معیار شناخت(Epistemology)



دوسرے: فقہاء نے اپنی تکلیف اور ذمہ داری کے مطابق عمل کیا وہ ذمہ داری اور مسئولیت جو قطعی اور یقینی ہے قرآن اور حدیث اور معصومین (ع) کے فرامین میں رجوع کیا ہے اور دوثقل عظیم سے تمسک کیا ہے، استنباط میں اگر اشتباہ کریں، غلطی کریں تو یہ لوگ معذور ہیں کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے ۔

لیکن اس کے برعکس فلاسفہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ واقعیت و حقیقت کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں کیونکہ عقائد اور معارف اسلامی کے ساتھ ارتباط رکھتے ہیں اسی لئے راستہ بھییقینی ہونا چاہیئے اگرایک احتمال بھی ہزاراحتمال میں واقع کے خلاف دیں تب بھی چاہئے کہ تمام کے احتمالا ت کو نظر انداز کر کے واقع کوجس طرح سے وہ ہے مبہم ہو یا مجمل اور جو کچھ بھی اعتقاد رکھیں بلکہ وحی کو قبول کرنے کے حوالے سے ان لوگوں کو وحی کے بارے میں تدبر اور دقت نظر سے کام لینا چاہیئے ۔

٢۔ مرحوم شیخ انصاری رحمة اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ اصول دین میں عقلی استدلال سے پرہیز کرنا ضروری ہے حالانکہ فقہائے کرام اس سلسلہ میں فرماتے ہیں:

''اصول دین میں تقلید جائز نہیں ہے''۔

ان دو مطالب کو کیسے جمع کریں اور سلجھائیں نیزکس طرح بیان کریں ؟ تو ہمارا جواب ہے کہ ان دو مطالب کے درمیان کوئی اختلاف اور منافات نہیں ہے اس کے علاوہ یہ ہے کہ اجتہاد بعض موارد میں منقول اسناد کی بنیاد پر جیییمعاد اور امامت ہے اورعقلی استدلالات سے نفی کرنے سے مراد اصول دین میں مستقلات عقلیہ کی نفی نہیں ہے بلکہ مستقلات عقلیہکا حجت ہونا یقینی اور واضحہے اس بناپر اصول دین میں اجتہاد کا لازمہ درج ذیل دو معنی میں سے ایک معنی ہے:

الف:۔ اصول دین مستقلات عقلیہ اور فطری عقل کی بنیاد پر ہو جیسے توحید اور نبوت۔

ب:۔ اصول دین مستند اور معتبر دلیلوں کی بنیاد پر ہو جیسے معاد اور امامت۔

بہرحال اصول دین میں کسی دوسرے کی تقلید اورپیروی جائز نہیں ہے بلکہ فطری عقل کے ذریعہ انسان خود درک کر ے اور مقصد وواقع تک پہنچنے ، اگر چہ تذکرہ اور یاد دہانی کے ذریعہ کیوں نہ ہو ۔ جیسے توحید اور نبوت یا دوسرے مطالب کو سمجھنے کے لئے کتاب و سنت کا سہارا لیاجائے ۔

٣۔ ا گر کہا جائے جو کچھ بھی فلاسفہ کے بارے میں کہا گیاہے وحی اور شرعی دلیل کے حوالے سے مثبت یامنفی طور پر ان کے لئے ثابت نہیں ہے ۔ یہ وہ بات ہے جو غیر اسلامی فلاسفہ کی نسبت یا کلی طورپر فلسفی روش کی بنیاد کے بارے میں بمعنای خاص کلمہ ہے جیسا کہ مشہور فلسفی جناب ملا ہاد ی سبزواری اپنی کتاب شرح منظومہ میں حصہ فلسفہ صفحہ ٦٨ پر ان الفاظ کے ساتھ رقم طراز ہیں:

ضرورة القضیةالفعلیة



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next