سیّد الشھدا کا چہلم

آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی


صدع بالرسالةیوم السابع والعشرین من رجب و لہ یومئذاربعون سنة(بحار الانوار ج۵۱ص۸۸۲ح۵۲

یعنی حضرت محمّدبن عبداللہ خاتم انبیاء ص۷۲رجب کو چالیس سال کی عمر میں رسالت پر مبعوث ہوے ۔اسی طرح دعاوںمین اور بعض دینی معارف میں عددد چالیس کا ایک خاص مقام ہے مرحوم علاّمہ مجلسی اس دعا کو نقل کرنے کے بعد کہ جس میں خدا کے نام ہیں یوں نقل کرتے ہیں:

عن النّبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم (لو دعا بہا رجل اربعین لیلة جمعةغفراللہ لہ(بحار الانوارج۵۹ص۶۸۳ ح۶۲)

اگر کوئی شخص چالیس جمعرات کو خداوند متعال کی بارگاہ اس دعا کو پڑہے خدا اسکو بخش دے گا۔

خدا کو یاد کرنا مخصوص اذکار کے ساتھ اور عدد چالیس کے ساتھ اسکی بہت زیادی سفارش کی گئی ہے ۔

جسطرح کہ رات کو جاگنا اور نما ز کا پڑہنا لگا تار چالیس رات تک اور نماز وتر کی قنوت میں استغفار کرنا اس بات کا سبب بنتا ہے کہ خداوندمتعال انسان کو جملہ سحر میں استغفارکرنے والے لوگوں کے ساتھ شمار کرے اور خداوند نے قرآن میں انکو نیکی سے یاد کیا ہے ۔

ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ انحضرت نے فرمایا لا یجتمع اربعون رجلاًفی امر واحدالّااستجاب اللہ (بحارالانوارج۳۹ص۴۹۳ح۶)یعنی چالیس مسلمان جمع نہیں ہوتے خدا سے کسی چیز کا چاہنے میں مگر یہ کہ خداوند متعال اسکو قبول کرتا ہے ۔

ایک دوسری روایت میں وارد ہوا ہے کہ پیامبر اکرم (ص) سے منقول ہے کہ آ نحضرت نےفرمایا من اخلص العبادة للہ اربعین صباحاًجرت ینابیع الحکمةمن قلبہ علیٰ لسانہ (بحارالانوارج۳۵ص۶۲۳ح۰۲) یعنی اگر کوئی شخص چالیس دن اپنی عبادت صرف اور صر ف خدا کیلئے انجام دے اور اسکا عمل خالص ہو تو خداوند حکمت کے چشمہ اسکے دل سے زبان پر جاری کر دیگا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ امام نے فرمایا

من حفظ من شیعتنا اربعین حدیثاً بعثہ اللہ یوم القیامة عالماًفقیہاًو لم یعذّب (بحارالانوارج۲ص۳۵۱ح۱)



back 1 2 3 4 5 6 7 next