حضرت علی ابن ابیطالب علیہ اسلام مختلف جنگوں میں



جنگ احد

 

جنگ بدر کے ایک سال بعد،مشرکین نے اپنی فوج کو نئے سرے سے منظم اور مسلح کر کے مختلف قبیلوں سے تین ھزار جنگجو ابو سفیان کی سرکردگی میںروانہ کئے اور تمام جنگی سازوسامان سے لیس ھو کر اس فوج نے مدینہ سے ایک فرسخ کی دوری پر کوہ احد کے دامن میں پڑاؤ ڈالا۔رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے سات سو سپا ھیوں پرمشتمل ایک فوج کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا۔آنحضرت (ص) نے عبد اللہ ابن جبیر کی سر کرد گی میںپچاس تیراندازوں کو لشکر اسلام کے پیچھے ایک پھاڑ کے درہ پر مامور کیا اور حکم دیاکہ اس جگہ کو کسی بھی حالت میں نہ چھوڑیں۔

 

لشکر کفّارسے ، طلحہ ا بن ابی طلحہ، ابو سعید ا بن طلحہ، حرث ا بن ابی طلحہ، ابوعزیز ا بن طلحہ، عبد اللہ ابن ابی جمیلہ او رارطات ابن سر جیل نامی کئی پھلوان با لترتیب میدان کارزار میں

 

آئے اور یہ سب، ۲۶ سالہ نوجوان حضرت علی علیہ السلام کے ھاتھوں قتل کئے گئے ۔ اسلام کے سپاھی جنگ کی ابتدا ء میں فتحیاب ھو ئے ۔ لیکن تیراندازوں کے درہ کو چھوڑنے کی وجہ سے خالدا بن ولید کی سرکردگی میں دشمن کے سواروں نے مسلمانوں پر حملہ کر دیا اور انھیں شکست دیدی۔ اس جنگ میں ستر مسلمان شھید ھوئے، جن میں حضرت حمزہ (ع) بھی تھے ۔ بعض سپاھیوں ، من جملہ علی (ع) نے رسول خدا کا مشکل سے دفاع کیا۔ علی علیہ السلام کے بدن پر اس جنگ میں ۹۰ زخم آئے، اسی جنگ میں یہ آسمانی آواز سنی گئی” لافتی الا علی لا سیف الا ذولفقار“:”علی علیہ السلام کے علاوہ کوئی جوان نھیں اور ذوالفقار کے علاوہ کوئی تلوار نھیں [9]

 

جنگ خندق(احزاب)

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next