ادیان الٰہی میں قربانی کا تصور اور شخصیت امام حسین



یہود: دین یہود کے اوائل میں قربانی کا تصور موجود ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے کیونکہ تورات میں جو تحریف ہونے کی وجہ سے اس بارے میں ہمارے پاس کوئی منابع موجود نہیں ہیں ۔حال حاضر میں جو معلومات ہمارے پاس ہیں وہ موجودہ یہودیوں کے ذریعہ سے ہے۔ تورات سفر خروج باب ٢٣ میں ہم پڑھتے ہیں کہ : جناب ہارون نے گوسالہ بنایا اور اس کے لئے ایک قربان گاہ بنائی اور بلندبلند کہنا شروع کیا کل عید ہے خدا کے واسطے گوسالہ کے لئے عبادت کرواور بنی اسرایئل کو بھی اس کی عبادت کے لئے کہا گیا ہے پس یہ لوگ ہارون کے حکم پر گوسالہ کے لئے قربانی دینے لگے یعنی قربانیوں کو گوسالہ کے نام پرذبح کرنے گئے۔ نوٹ: (یہ کام سامری کا تھا نہ کہ حضرت ہارون کا )

سفر خروج باب نمبر ٥ میں ہم پڑھتے ہیں '' چلئے ہم صحراء میں جا کر یہودہ خدا کا قرب حا صل کرتے ہیں اور وہاں پر قربانی دیتے ہیں تاکہ کہیں ہم لوگ وباء اور تلوار کے بینٹ نہ چڑھ جائیں '' جو کچھ ہم تورات میں مطالعہ کرتے ہیں اس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ قربانی کرنا دین یہود کاایک حصہ ہے شریعت حضرت موسیٰ میں قربانی کے لئے ایک خاص نظم یا طریقہء کار موجود تھا اس سے پہلے ہمیں کوئی خاص بات یا طریقہ کار نظرنہیں آتی ہے ۔کاہن لوگ خود یہ قربانی ذبح کرتے تھے یہ لوگ اس زمانے میں دینی ذمہ دار یا عالم کے طور پر مانے جاتے تھے اور دینی شعائر کو انجام دیتے تھے ۔ جب حضرت موسی کوہ طور پر گئے اور وہاں سے جو پروگرام اور لوح موصول ہوئی تو بنی اسرائیل نے قربانی کا سلسلہ منظم اور مرتب طریقے سے انجام دینا شروع کیا ۔خصوصاً خاندان ہاروںن میں اس امر کو واجب سمجھا جاتا تھا

مسیحیت: دین مسیحیت میں قربانی ایک امر واجب سمجھتے ہیںنصاریٰ اپنی قربانی فقط '' لوجہ اللہ '' کرتے ہیں اور خدا کی خوشنودی کے لئے قربانی کو نابود یعنی ختم کردیتے تھے اور اس طریقے سے اپنے اوپر خدا کی حکومت کے مکمل ہونے کا اعتراف کرتے تھے ۔بعض مسیحیوں کے نزدیک قربانی تو صرف ایک سے زیادہ نہیں ہے وہ ہے جسداور خون حضرت عیسیٰ ،لیکن پروٹسٹنٹ اس قربانی کو آخری قربانی تصور کرتے ہیں۔ نصاریٰ قربانی کو ذبح کرتے وقت حضرت عیسیٰ کا نام لیتے ہیں پھر قربانی کو ذبح کرتے ہیں

 

زرتشت: گاتاہا کی گواہی پر ہر قسم کے جانور کو ذبح کرنا اور ہر قسم کا معبد بنانا حرام سمجھتے تھے کیونکہ ان کے اعتقاد یہ ہے کہ یہ حیوانات انسان کے لئے غذا فراہم کرتے ہیں ۔اس کے لئے کام آتے ہیں لہٰذا اس کا احترام کرنا چاہئے۔زرتشت گاتاہا میں مکمل اور واضح طور پر اعلان کرتا ہے نفرین اور لعنت ہے اے مزداء (شیطان) تم پر کہ تم نے ہوا کے ذریعے جانوروں کو پریشان کرتے ہو اور جانوروں کی کئی طور طریقوں سے قربانی کرتے ہو ۔ چونکہ زرتشتوں سے پہلے جو کئی خدا کو مانتے تھے ۔ مختلف طور طریقوں سے جانوروں کو ذبح کرتے یا ان کی قربانی دیتے تھے زرتشت نے آکر ایک منظم طریقے سے کئی قسموں کے رسم و رواج کوختم کر دئے جس میں قربانی کے مختلف طریقے بھی شامل تھے اور ایک نئے آئین اور دین کی بنیاد ڈالی ۔ لیکن زرتشت کی رحلت کے بعد اس کے ماننے والے اپنی پریشانیوں اور دوسرے اغراض و مقاصد کے لئے پھر سے قربانی دینے کا سلسہ شروع کیا ۔ زرتشت ماہ پرستی کے سخت مخالف تھے لیکن اس کے بعد دوبارہ ماہ پرستی کا سلسہ شروع ہوا اور جانوروں کو بھی قربانی کرنے کی رسم دوبارہ شروع ہوئی . ایران میں رہنے والے زرتشت بھیڑ کو قربانی کے لئے ذبح کرتے تھے ۔ زرتشتوں کی تاریخ کا مطالعہ کرنے پتہ چلتا ہے کہ زرتشت خود ایک خدا پرست شخص تھا جس نے اپنے زمانے میں بہت بڑے روحانی انقلاب برپا کر کے لوگوں کو خدا پر ستی کی طرف دعوت دی تھی لیکن بعد میں لوگ پھر اپنے رسم ورواج کی طرف پلٹ گئے تھے اس مختصر سے مطالعے کے بعد یہ ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کا جو تصور اسلام کے اندر ہے وہ باقی تمام ادیان کے مقابلے میں بہت ہی اعلیٰ و ارفع مقاصد اور بہترین نیت پر مبنی ہے دین مقدس اسلام میں قربانی صرف حاجیوں کے اوپر عید قربان کے دن واجب ہے یا جس دن نذر اور قسم کھا ئی ہو ۔اس کے اوپر قربانی دینا واجب ہو جاتی ہے باقی تمام موارد میں من جملہ عقیقہ وغیرہ میں مستحب ہے اس کے ساتھ ہی ساتھ یہ تاکید بھی ہوئی ہے کہ قربانی کا گوشت بیچارے اور فقیر و فقراء کے درمیان تقسیم کیا جائے تاکہ یہ گراں قدر چیز فضول طور پر ضائع اور برباد نہ ہو جائے جیسا کہ دوسرے ادیان میں ہے کہ وہ قربانی کو جلاتے ہیں یا صحرا میں یا کھائی وغیرہ میں گرا دیتے ہیں اور سب اسراف میں شامل ہیں جو کہ بہت بڑا گناہ ہے ۔ بہر حال اسلام کے اندر قربانی کی اہمیت نہایت ہی بلند و با لا ہے ۔ یہاں پر یہ کہنا بے جا نہ ہو گا تمام ادیان سے اسلام وہ بہترین دین ہے جس میں قربانی ایک مقدس چیز شمار ہو تی ہے جس میں خود خدا ، دین خدا اور کتاب خدا کو زندہ رکھنے کے لئے قربانی کا تصور موجود ہے اسی لئے حضرت امام حسین نے دین مقدس اسلام کو زندہ رکھنے کئے اور یزید کے شر سے بچانے کے لئے میدان کربلا میں ایک عظیم قربانی پیش کی ۔ جس کو آج پوری بشریت تسلیم کرتی ہے اور حضرت امام حسین کے اوپر اعتقاد رکھتی ہے بقول شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی:

 

انسان کو بیدار تو ہو لینے دو

ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین

 

عظیم قربانی :



back 1 2 3 4 5 6 7 next