حضرت علی ابن ابیطالب علیہ اسلام مختلف جنگوں میں



جبرئیل امین کے غار حرا میں نازل ھونے اور پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے رسالت پر مبعوث ھونے کے بعد جب آنحضرت (ص) (ص) گھر تشریف لائے اور وحی کے متعلق حضرت علی علیہ السلام کو اطلاع دی تو علی علیہ السلام ، جو کہ اس وقت نو سال کے تھے، نے پیغمبر اکر م (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی دعوت کو قبول کیا لہذاآپ(ص)مردوں میں پھلے مسلمان ھیں۔[4]

 

پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے رسالت پر مبعوث ھونے کے بعد تین سال تک اپنی دعوت کو آشکار نھیں کی۔ تیسرے سال خدا کے حکم سے آنحضرت (ص) مامور ھوئے تا کہ اپنی دعوت کو آشکار فرمائیں اور اس دعوت کا آغاز میں اپنے رشتہ داروں سے کریں۔ اس لئے آنحضرت (ص) نے اپنے رشتہ داروں کو دعوت دی اور کھانا کھلانے کے بعد فرمایا: اے عبد المطلب کے بیٹو! خدواند متعال نے مجھے عام لوگوں اور بالخصوص تم لوگوں کی رھبری کےلئے بھیجا ھے اور فرماتاھے:

 

<و انذر عشیرتک الاٴقربین>

 

تاریخ طبری، ج ۲، ص ۲۱۲۔ الغدیر،ج ۳،ص ۲۲۶۔ بحار الانوار ، ج ۳۸، ص ۲۶۲۔احقاق الحق، ج ۲، ص”اور پیغمبر! آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے“[5]

 

پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے تین بار اس مطلب کو دھرایا، لیکن علی علیہ السلام کے علاوہ کسی نے پیغمبر اکرم (ص) کی آواز پر لبیک نہ کھا، جبکہ اس وقت علی علیہ السلام صرف ۱۳ سال کے تھے ۔ رسول خدا (ص) نے فرمایا: اے علی(ع)! تم ھی میرے بھائی ، جانشین، وارث اور وزیر ھو۔ [6]

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next