حضرت زہرا کے فضائل قرآن کی روشنی میں



پھر آدم نے اپنے پرور گادر سے ( معذرت کے ) چند الفاظ سیکھے پس خدا نے ( ان الفاظ کی برکت سے ) آدم کی تو بہ قبول کر لی بے شک وہ بڑا معاف کر نے والا مہربان ہے ۔اس آیہ شریفہ کی تفسیر کے بارے میں اہل سنت میں سے جناب ابن مغازلی نے ابن عباس سے روایت کی ہے:

 

سُئِلَ النبی صلی اللہ وآلہ وسلم عَنِ الکلمات التی تلقی آدم من ربہ فتاب علیہ قال سَئَلَہُ بحق محمّد وعلی وفاطمة والحسن والحسین الا تبت علیّ فتاب علیہ (10)

پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) سے پو چھا گیا کہ وہ کلمات کہ جن کی برکت سے خدا نے حضرت آدم کی توبہ قبول کی ہے وہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ پنجتن پاک ہیں یعنی محمد، علی ، فاطمہ ، وحسن ،حسین کہ حضرت آدم نے ان کی برکت سے توبہ کی تو خدا نے ان کی تو بہ کو قبول فرمایا ۔

پانچویں آیت:

 

( ِنَّمَا یُرِیدُ اﷲُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ َہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُم تطہیراً)(11)

( اے پیغمبر کے ) اہل البیت خدا بس یہ چا ہتا ہے کہ تم کو ہر طرح کی برائی سے دور رکھے اور جیسا پاک وپاکیزہ رہنے کا حق ہے وسیا پاک وپاکیزہ رکھے ۔

شا ن نزول:

اہل سنت نے روایات متواترہ کے ساتھ اس آیۂ شریفہ کی شان نزول کے بارے میں اس طرح ذکر فرمایا ہے کہ یہ آیہ شریفہ جناب ام سلمہ کے گھر نازل ہوئی ہے جس وقت جناب ام سلمہ کے گھر میں حضرت پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم)اور حضرت علی علیہ السلام حضرت فاطمہ زہراعلیہا السلام اور حسن وحسین علیہما السلام کے سا تھ باقی خاندان بھی تشریف فرما تھے لیکن جب پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم)نے اپنی عبا کو گھر کے کسی گو شے میں بچھا یا اور پنجتن پاک کو باقی خاندان سے الگ کر کے فرمایا خدا یا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next