معیار شناخت(Epistemology)



لوازم الاول والمہیة

اس کی شرح میں آیا ہے :

''قولنا المتصدین لمعرفتہ الحقایق وہم اربع فرق، لانہم اما ان یصلوا الیہا بمجرد الفکر او بمجرد تصفیہ النفس بالتخلیة والتخلیة او بالجمع بینہما فالجامعون ہم الاشراقیون والمصفون ہم الصوفیہ والمقصرون علی الفکر اما یواضبون موافقة اوضاع ملة الادیان وہم المتکلمون او یبحثون علی الاطلاق وہم المشائون والفکر مشی العقل اذ الفکر حرکة من المطالب الی المبادی ومن المبادی الی المطالب''۔

وہ لوگ جو حق و حقیقتکی شناخت کی جستجو اور تلاش میں ہیں چار گروہ میں تقسیم ہوتے ہیں چونکہ یہ لوگ فقظ فکرکے ذریعہ حقائق تک پہنچنے کی تلاش میںہیں۔ یا تزکیہ نفس اور بری چیز وں سے پرہیزنیز اپنے نفس کو خوبیوں سے مزین اور اپنے اخلاق کو ٹھیک کرکے ان مقاصدتک پہنچتے ہیںاور معرفت حاصل کرتے ہیں یاان دونوں کو جمع کر کے فکر اورتزکیہ وتہذیب نفس کے میدان میں آگے بڑھ جاتے ہیںانھیں اشراقیون اور وہ جماعت جو صرف تزکیہ نفس کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہے انھیں صوفیہ کہتے ہیں وہ لو گ جو تنہا فکر پراعتماد کرتے ہیں اور ادیان کا لحاظ کرتے ہیں ان کو متکلمین کہتے ہیں وہ لوگ جو تنہا فکر پراعتماد کرتے ہیں بغیر کسی ادیان و مذاہب کے وہ فلاسفہ مشاء ہیں ۔ مگر اسلامی فلاسفہ نے بار بارتصریح کی ہے کہ وہ فلسفہ جو شرع اور شریعت کے خلاف ہو مطرود اور غلط ہے لہٰذا وہ خود شرعی موازین کے پابند ہیں۔ کہا جاتا ہے بعض اسلامیفلاسفہ جو مکمل طور پر مبانی فلسفہ کے بارے میں تسلط اور آگاہی رکھتے ہیں فقط ان مسائل و مباحث میں کہ جو اسلامی مسائلسے مربوط نہیں ہیں یاجگہوںپراتفاق رکھتے ہیں انھوں نے مباحث سے استفادہ کیاہے لیکن ان مواقع پر جہاں وحی الٰہی سے اتفاق نہیں رکھتے وہاں مکمل طور پر وحی الٰہی کی پیروی اور اس پر اعتمادکیا ہے ،نیز مکتب وحی کے نظریہ کو منتخب کیا ہے اور اس کے معتقد ہیں ۔

البتہ ایسے افراد در حقیقت فقیہ اور عالم ربانی ہیں ۔ دوسرے کچھ اسلامی فلاسفہ اس کے باوجودکی اسلام سے وابستگی رکھتے ہیں عملی طور پر علمی مباحث میں افکار و آراء نوابغ بشری اوربزرگوں کو اپنا محور قرار دیا ہے ۔ اور اپنے افکار میں مختلف مسائل پر اعتماد کیا ہے یہاں تک کہ اگر مکتب وحی سے حاصل شدہ نتائج ان کے افکار کے موافق نہ ہوں تو منابع و اسناد وحی کی تاویل و توجیہ کرنے لگتے ہیں جیسا کہ اس مقالہ کا خاتمہ اس گفتار کے شواہد میں سے ایک ہے ۔

مکتب عرفان واشراق

(Gnosticism and Illumination School)

عرفا ء اور اشراقیوں میںجو تفاوت اور فرق ہے اس اعتبارسے یہ دونوں مشترک ہیں کہ عقل اور کشف کو جمع کرنے کے قائل ہیں۔ دونوں میں سے ہر ایک نے اپنی ایک حد مقرر کی ہے نہ اس معنیٰ میں کہ یہ دونوں تمام مراحل میں ہمراہ رہیں کہ کشف حقائق کے اعتبار سے عقل و کشف دونوں اسے ثابت کریں اور اس پردلیل ہوںبلکہ دونوں میں سے کوئی بھی کسی مورد میں کوئی چیز ثابت کرے تو وہ قابل قبول ہے ، گزشتہ مطالب سے روشن اور واضح ہوجاتاہے کہ یہ روش او ر طریقہ بھی مخدوش ہے اور جو ااعتراض روش دوم اور سوم میں وارد ہوا ہے اس مذکورہ مورد میں بھی صادق آتاہے ۔ یہ لوگ فلاسفہ سے زیادہ آیات اور روایات میں توجیہ اور تاویل کرتے ہیں اور اپنے نظریات کو ثابت کرنے کے لئے متشابہ آیات اور احادیث سے تمسک کرتے ہیں۔

مکتب وحی (The School Of Revlation)

گزشتہ بحث سے ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کشف اور حقائقکے بارے میںجو معیار ہے وہ عقل فطری ہے اور یہ وہ حجت ہے ۔ اصطلاحی حوالے سے مستقلات عقلیہ کے حدود میں عقل قطعی طور پر حجت ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next