رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اخلاقی خصوصیات



اس کے بعد اہل مکہ کو یہ اطمینان دلانے کے لئے کہ مسلمان ان سے انتقام نہیں لیں گے ان سے فرمایا ماذانقولون و ماذاتظنون۔ میرے بارے میں تم لوگ کیا کہتے ہو اور کیا سوچ رہے ہو؟ قریش جو رسول اللہ کی عظمت و جلالت کو دیکھ کر بری طرح بے دست و پا ہو چکے تھے گڑکڑا کر کہنے لگے نقول خیرا و نظن خیرا اخ کریم و ابن اخ کریم وفد قدرت۔ ہم آپ کے بارے میں خیر خواہی اور خوبی کے علاوہ کچھ نہیں کہتے ہیں اور خیر و نیکی کے علاوہ کچھ نہیں سوچتے ۔ آپ مہربان و کریم بھائی ہیں اور ہمارے بزرگ و مہربان چچازاد ہیں اور اب آپ کو بھرپور اقتدار حاصل ہو گیا ہے ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں مزید اطمناین دلایا اور ان کی معافی کا حکم جاری کیا آپ نے فرمایا میں تم لوگوں سے وہی کہوں گا جو میرے بھائی یوسف نے کہا تھا (جب ان کے بھائیوں نے انہیں نہیں پہچانا تھا) آپ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی قال لاتثریب علیکم الیوم یغفراللہ لکم و ہوا ا رحم الراحمین۔ یوسف نے کہا آج تمہارے اوپر کوئی الزام نہیں ہے خدا تمہیں معاف کر دے گا کہ وہ بڑا رحم کرنے والا ہے ۔

اس کے بعد آپ نے فرمایا حقیقت یہ ہے کہ تم سب بڑے برے لوگ تھے کہ اپنے پیغمبر کو جھٹلایا اور اسے اپنے شہرودیارسے نکال دیا ، اس پر اکتفا نہ کی بلکہ دوسرے شہروں میں بھی مجھ سے جنگ کرنے کے لئے آیا کرتے تھے ۔

آپ کی باتیں سنکر بعض لوگوں کے چہرے فق ہو گئے وہ یہ سوچنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اذیت و آزار و مصائب یاد آ گئے ہیں اور آپ ، انتقام لینا چاہتے ہیں لیکن رسول حق نے رحمت و کرامت کا ثبوت دیتے ہوئے فرمایا فاذھبوا فانتم الطلقاء جاؤ تم سب آزاد ہو۔ تاریخ و روایات میں آیا ہے کہ جب رسول رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہ جملہ ارشاد فرمایا تو لوگ اس طرح سے مسجد الحرام سے باہر جانے لگے جیسے مردے قبروں سے اٹھ کر بھاگ رہے ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اسی مرےبانی و رحمت کی وجہ سے مکہ کے اکثر لوگوں نے اسلام قبول کر لیا۔

نرم دلی و رواداری

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بے نظیر اخلاقی صفات میں ایک نرم دلی اور رواداری ہے ۔ آپ بدو عربوں یہاں تک کہ کینہ پرور دشمنوں کی درشت خوئی، بے ادبی اور جایلت پر نرمی اور رواداری سے پیش آتے تھے ۔ آپ کی اس صفت نے بے شمار لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کا گرویدہ بھی بنا دیا۔

حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں بلین الجانب تانس القلوب"نرمی اور (مریبانی) سے ہی لوگ مانوس ہوتے ہیں ۔ (غررالحکم ج 2 ص 411 )

( رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت ہے کہ وعلیکم بالاناءۃ واللین والتسرع من سلاح الشیطان وما من شئی احب الی اللہ من الاناءۃ واللین۔

تمہیں نرمی اور رواداری اختیار کرنی چاہیے ،اور ایک دوسرے کے ساتھ پیش آنے میں جلد بازی شیطان کا کام ہے اور خدا کے نزدیک نرمی اور رواداری سے پسندیدہ اخلاق اور کوئی نہیں ہے ۔ (علل الشرایع ج 2 ص210)

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ ان العلم خلیل المومن ، والحلم وزیرہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next