ادیان الٰہی میں قربانی کا تصور اور شخصیت امام حسین



مسلمان اپنی نذر کو پوارا کرنے یا خدا کا تقرب حاصل کرنے کے لئے جس جانور کو ذبح کرتے ہیں اسے مسلمان مذہبی اعتبار سے خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کسی حلال جانور مثلاً بھیڑ ،بکری ، گائے یا اونٹ وغیرہ کو قربانی ،نذر یا صدقہ کی نیت سے ذبح کرتے ہیں ۔

 

وفدیناہ بذبحٍ عظیم

قربانی : دس ذالحجہ کو حضرتابراہیم علیہ ا لسلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی یاد میں ہر مسلمان اپنی استطاعت اور طاقت کے مطابق کسی حلال جانور کو قربانی کی نیت سے ذبح کرتاہے ا ور اس کا گوشت اپنے رشتہ داروں ، ہمسایوں اور فقراء میں تقسیم کرتا ہے یہ خالصتاً سنت ابراہیم کی پیروی ہے جو کہ قربةًالی اللہ کی جاتی ہے لہٰذا اس پر یہ لفظ قربانی اطلاق ہوتا ہے ۔

نذر: نذر مسلامانوں کے درمیان یہ مرسوم ہے کہ وہ اپنی حاجت روائی کیلئے جس حلال جانور کو راہ خدا میں ذبح کرتے ہیں اس کو نذر کہتے ہیں مثلاً کوئی مسلمان نذر کرتا ہے کہ اگر میرا بچہ بیماری سے نجات حاصل کرکے تندرست اور صحت یاب ہو جائے تو میں خدا کی خوشی کے لئے تین دن روزے رکھوں گا ۔یا فلاں جانور کو راہ خدا میں ذبح کر کے اس کا گوشت فقراء میں تقسیم کروں گا ۔

عقیقہ: کسی مسلمان کے ہاں بچہ یا بچی پیدا ہو جائے تو اس کی صحت و سلامتی کے لئے بکرا وغیرہ ذبح کیا جائے تو اسے عقیقہ کہلاتا ہے اس کے خاص شرائط ہیں جو فقہ کی کتابوں میں مذکور ہیں ۔

صدقہ: اگر کوئی مصیبت اور بلا ٹلنے کے لئے بکرا اور بھیڑ وغیر ہ کا گوشت یتیم ، فقیر اور فقراء میں تقسیم کیا جاتا ہے اس کو صدقہ کہا جاتا ہے یہ تینوں رسمیں شرعی لحا ظ سے اسلامی معاشرے میں موجود ہیں اور بعض کو تو بڑے زور وشور سے منایا جاتا ہے۔

قربانی یا ذبیحہ کا تصور دوسرے ادیان میں بھی موجود ہے خصوصاً ادیان الٰی جس میں کرسچن ،یہودی ،زرتشتی وغیرہ میں یہ رسم مختلف طور طریقوں سے مناتے ہیں ۔

پرانے ادیان : گذشتہ زمانوں میں مختلف قبیلوں میں مختلف طور طریقوں ، عقیدوں اور فکروں پر مشتمل حیوانوں اور انسانوں کی قربانی کرنے کے واقعات موجود تھے۔قربانی کے حوالے سے گذشتہ زمانوں کے لوگ مختلف افکار اور خیالات پر مبنی یہ رسم مثلاً سورج ، آسمان ، زمین ، آفتاب ،برف و باراں وغیرہ کی پوجا کرتے تھے۔ مختلف افکار و نظریات مثلاً خدا کی ناراضگی سے بچنے کے لئے اور اس سے مدد ونصرت طلب کرنے کے واسطے انسان کی قربانی اس خدا سے دوستی و محبت کے بناء پر کی جاتی تھی یا اس کی خوشنودی اور تقرب حاصل کرنے کے لئے ذبح کیا جاتا تھا اس کے علاوہ بیماریوں کے عام ہوتے وقت ،قحطی کے موقعے پر ، جنگ میں کامیابی کے لئے اجتماعی عبادت گاہوں اور مذہبی مجالس کے جگہوں کی طہارت اور پاکیزگی کے لئے ، بلائوں اور مصیبتوں کے ٹلنے کے لئے ،بڑے بڑے ہنگامی حالات سے نجات پانے کے لئے گناہوں کے کفارہ کے لئے انجام دیا جاتا تھا ۔

دین زرتشت سے پہلے قربانی کا تصور موجود تھا ۔آفتاب و مہتاب پرستی اور میترائسیم کے آین و دین کے زمانے میں قربانی کا سلسہ موجود تھا یہ گروہ ''بہار گائو '' کے موقعے پر اپنی عبادت گاہوں (معبد ) میں قربانی دیا کرتے تھے اس دور میں ''اہورا مزدا'' ''عناصر چہارگانہ'' سورج ،چاند ،پانی اور مٹی کو بھی مقدس سمجھتے تھے ان کے لئے بھی فدیہ اور قربانی دیا کرتے تھے البتہ قربانی کے طور طریقے مختلف تھا ۔کوئی آگ میں جلا کر کرتا تھا کوئی صحراء میں زندہ چھوڑ جاتا ،کوئی کسی گودال میں گرا اور کوئی جانوروں کی دم کو جلا کر اپنے قربانی کو انجام دیتا تھا۔



1 2 3 4 5 6 7 next