حضرت زہرا کے فضائل قرآن کی روشنی میں



اے اہل بیت پیغمبر میں یتیم ہوں میر ے پاس کھا نے کی کو ئی چیز نہیں ہے میر ی مدد کر یں۔

 

اس دن کی افطار ی کو یتیم کے حوالہ کر دیا تیسرے دن روزہ رکھا افطا ری کے لئے دسترخوان پر بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں آواز آئی:

 

میں ایک اسیر ہوں میری مدد کریں افطاری کو اسیر کے حوالہ کر دیا پھر پانی سے افطار کر کے سوئے لیکن جب چو تھے دن کی صبح ہو ئی تو حضرت علی امام حسن وحسین کو لے کر پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم) کی خدمت میں پہنچے پیغمبر اکر م(صلی الله علیه و آله وسلم)ان کی بھوک کی حالت دیکھ کر حیران ہو ئے اور حسنین کو لے کر حضرت زہرا کے دیدار کو آئے دیکھا کہ حضرت زہرا محراب عبادت میں خدا سے راز ونیاز کر رہی ہیں جب کہ بھوک اور گرسنگی کی وجہ سے آپ کی حالت بھی معمول پر نہ تھی لہٰذا پیغمبر اکر م(صلی الله علیه و آله وسلم) پریشان ہوئے اتنے میں جبرئیل آئے اور کہا اے پیغمبر اکر م(صلی الله علیه و آله وسلم) تیرے ایسے فدا کار اہل بیت ہو نے کی خاطر خدا نے تجھے سورة ہل اتی کو ہد یہ فرمایا ہے کہ اس کو لے لے لہٰذا حضرت زہرا کی فضیلت ثابت کر نے میں یہی روایت کا فی ہے کہ جو شیعہ معتبر مفسرین میں سے صا حب مجمع البیان صاحب المیزان اور اہل سنت کے معروف تفا سیر میں سے درمنثور وغیرہ میں نقل کیا گیا ہے ۔(14)

 

ساتویں آیت:

( مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیَانِ، بَیْنَہُمَا بَرْزَخ لاَیَبْغِیَان)(15)

خدا نے دو در یا بہا ئے جو با ہم مل جا تے ہیں دونوں کے در میان ایک حد فاصل ہے جس سے تجاوز نہیں کر تے (16)

اگر چہ اس آیة شریفہ کی تفسیر کے متعلق مفسرین کے ما بین اختلاف ہے لیکن علامہ ابن مردویہ نے ابن عباس اور انس ابن مالک سے روایت کی ہے کہ پیغمبر اکر م(صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا دو در یا سے مراد حضرت علی علیہ السلام اور فاطمہ(س) ہیں جب کہ حد فاصل سے مراد ان کے دو فرزند حسن اور حسین علیہما السلام ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next