حضرت زہرا کے فضائل قرآن کی روشنی میں



دوسری آیت:

 

(فَمَنْ حَاجَّکَ فِیہِ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَکَ مِنْ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ َبْنَائَنَا وََبْنَائَکُمْ وَنِسَائَنَا وَنِسَائَکُمْ وََنْفُسَنَا وََنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَہِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَةَ اﷲِ عَلَی الْکَاذِبِینَ ) (4)

 

 

پھر جب تمہارے پاس علم ( قرآن ) آچکا اس کے بعد بھی اگر تم سے کوئی ( نصرانی ) عیسی کے بارے میں مجادلہ کرے تو کہو کہ آئو ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں تم اپنے بیٹوںکو اور ہم اپنی عورتوں کو اور تم اپنے عورتوں کو بلائو اور ہم اپنی جا نوں کو بلائیں اور تم اپنی جانوں کو اس کے بعد ہم سب مل کر ( خدا کی بارگاہ ) میں گڑگڑائیں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت کر یں ۔

 

تفسیر آیت:

اس آیۂ شریفہ کے بارے میں جناب فرمان علی نجفی اعلی اللہ مقامہ نے یوں تفسیر کی ہے حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں نجران کے نصاریٰ کو حضرت رسول اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم)لاکھ سمجھا یا کہ ان کو خدا کا بیٹا نہ کہو حضرت آدم کی مثال بھی دی مگر ان لوگوں نے ایک بھی نہ سنی آخر آپ نے حکم خدا سے قسما قسمی کی ٹھرائے جسے مباہلہ کہتے ہیں اور یہ قول آپس میں قرار ہوا کہ فلاںجگہ فلاں وقت میں ہم اور تم اپنے اپنے بیٹوں عورتوں اور جانوں کو لے کر جمع ہوں اور ہر ایک دوسرے پر لعنت کر یں اور خدا سے عذاب کا خوا ستگار ہوں جس دن یہ مبا ہلہ ہونے والا تھا اصحاب، ابن سنور کے در دولت پر اس امید میں جمع ہو ئے شاید آپ ہمراہ لے جائیں ۔

مگر آپ نے اول صبح حضرت سلمان کو ایک سرخ کمبل اور چار لکڑیاں دے کر اس میدان میں ایک چھوٹا سا خیمہ نصب کرنے کیلئے روانہ کیا اور خود اس شان سے برآمد ہوئے کہ امام حسین گود میں لیا اور امام حسن کا ہاتھ تھا ما اور جناب سیدہ آپ کے پیچھے اور حضرت علی پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کی صاحبزادی جناب فاطمہ کے پیچھے نکلے گویا اپنے بیٹوں کی جگہ نو اسوں کو اور عورتوں کی جگہ اپنی صاحبزادی جناب زہرا کو اور اپنی جان کی جگہ حضرت علی کو لیا اور دعا کی خدا وندا ہر نبی کے اہل بیت ہوتے ہیں یہ میرے اہل بیت ہیں ان کو ہر برائی سے دور اور پاک وپاکیزہ رکھ جب آپ اس شان سے میدان میں پہنچے تو نصاریٰ کا سر دار عاقب دیکھ کرکہنے لگا کہ خدا کی قسم میں ایسے نورانی چہرے دیکھ رہا ہوں کہ اگر یہ پہاڑ کو اپنی جگہ سے ہٹ جانے کو کہیں گے تو یقیناً ہٹ جائے گالہٰذا خیر اسی میں ہے کہ مباہلہ سے ہاتھ اٹھائو ورنہ قیامت تک نسل نصاریٰ میں سے ایک بھی نہ بچے گا آخر ان لوگوں نے جزیہ دینا قبول کیا تب آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next