رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اخلاقی خصوصیات



انصاری نے کہا میرا ادھار چار وسق ہے آپ نے فرمایا چار وسق اور لے لو۔

انس بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے نو سال آنحضرت کی خدمت کی اس دوران آپ نے کبھی بھی مجھ پر اعتراض نہیں کیا اور نہ میرے کام میں کوئی عیب نکالا۔ایک اور روایت کے مطابق انس بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے دس سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت کی اس مدت میں آپ نے مجھ سے اف تک نہ کہا۔

انس بن مالک سے ایک اور روایت ہے کہ افطار اور سحر میں آپ یا تو دودھ تناول فرمایا کرتے تھے یا پھر کبھی کبھی دودھ میں روٹی چور کے نوش کیا کرتے تھے ۔ انس بن مالک کہتے ہیں کہ ایک رات میں آپ کے لئے دودھ اور روٹی مہیا کی لیکن آپ دیرسے تشریف لائے میں نے یہ سوچا کہ افطار پر اصحاب نے آپکی دعوت کی ہے اور میں نے آپ کی غذا کھا لی،کچھ دیر بعد آپ تشریف لے آئے ،میں نے آپ کے ایک صحابی سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ نے افطار کیا ہے یا کسی نے افطار پر آپ کی دعوت کی تھی،صحابی نے نفی میں جواب میں دیا۔وہ رات میرے لئے بڑی کربناک رات تھی صرف خدا ہی میرے غم و غصے سے واقف تھا مجھے یہ خوف لاحق تھا کہ کہیں آپ مجھ سے اپنی غذا نہ طلب فرما لیں اور میں آپ کے سامنے شرمندہ ہو جاؤں لیکن اس رات رسول اللہ نے افطار نہیں کیا اور آج تک اس غذا کے بارے میں مجھ سے سوال نہیں فرمایا۔

حدیث میں ہے کہ ایک سفر میں آپ نے گوسفند ذبح کرنے کا حکم دیا۔ آپ کے ساتھیوں میں سے ایک نے کہا میں گوسفند ذبح کر دونگا ،دوسرے نے کہا میں اس کا چمڑا اتار دوں گا،تیسرے نے کہا گوشت پکانا میری ذمہ داری ہے آپ نے فرمایا میں لکڑیاں لے آؤں گا۔اصحاب نے عرض کیا آپ زحمت نہ فرمائیں ہم آپ کا کام کر دیں گے ۔ آپ نے فرمایا میں جانتا ہوں لیکن مجھے پسند نہیں ہے کہ میں تم لوگوں سے ممتاز رہوں کیونکہ خدا کو بھی یہ پسند نہیں ہے ۔ اس کے بعد آپ لکڑیاں جمع کرنے کے لئے روانہ ہو گئے ۔

جب آپ سے کوئی ملتا تھا تو آپ اس سے اس وقت تک جدا نہیں ہوتے تھے جب تک وہ شخص خود خدا حافظ کر کے آپ کے پاس سے نہ چلا جائے ۔ جب آپ کسی سے مصافحہ کرتے تھے تو مصافحہ کرنے والے کا ہاتھ اس وقت تک نہ چھوڑتے تھے جب تک وہ خود اپنا ہاتھ نہ کھینچ لے ،اور جب آپ کی مجلس میں بیٹھنے والا خود نہیں اٹھ جاتا تھا آپ نہیں اٹھتے تھے ۔

آپ مریضوں کی عیادت کو جایا کرتے تھے ،جنازوں میں شرکت فرمایا کرتے تھے ،گدھے پر سواری کیا کرتے تھے ،آپ جنگ خیبر ،جنگ بنی قریظہ اور جنگ بنی نضیر میں گدھے پر سوارتھے ۔

ابوذر کہتے ہیں کہ رسول اللہ اپنے اصحاب کے درمیان ایسے تشریف فرما ہوتے تھے کہ اجنبی یہ نہیں پہچان سکتا تھا کہ رسول اللہ کون ہیں بلکہ اسے آپ کے بارے میں پوچھنا پڑتا تھا (یعنی آپ اپنے لئے کسی بھی طرح کا امتیاز روا نہیں سمجتےک تھے )

انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مجلس میں کسی طرح کی اونچ نیچ نہیں ہوتی تھی سب ایک سطح پر بیٹھتے تھے ۔ جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کسی کے سوال کو رد نہیں کیا۔

حضرت ام المومنین عائشہ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم گھر میں جب تنان ہوتے تو کیا کرتے تھے ؟انہوں نے کہا اپنا لباس سیتے اور نعلین میں پیوند لگاتے ۔

انس کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ اپنے کسی صحابی کو تین دن تک نہ دیکھتے تو اس کے بارے میں پوچھتے ،اگر وہ صحابی سفر پر ہوتا تو اس کے لئے دعا فرماتے اور اگر شہر میں ہوتا تو اس سے ملنے جاتے اور اگر بیمار ہوتا تو اس کی عیادت کرتے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next