دینی نظام میں قوانین کامقام



بے شک ایسے افراد صرف دھوکہ بازی اور چال بازی کا قصہ رکھتے ھیں ورنہ کسی علم اور علمی مرکزمیں دو مجموعہ کہ جن کے ممبران آپس میں شریک ھیں ان کو ایک دوسرے سے جدانھیں کیا جاسکتا ھے دومجموعوں کو ایک دوسرے سے اس وقت جدا کیا جاسکتا ھے جب ان دونوں کے ممبران مختلف ھوں یا کم سے کم ان میں سے کچھ کے درمیان فرق موجود ھو ورنہ دونوں مجموعے میں سے کوئی بھی ایک دوسرے سے جدا نھیں ھو سکے گا ، ھمیشہ دو قسم کے مجموعہ میں فرق ھونا چاھئے تا کہ ایک مجموعہ کو دوسرے سے جدا کیا جاسکے ،اگران میں سے ایک مجموعہ کے تمام ممبران دوسرے مجموعہ کی جگہ قائم مقام ھوسکتے ھوں، مثلااس مجموعہ کا (الف) ممبر دوسرے مجموعہ کے (الف) ممبر کی جگہ آئے اور اسی طرح اس مجموعہ کا(ب) کا ممبر دوسرے مجموعہ کے (ب)ممبر کی جگہ آئے تو اس وقت ایک دوسرے کومستقل سمجھنا درست نہ ھوگا .

اگر کوئی مجموعہ دین اسلام کے عنوان سے پھچانا گیا ھو اس میں دوسرے دین کے مقابلہ میں کوئی خوبی ھونا چاھئیے تاکہ اس سے الگ پھچانا جائے ، یعنی اس میں ایسے ثابت اصول ھونے چاھئیں جن پر اسلام استوار ھے اور ایسی صورت میں اگر ایسے اصول جیسے توحید،نبوت، معادیا نمازوعبادت کے اصول کے معتقد ھوں اور اسی کے ساتھ ان سب کو قابل تبدیل سمجھیں اور ان کے بارے میں مختلف تفسیریں بیان کریں تو ھم کسی بھی ثا بت رکن کو ثابت نھیں کرسکتے اور نہ ھی یہ دعویٰ کرسکتے ھیں کہ یہ اصول اسلام کی ایک اصل ھے.

لھٰذا اگرھم یہ کھیں کہ اسلام کے نام پر کوئی معین مجموعہ موجود نھیں ھے،توایسی شکل میں ھم کس چیز سے دفاع کریں؟کس طرح سے لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دیں، اگر ھم ان کو مسلمان ھونے کا طریقہ نہ بتائیں اور ان سے یہ کھیں کہ اسلام کوجس انداز سے اور جس طرح سے سمجھے ھوویسے ھی اس پر عمل کرواوراسلام سے اپنی فھم وادراک کے مطابق عمل کرو!اگرتم اس نتیجہ پر پھونچے کہ نماز پڑھو، تو نماز پڑھو ،اور اگر تم اس نتیجہ تک پھو نچے کہ نماز نھیں پڑھنا چاھیے تو نماز نہ پڑھو،تم آزاد ھو، اور اپنی فھم کے مطابق عمل کرو! ،تو اسلام سے اسطرح کا ادراک،مسیحیت یا دوسرے مذاھب کے ادراک سے کیا فرق رکھتا ھے؟ پھر کیوں لوگوں کو اسلام کی طرح دعوت دیں!اگر یہ طے ھے کہ ھر شخص اپنے فھم وادراک کے مطابق عمل کرے اور کوئی اصول،اور ثابت کلیہ موجود نہ ھو تو ھم صرف لفظی طور سے لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دے رھے ھیں،اس فکر کی بنیاد پر پھر یہ فرق باقی نھیں رہ جاتا کہ ھم لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دے رھے ھیںیا مسیحیت کی طرف یا اصلاًبے دےنی کی طرف دعوت دے رھے ھیں!

 

4.اسلام،اصول اور ثابت معرفتیں

کسی شخص کا یہ کھنا دھوکہ بازی اور نفاق ھے کہ میں اسلام کو قبول کرتا ھوں لیکن اسلام سے ایک ثابت مفھوم کو درک نھیں کرتا ، اس کے تمام اصول قابل تبدیل ھیں اور مختلف تفسیریں ھیں،ایسی صورت میں اسلام سے وھی بات سمجھنا ممکن ھے جو مسیحیت سے سمجھی جاتی ھے تو ان دونوں میں کوئی فرق نھیں رھے گا اور ایک مسلمان اور مسیحی میں کوئی فرق نھیں رہ جائے گا،مثلاًھر ایک بلنڈ نگ مستحکم اجزاء سے بنتی ھے جیسے ستون، دیوار اور چھت وغیرھ، اور پھر ایک مدت کے بعد ویرانہ میں تبدیل ھوجاتی ھے یہ دعویٰ نھیں کیا جاسکتا کہ بلنڈنگ .کے اجزاء مستحکم نھیں ھیں ،یہ نھیں کھہ سکتے کہ ایک بلنڈنگ میں ستون ،دیوار اور چھت ھےں تو بلنڈنگ ھے اور اگر نھیں ھےں تب بھی بلڈنگ ھے ،اگر زمین ،ھوا اوردریا میں ھو تب بھی بلڈنگ اور اسمیں کسی طرح کی خصوصیت اور مستحکم وثابت اجزا ء موجود نھیں ھوتے ھیں ،اسی طرح اسلام بھی ثابت اور معین اجزاء سے وجود میں آتا ھے اور اگر اسلام میں ثابت اور کلی اصول نہ ھوں تو ھم یہ نھیں کھہ سکتے کہ یہ مجموعہ ھے اور وہ اسی طرح کامجموعہ ھے.

اس بنا پر اگر کوئی اسلام کو قبول کرے تو اسے چاھئے کہ اِس مجموعہ سے ایک حصہ کو ثابت اجزاء کے عنوان سے قبول کرے البتہ ممکن ھے کہ اس مجموعہ کا ایک حصہ مشکوک بھی ھو ،یا ایسا کھلاھوا مجموعہ ھو کہ جس میں کچھ اجزاء کم وزیاد ھو سکتے ھوں ،لیکن اس کا ھرگز یہ مطلب نھیں ھے کہ ایک مجموعہ میں کسی طرح کے ثابت اجزاء نھیں پائے جاتے ھیں جس کی وجہ سے ایک مشخص مجموعہ کے عنوان سے باقی رھے .

اسلام کے بنیادی اور کلی عناصر کو دوست ودشمن سب جانتے ھیںتوحید،نبوت اور معاد کے علاوہ اسلام میں دوسرے بھی سیاسی امور ھیں جو سب جانتے ھیں حد ھے کہ منکرین خدابھی اس سے واقف ھیں ،نمونہ کے طور پر نمازاور حج کو اسلام کے اصلی عناصر کا جزء سمجھا جاتاھے دنیاکے تمام افراد یہ جانتے ھیں کہ مسلمان مخصو ص دنوں میں حج کرتے ھیں ،ایسی صورت میں کیا کو ئی یہ کھہ سکتا ھے کہ جس اسلام کو میں نے سمجھا ھے اس میں حج نھیں ھے ، سبھی یہ جانتے ھیں کہ اسلام میں نماز ھے اب اگر کو ئی یہ کھے کہ میں اسلام کو قبول کرتاھوں لیکن اسلام سے جو میں سمجھا ھوںاس کی بنیاد پر نماز ،اسلام میں نھیں ھے تو ایسا شخص یا اسلام کو نھیں سمجھا، یا جھوٹے طریقہ سے اپنے کو مسلمان کھلواتا ھے جبکہ منافق یا دھوکہ بازھے، اور یہ اس لئے کرتا ھے کہ اپنے کو مسلمان بتاکر ایک مسلمان کی خصو صیت سے محروم نہ کرے، اور اسے اسلامی معاشرہ سے نکالانہ جائے، ورنہ نماز،روزہ اور حج اس مجموعہ کے ثابت ارکان میں سے ھیں ، اور مسلماً تمام مسلمانوں کے نزدیک دن کے ضروری مسائل کا جزء ھیں .

اگر کوئی اسلام سے واقف ھوتو کیا وہ یہ کھہ سکتاھے کہ اسلام میں چوری سے روکنے کے لئے سزاکا قانون نھیںھے جب کہ قرآن نے آیت:

(اَلسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ.)(1)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next