معیار شناخت(Epistemology)



یہ لوگ اس بات کے معتقد ہیں کہ انسان ہستی کے مہم حقائق کو بغیر کشف و شہود کے نہیں سمجھ سکتا لہٰذا اہل استدلال و منطق کو بہت سے مسائل میں عاجز او ر ناچار سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں ان حقائق تک پہنچنے کا راستہ ( طور وراء طور العقل) ہے ۔ (١)

ان لوگوں کے نظریہ بھی نامکمل اور خدشہ دار ہیں ۔

اس بات کوپیش نظر ر کھتے ہوئے ہوسکتا ہے کشف و شہود بعض موقعوں پر حقیقت کو پالیں لیکن کسی حق و حقیقت تک پہنچنے کا معیا ر نہیں بن سکتے ہیں، کیونکہ:

پہلا :بہت سے موارد میں کشف کرنے والے افراد ایک دوسرے سے اختلاف اور تضاد رکھتے ہیں اس وجہ سے صحیح اور غلط کی پہچان کے لئے مکاشفہ کے علاوہ کسی دوسرے معیار کی ضرورت ہوگی۔

..............

(١) عقل کی حالت و کیفیت کے ماوراء ایک حالت کا نام ہے ۔

دوسرا:احتمال پایا جاتا ہے کہ جو کچھ مکاشفہ میں مشاہدہ ہوا ہے یہ وہی ریاضت اور مکاشفہ کے مقد مہ کا اثر ہو نہ کہ حقیقت اور واقع تک پہنچنے کامعیار ، اس سلسلہ میں بہت سی مثا لیں موجود ہیں مثال کے طور پر کسی دواکے استعمال سے جواثر اور حالت پیدا ہو تی ہے یہ وہی دوا کا اثر ہے نہ کہ حقیقت اور واقع کا آشکار کرنے والا ۔(١)

..............

(١)ثالثا: یہ کہ بہت سے کشف وشہود ایسے ہیں جو ہمارے یقینی و قطعی مسائل کے خلاف ہیں لہٰذا وہ معیا ر شناخت نہیں بن سکتے ۔

جیس محی الدین بن عربی کا کشف ہے کہ خصوص الحکم کے فص داودیة میں کہتے ہیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next