حضرت علی ابن ابیطالب علیہ اسلام مختلف جنگوں میں



شوال Ûµ   ھجری میں مشرکین مکہ Ù†Û’ مدینہ میں بچے Ú©Ú†Ú¾Û’ یھودیوں اور دوسرے قبائل Ú©ÛŒ مدد سے ایک ھزار سپاھیوں پر مشتمل ایک فوج تشکیل دی اور مسلمانوں Ú©Ùˆ نابود کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس جنگ میں لشکر کفّارکا اسی (Û¸Û°) سالہ نامور پھلوان عمروا بن عبدود بھی شریک تھا۔ وہ جنگ بدر میں زخمی ھواتھا لہذا اس Ú©Û’ دل میں مسلمانوں Ú©Û’ متعلق کینہ تھا اور اس Ù†Û’ قسم کھائی تھی کہ جب تک رسول خدا (ص) اور مسلمانوں سے انتقام نھیںلوں گا اس وقت تک اپنے بدن پر تیل Ú©ÛŒ مالش نھیں کروں گا!!

 

مدینہ میں داخل ھونے کے بعد یھودیوں کے قبیلہء بنی قریضہ نے ،رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے کئے ھوئے اپنے عھد وپیمان کو توڑ کر کفار کی مدد کرنے کا فیصلہ کر لیا!مسلمانوں نے سلمان فارسی ۻ کے مشورے پر مدینہ کے اطراف میںخندق کھودی تاکہ دشمن شھر میں داخل نہ ھوسکیں۔مسلمان ۲۸ دن تک محاصرہ میں رھے ،یھاں تک کہ کفار کا پھلوان عمروا بن عبدود نے خندق کو عبور کر کے مسلمانوں کو مقابلہ کی دعوت دی ۔علی علیہ السلام کے علاوہ کوئی شخص اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار نھیں ھوا کیونکہ عمرو بن عبدود ایک زبر دست پھلوان تھا ۔علی علیہ السلام میدان میں تشریف لائے ۔جب علی علیہ السلام کاعمرو ابن عبدود سے مقا بلہ ھوا تو رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا:آج کل ایمان کل کفر کے مقا بلہ میں ھے ۔“

 

اس مقابلہ میں حضرت علی (ع) نے دشمن کو ھلاک کر دیا اور اس کے سر کو تن سے جدا کر کے رسول خدا(ص) کے سامنے ڈال دیا ۔رسول خدا(ص) نے فر مایا:”بیشک خندق میں علی(ع) کی ضربت جن وانس کی عبادت سے افضل ھے ۔“

 

علی علیہ السلام نے جس وقت یہ گرانقدرخدمت اسلام اور مسلمانوں کے حق میں انجام دی،اس وقت آپ ۲۷سالہ جوان تھے ۔اس جنگ کے بعدرسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ،حضرت علی علیہ السلام کی سرکر دگی میں ایک لشکر کو لے کر بنی قریضہ کے یھو دیوں کی طرف روانہ ھو ئے ۔یھودیوں کے سر دارحی ابن اخطب کے مارے جانے کے بعدشھر مدینہ کے باشندے یھو دیوں کے خطرہ سے مکمل طور پر محفوظ ھوئے اوریھودیوں کا مال ومنال اور ان کی عورتیںمسلمانوں کے قبضہ میں آگئیں۔ [10]

 

علی علیہ السلام کے ھاتھوں خیبر کی فتح

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next