپس آئے، اور مرض میں مبتلا ھوگئے، اور اسی مرض میں آپ Ù†Û’ رحلت فرمائی۔“

شھید صدر علیہ الرحمہ اس فتنہ و فساد کی وضاحت کرتے ھوئے فرماتے ھیں: ”یہ وھی فتنے ھیں جن کے بارے میں حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ علیھا) نے خبر دی ھے، جیسا کہ بی بی دوعالم نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 next