معیار شناخت(Epistemology)



عقل فطری ہے کہ ہمیں اسی عقل فطری کے ذریعہ مکتب وحی تک پہنچنے کا راستہ مل جاتا ہے جس کی وجہ سے ہم خداوند عالم اور رسالت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ پر پختہ ایمان و اعتقاد رکھتے ہیں۔ یہی مکتب وحی کا معیا ر اور میزان ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کے بارے میں غور وفکر اور تدبر کریں تاکہ اس سے فائدہ اٹھاسکیں یہ اس شخص کے مانند ہے جوشمع کے نور کے ذریعہ تاریک بیابان و صحراء میں کہ جو کانٹے اور خش وخاشاک اور قیمتی گوہر سے پرہے،اس میں نفیس اور قیمتی ہیرے اور لعل و یاقوت کی تلاش میںہو اور اسی دوران وہ شخص بے انتہا نورانی منبع سے روبرو ہوجائے توظاہرسی بات ہے ایسی صورت میں انسان کو چاہئے کہ بہتر سے بہتر طریقے سے اس نورانی جلوے سے فائدہ اٹھائے ،کسی سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ مکتب وحی اور مستند گفتار سیتحقیق اور اس سے فائدہ اٹھائیں تو یہ بات کبھی بھی عقل فطری کے مخالف ، نہیں پیش آئے گی اگر خدا نخواستہ قرآن اور احادیث سے استدلال شدہ مطالب کے مقابلے میں دانشمند وں اور فلاسفہ کی بات نظر آئے( کہ جو دانشمند حضرات جو آپس میں اختلاف رکھتے ہیں) توواضح سی بات ہے کہ قرآن اور احادیث سے استفادہ کئے گئے مطالب بغیرکسی توجیہ و تاویل کے قابل قبول ہونگے ۔

کیونکہ جو کچھ بھی بنام استدلا ل عقلی وجود میںآتاہے اور ایک دوسرے کے مقابل قرار پاتا ہے ان میں سے ہر ایک میں اپنی جگہ خطا اور غلطی کا احتمال موجود ہے بلکہ بعض اوقات تو ان سب میں یہ احتمال ہوتا ہے اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے تعقل و تدبر و تفکر ،قرآن اور عترت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ سے تمسک کا سلسلہ جو کچھ بیان ہوا ہے وہ سب کچھ مکتب وحی کا طرہ امتیاز ہے قرآن اور حدیث میںیہ بات متعدد بار ذکر ہوئی ہے ان میں سے ہم یہاں بعض کا ذکر کرتے ہیں :

١۔ (اولم یتفکروا فی انفسہم ما خلق اللّٰہ السموات والارض وما بینہما الا بالحق واجل مسمی وان کثیرا من الناس بلقاء ربہم لکافرون) (١)

کیا ان لوگوں نے اپنے اندر فکر نہیں کی ہے کہ خدا نے آسمان و زمین اور اس کے درمیان کی تمام مخلوقات کو برحق ہی پیدا کیاہے اور ایک معین مدت کے ساتھ لیکن لوگوں کی کثرت اپنے پروردگار کی ملاقات سے انکار کرنے والی ہے ۔

٢۔(وما اتٰکم الرسول فخذوہ وما نہاکم عنہ فانتہوا) (2)

اور جو لوگ کچھ بھی رسول( صلی اللہ علیہ وآلہ )تمہیں دیدے اسے لے لو اور جس چیز سے منع کردے اس سے ر ک جائو ۔

٣۔'' عن ابی عبداللّٰہ ں قال حجة اللّٰہ علی العباد النبی والحجة فیما بین العباد وبین اللّٰہ العقل'' ۔(3)

امام جعفر صادق ـ فرماتے ہیں : لوگوں پر خدا کی حجت پیغمبر اکرم ۖہیں اور بندوں اورخداکے درمیان حجت عقل ہے ( عقل کے وسیلے سے پیغمبر اکرم ۖ کے حجت خدا ہونے کے معتقد ہوتے ہیں ۔)

٤۔ '' یا ہشام ما بعث اللّٰہ انبیائہ ورسلہ الی عبادہ الا لیعقلوا عن اللّٰہ''۔(4)

..............



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next