رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اخلاقی خصوصیات



حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ خمس لا ا دعھن حتی الممات الاکل علی الحضیض مع العبید،ورکوبی الحمار موکفا،و حلبی العنزبیدی ،ولبس الصوف ،و التسلیم علی الصبیان لتکون سنۃمی بعدی ۔ پانچ چیزیں ہیں جنہیں میں موت تک ترک نہیں کرسکتاتاکہ میرے بعد سنت بن جائیں ، غلاموں کے ساتھ زمین پر بیٹھ کر غذا کھانا،ایسے گدھے پر سوار ہونا جس پر سادہ زین ہو،بکری کو اپنے ہاتھوں سے دوہنا،کھردرا کپڑا پہننا،اور بچوں کو سلام کرنا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کبھی یہ پسند نہیں فرماتے تھے کہ آپ سوار ہوں اور آپ کے ساتھ کوئی پیادہ چلے ،آپ اسے اپنی سواری پر سوار کر لیتے تھے ،اور اگر وہ نہیں مانتا تھا تو آپ فرماتے مجھ سے آگے نکل جاؤ اور جہان تمہیں جانا ہے وہاں مجھ سے ملاقات کرو۔

حضرت امام باقر علیہ السلام سے رویت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے دیکھتے ہیں فضل بن عباس وہاں موجود ہیں آپ نے فرمایا اس لڑکے کو میرے پیچ ہے سواری پر بٹھا دو،پھر آپ نے انہیں اپنے ہاتھ سے سہارا دیا یہاں تک کہ انہیں مقصد تک پہنچا دیا۔

آپ نے حجۃ الوداع میں اسامہ بن زید کو اپنی سواری پر بٹھایا اسی طرح عبداللہ بن مسعود اور فضل کو اپنے پاس اپنی سواری پر بٹھایا۔ میری نے کتاب حیات الحیوان میں حافظ بن مندہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تینتیس افراد کو اپنی سواری پر اپنے پاس بٹھایا ہے ۔

سیرت نویسوں نے آپ کے بارے میں لکھا ہے کہ کان صلی اللہ علیہ و آلہ فی بیتہ فی مھنت اھلہ ،یقطع اللحم ویجلس علی الطعام محقرا۔۔۔ویرقع ثوبہ و یخصف نعلہ و یخدم نفسہ ویقیم البیت و یعقل البعیر ویعلف ناضحہ و یطحن مع الخادم و یعجن معھا،و یحمل بضاعتہ من السوق،ویضع طھورہ با ا لیل بیدہ ،ویجالس الفقراءو یواکل المساکین و یناولھم بیدہ و یاکل الشاۃ من النوی فی کفہ ویشرب الماءبعد ان سقی اصحابہ و قال ساقی القوم آخرھم شربا۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم گھرکے کاموں میں اپنے اہل خانہ کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے ،گوشت کاٹا کرتے تھے ،اور بڑے تواضع کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھا کرتے تھے ،وضو کے لئے خود پانی لایا کرتے تھے ،فقیروں کے ساتھ بیٹھتے تھے ،مسکینوں کے ساتھ غذا تناول فرماتے تھے ،ان کے ساتھ مصافحہ کرتے تھے ،گوسفند کو اپنے ہاتھ سے غذا دیتے تھے ،اپنے ساتھیوں اور اصحاب کو پانی پلانے کے بعد خود پانی نوش فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ قوم کے ساقی کو سب سے آخر میں پانی پینا چاہیے ۔

اللھم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجھم ..............

 

منابع و مآخذ

1۔قرآن کریم



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next